حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاراچنار کے علاقے بالشخیل میں شدت پسند طالبان اور تکفیری عناصر بھاری اسلحے کے ساتھ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم مقامی شیعہ نوجوان اپنے علاقے کا دفاع کرنے میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ پانچویں رات ہے جب پاراچنار کے شیعہ علاقوں میں لڑائی کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، حملہ آور ڈرونز کا استعمال کر رہے ہیں، جن کی مدد سے شیعہ نوجوانوں کو نشانہ بنا کر ان پر راکٹ اور مارٹر گولے داغے جا رہے ہیں۔
یہ حملے پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی ایک سازش کا حصہ سمجھے جا رہے ہیں۔ حکومتی دعوے کے برعکس، جس میں کہا گیا تھا کہ سرحد پر باڑ لگ چکی ہے اور افغانستان سے کوئی دراندازی نہیں ہو رہی، حقیقتاً صورتحال مختلف ہے۔
ذرائع کے مطابق، طالبان کمانڈر 'پاڑوچکے' اپنے جنگجوؤں کے ساتھ خوشنگل مورچہ میں موجود ہے، جو ایف سی کرم کے ہیڈکوارٹر سے نزدیک واقع ہے اور یہیں سے پاراچنار کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
پاراچنار کے شیعہ مسلسل ان حملوں کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ حملہ آور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ