۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مزار قائد کے باہر احتجاجی دھرنا کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کرنے کا اعلان

حوزہ/ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے سامنے اٹھائیس روز سے مسلسل جاری احتجاجی دھرنے کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کی، جس میں ریاستی ادارے کے ساتھ کامیاب مذاکرات، مرحلہ وار تمام جبری لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کے آغاز کے اعلان کے ساتھ مرکزی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/جبری گمشدہ شیعہ عزاداروں کی عدم بازیابی اور ریاستی اداروں کی بےحسی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے سامنے اٹھائیس روز سے مسلسل جاری احتجاجی دھرنے کی منتظم کمیٹی، علمائے کرام، خانوادہ اسیران ملت جعفریہ، شیعہ ملی تنظیمات کے قائدین، ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے اراکین نے ہنگامی پریس کانفرنس کی، جس میں ریاستی ادارے کے ساتھ کامیاب مذاکرات، مرحلہ وار تمام جبری لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کے آغاز کے اعلان کے ساتھ مرکزی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کی تحریک ملک میں آئین کی پاسداری کی تحریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری یہ تحریک آئین کے آرٹیکل دس کی بالادستی کیلئے ہے، لاپتہ افراد کی بازیانی کیلئے ہماری یہ چوتھی تحریک ہے، دھرنے کی جگہ مزار قائد پر اس لئے رکھی کہ ہم بانیان پاکستان کہ اولادیں ہیں، ملت جعفریہ نے لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے ہمیشہ پرامن جدوجہد جاری رکھی اور جاری ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملت جعفریہ کی ملی تنظیموں اور انجمنوں کا تعاون پر شکر گزار ہیں، ہماری یہ احتجاجی تحریک آئین کے آرئیکل دس اے کی بحالی کیلئے ہے، 28 دنوں میں حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ لاپتہ شیعہ عزاداروں کی بازیابی کیلئے ملاقاتیں کامیاب رہیں۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ ملک میں موجود کورونا اور دیگر صورتحال کے نتیجہ میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، ریاستی اداروں اور حکومت نے کچھ لاپتہ افراد کو رہا کیا ہے، ریاستی اداروں اور حکومت نے ہمیں آئندہ دیگر افراد کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی ہے، دھرنا ختم کر رہے ہیں مگر لاپتہ افراد کی بازیانی کی تحریک جاری رہے گی، دھرنا ختم کرنے کا اعلان لاپتہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کی مشاورت سے کیا ہے، امید کرتے ہیں ریاستی ادارے اور حکومت اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گی اور دیگر لاپتہ افراد کو رہا کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ ملت جعفریہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہیں گے، 100 سے زیادہ شیعہ افراد لاپتہ تھے، احتجاجوں کی نتیجے میں اب 40 سے کم افراد رہ گئے ہیں، ان شاء اللہ ملک میں وہ دن ضرور آئے گا، جب کوئی ایک بھی شہری جبری لاپتہ افراد نہیں رہے گا۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ ملک مین اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اگر 100 بار بھی احتجاج کرنا پڑا تو کریں گے، ملت جعفریہ متحد اور محب وطن ہے، شرکائے دھرنا ثابت قدم رہے، جس کے مثبت نتائج آئے، حکومت و ریاستی ادارے اب باقی لاپتہ کو بھی فوری رہا کریں۔

لاپتہ سید علی حیدر کے والد علمدار حیدر نے کہا کہ تمام ملت جعفریہ اور مسنگ پرسنز کمیٹی کا شکر گزار ہوں، لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں شامل تمام ملی جماعتوں کا شکریہ ادار کرتا ہوں۔ مسنگ پرسن ابرار حسن کی اہلیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے میڈیا سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کے اظہار یکجہتی پر ان کے شکرگزار ہیں، محب وطن ہیں، کورونا وباء اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر دھرنا ختم کرنے پر راضی ہیں، مسنگ پرسنز کے اہل خانہ، حکومتی و ریاستی اداروں کو اب لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جلدی کرنا پڑے گی، حکومت اور ریاستی اداروں نے اگر پھر کوتاہی دکھائی تو 21 رمضان المبارک کا جلوس ابھی باقی ہے، ہم تمام اہل خانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے شکر گزار ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .