حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، داعش نے منگل 15 جولائی کو عمان کے علاقے وادی الکبیر میں مسجد امام علی علیہ السلام پر ہونے والے بھیانک حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس حملے میں کم از کم 6 عزادار شہید ہوئےتھے ۔
داعش نے ایک بیان جار کرتے ہوئے بتایا کہ اس گروہ کے تین خود کش حملہ آوروں نے دوشنبہ کو شب میں عمان کے دارالحکومت عمان کے وادی الکبیر کے علاقے میں شب عاشورہ کی مجلس میں شریک شیعہ عزاداروں کے اجتماع پر اس وقت حملہ کیا جب وہ شب عاشور کی مجلس میں نوحہ و ماتم کر رہے تھے۔
اس بیان میں مزید بیان کیا ہے کہ داعش کے ان تین ارکان نے عزاداروں کی جانب فائرنگ کی، اس کے بعد عمان کی پولیس آگئی، پھر صبح تک عمانی سیکیورٹی فورسز اور داعش کے ارکان کے درمیان فارئرنگ جاری رہی۔
داعش نے گزشتہ روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر اس فائرنگ کی تصاویر اور ویڈیو بھی شائع کی۔
عمان کی پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گرانہ حملے میں اب تک تین حملہ آور سمیت 9 افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید عباس باقری نے مجلس کو خطاب کیا جس کے بعد نوحہ خوانی کا سلسلہ شروع ہوا، ابھی دوسرا نوحہ جاری ہی تھا کہ اسی دوران فائرنگ شروع ہو گئی اور یہ فائرنگ مسلسل 30 منٹ تک جاری رہی۔
اسی دوران ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے عمان میں مجلس عزا کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی کی مذمت کی۔
انہوں نے شب عاشور کی مجلس کے دوران مسقط میں عزاداران سید الشہداء علیہ السلام پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان دہشت گرد اور تفرقہ انگیز گروہوں کو جڑ سے ختم کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے عمان کی حمایت اور ہر ممکن مدد کے لئے پوری طرح مصمم ہے۔