حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علامہ فضل عباس قمی جو کہ مسجد مصطفیٰ کے امام اور مدرسہ مدینۃ العلم کے پرنسپل ہیں، کو 18 روز قبل قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے گھر سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ لاپتہ ہونے والے علامہ فضل عباس قمی کی بازیابی کیلئے شیعہ علماء کونسل کے قائدین حافظ کاظم رضا نقوی سمیت دیگر نے حکومت کو ڈیڈ لائن تھی۔ ڈیڈ لائن کے ختم ہوتے ہی علامہ فضل عباس قمی واپس اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
علامہ فضل عباس قمی کی بازیابی پر حافظ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ حکومتی ادارے اپنے قوانین کو مدنظر رکھیں، کسی کو ماورائے عدالت لاپتہ کرنا اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے وفاق المدارس کیساتھ طے کیا تھا کہ اگر کسی مدرسے کے حوالے سے تحفظات ہوں گے تو حکومت پہلے وفاق کو آگاہ کرے گی، اس کے بعد مدرسے یا عالم دین کیخلاف کارروائی ہوگی، مگر اس معاملے میں حکومت نے وفاق المدارس کو اعتماد میں لئے بغیر انہیں حراست میں لے کر اپنے ہی وعدہ کی خلاف ورزی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب اداروں سے یہی کہتے ہیں کہ وہ محتاط رہیں اور بے گناہ کو بلاوجہ ہراساں نہ کریں۔ حافظ کاظم کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان محب وطن قوم ہے، پاکستان بنایا بھی ہم نے تھا اور اس کے تحفظ کیلئے قربانیاں بھی ہم نے دی ہیں، ایسے اقدامات ملت میں اداروں کے حوالے اچھی رائے پیدا نہیں کر رہے۔