۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
ڈاکٹر عبدالغفور راشد

حوزہ/ نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان نے کہا کہ میڈیکل طالب علم کو جغرافیہ نہیں پڑھایا جا سکتا، حکومت ایسے مضامین کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے جن کا دینی تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا ہے کہ قرآن مجید انسان کی فلاح اور ترقی کا نصاب ہے۔ کسی دنیاوی سلیبس کو تسلیم نہیں کرتے۔ حکومت مدارس پر اپنا نصاب مسلط کرنے کی پالیسی ترک کر دے۔ حکومت کے مجوزہ نصاب سے دینیات کے ٹیچر تو پیدا ہو سکتے ہیں مگر علماء نہیں جو قرآن فہمی،حدیث ، تفسیر ، علم الکلام کا تجربہ رکھتے ہوں۔ حکومت بدنیتی کی بنیاد پر اپنا سلیبس مدارس پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔موجودہ ہو یا سابقہ ہر حکومت نے مدارس کو دبانے کے بیرونی ایجنڈے پر عمل کیا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ دنیا دارالامتحان ہے ۔جس کے لئے پرچہ اور اس کے سوالات قرآن مجید کی شکل میں موجود ہیں۔آخری الہامی کتاب قرآن مجید نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قلب اطہر پر نازل ہوئی۔اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ کو حکم دیا کہ قرآن کا ہر لفظ امت کو پڑھا دو۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔

ڈاکٹر عبدالغفور راشدنے واضح کیا کہ سلفی ہیں اوراللہ اور رسول کا تیار کردہ نصاب پڑھائیں گے اوردنیا کے سلیبس ماننے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مدارس اورجامعات میں بھی وہیں نصاب پڑھایا جارہا ہے۔جو اللہ اور اس کے رسول نے مرتب کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے لی ہے، جو ہر دور میں قرآن مجید کی حفاظت کے لیے اپنے بندے پیدا کرتا رہتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ کالعدم تنظیمیں مدارس کی تقسیم کے خفیہ ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں ۔ اوریہ حالات کی بنا پر نہیں بلکہ ان کی نوکری کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے ماہرین پیدا کرتے ہیں۔ اسلام کو قرآن کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ اگر کوئی میڈیکل کی تعلیم حاصل کرتا ہے تو اسے جغرافیہ نہیں پڑھا جا سکتا۔اور حکومت ایسے مضا مین پڑھانے کے لئے پر دباؤ ڈال رہی ہے جن کا دینی تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ۔لیکن اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .