حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ مختلف سازشوں کے ذریعے عراق میں باقی رہنے کی کوشش کر رہا ہے، عراق کے لوگوں کا ماننا ہے کہ عراق میں دہشت گرد گروہ داعش کی سرگرمیاں صرف امریکہ کی عراق میں موجودگی کا جواز فراہم کرنے کے لئے امریکی منصوبے کا حصہ ہے۔
عراقی اور امریکی حکام کے درمیان باضابطہ معاہدے کے باوجود، امریکہ عراقی پارلیمنٹ کی قرارداد کو نافذ کرنے سے گریزاں ہے جس میں عراق سے تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے، امریکہ کی عراق میں موجودگی کا بہانہ ملک میں موجود داعش کے عناصر کے خلاف لڑائی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عراقی عوام اور وہاں کے ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ اس ملک میں حالیہ دھماکے اور دہشت گردانہ حملے امریکی منصوبے کا حصہ ہیں جو دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر نے انجام دیے ہیں، ان کا خیال ہے کہ امریکہ داعش کے بہانے عراق میں اپنی موجودگی جاری رکھنا چاہتا ہے۔
عراق کے ایک ماہر کاظم الحاج کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر عراق میں امریکی فوجیوں کے حکم پر کارروائیاں کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ عراق سے غیر ملکی فوجیوں بالخصوص امریکی فوجیوں کے انخلاء سے دہشت گردی سے متعلق تمام سکیورٹی خطرات ختم ہو جائیں گے۔ کاظم الحاج نے عراق میں موجود امریکی فوجیوں کو غاصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عراق میں جاسوسوں کے گروہ امریکہ اور ناجائز صیہونی حکومت سے وابستہ کر رکھے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل جبار المعموری نے عراق میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عراق کی سلامتی کے حوالے سے امریکہ کے منفی کردار، دہشت گرد گروہوں کی حمایت اور اس ملک کے سیاسی معاملات میں واشنگٹن کی مداخلت سے ہر کوئی واقف ہے۔