۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا علی عباس مرزا

حوزہ/ دہشتگرد انسانیت کے دشمن اور خونی درندے ہیں کہ جنہوں نے بے گناہ مسلمانوں کو صرف اس جرم میں شھید کیا کہ وہ محبین اہلبیت علیہم السلام تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حال ہی میں پاراچنار پاکستان میں شیعوں پر ہوئے دھشتگردانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی شیعہ علماء کونسل حیدرآباد دکن تلنگانہ کے جوائنٹ سیکرٹری مولانا علی عباس مرزا نے کہا ہے کہ دہشتگرد انسانیت کے دشمن اور خونی درندے ہیں کہ جنہوں نے بے گناہ مسلمانوں کو صرف اس جرم میں شھید کیا کہ وہ محبین اہلبیت علیہم السلام تھے۔

انہوں نے کہا کہ خود وہاں کی مقامی پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے اساتذہ کو شھید کرنے سے قبل ان کے شیعہ ہونے کی تصدیق کی۔

مزید کہا کہ پاکستان کے پاراچنار میں سابق میں کئی ایسے دھشتگردانہ حملے کئے گئے اور ہمیشہ صرف شیعوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا اور ہمیشہ ہی حکومت پاکستان تماشائی بنی رہی۔

مولانا علی عباس مرزا نے کہا کہ ہم مرکزی شیعہ علماء کونسل حیدرآباد دکن تلنگانہ نہ صرف اس طرح کے بزدلانہ ودھشتگردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکومت پاکستان سے اس واقعہ کے تعلق سے شدید طرز سے استفسار کرے اور دباؤ ڈالے کے فوری طور پر حکومت پاکستان ظالمین کو ان کے کیفر کردار تک پہونچاے اور آیندہ ایسے واقعات رونما نہ ہونے کا تیقن دے۔

جوائنٹ سیکرٹری مرکزی شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ ساتھ ہی ہم حکومت ہندوستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جب پاکستان کے وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستان میں ہیں تو ہمارے ہندوستان کے وزیر خارجہ اس معاملے کو اپنے ہم منصب کے ساتھ اٹھائیں اور ان پر زور دیں کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔

آخر ہم پہ یہ ظلم روا کب تک؛

کیوں آج عالم انسانیت خاموش ہیں کیوں انسانی حقوق کے علم بردار ہمارے آواز سننے تیار نہیں ؟آخر کیوں انسانی حقوق کے ادارے و اقوام متحدہ شیعوں پر ہو رہے ظلم پر تماشائی بنے ہوئے ہیں ؟آخر کیوں عالم اسلام کو یہ ظلم دکھائی نہیں دیتا ؟ آخر میں اللّٰہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ان شھداء کے درجات کو مزید بلند فرمائے۔شہداء کے اہل خانہ عزیز واقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے، ظالمین پر عذاب شدید نازل فرمائیے،منتقم مظلوم کربلا کے ظہور میں تعجیل فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .