۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

حوزہ/ جامعۃ الفرات سرگودھا کی طرف سے شیخ الجامعہ ،مئوسس جامعۃ المنتظر لاہور،جامعہ شیعہ کوٹ ادو،جامعہ خدیجۃ الکبری لاہور علامہ اختر عباس ؒ کی ۲۲ ویں برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان آن لائن سیمینار منعقد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ الفرات سرگودھا کی طرف سے شیخ الجامعہ ،مئوسس جامعۃ المنتظر لاہور،جامعہ شیعہ کوٹ ادو،جامعہ خدیجۃ الکبری لاہور علامہ اختر عباس ؒ کی ۲۲ ویں برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان آن لائن سیمینار منعقد کیا گیا۔

عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا انیس الحسنین خان نے کہا کہ شیخ الجامعہ کی  خدمات کو اجاگر کرنے اور نوجوانوں کو ان کی سیرت سے آگاہ کرنے کے لیے اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔اتنے بزرگان کا ان کے لیے منعقد پروگرام میں جمع ہونا آپ کی خدمات کا اعتراف ہے۔کسی ایک پروگرام میں ان کی شخصیت  پر مکمل روشنی ڈالنا ممکن نہیں،ہر میدان میں آپ کی خدمات ہیں۔آپ مدرس،خطیب اور مصنف تھے۔آپ ماہنامہ المنتظر کے بھی بانی ہیں جو آج تک شائع ہو رہا ہے اور دینی معارف کا ترجمان ہے۔کفایتین  تک آپ کی سی ڈیز  سے آج بھی دینی مدارس میں استفادہ کیا جاتا ہے۔کسی نے آپ سے پوچھا کہ کیا آپ آغا آیۃ اللہ العظمی سید ابولقاسم خوئی کی خصوصی مجلس فقہ میں شامل تھے؟ تو فرمایا ، ہاں کبھی کبھی آسمان فقہاہت کے عظیم تاجدار ہمیں اپنی محفل میں بیٹھنے کی اجازت دیتے تھے۔کتابفروشی کیا کرتے تھے تاکہ کسی پر بوجھ نہ بنیں۔امام خمینیؒ سے رابطے کی وجہ سے ساواک نے آپ کو ذیتیں پہنچائیں۔

عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

معروف محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا طاہر عباس اعوان نے کہا کہ آپ کی زندگی کے سات ادوار ہیں۔آپ کے والد اپنی تحقیق سے شیعہ ہوئے،تینوں بھائی  عالم دین بنے ۔ ۱۹۳۸ تک  آپ  نے عصری تعلیم حاصل کی،پندرہ برس کی عمر میں باب العلوم ملتان میں پہنچے جہاں یار محمد  شاہ نجفی صاحب سے کسب فیض کیا۔ دو سال کے بعد بریلوی مدرسے گئے، پھر دیوبندی مدرسے چلے گئے اور وہاں سے دیوبند  چلے گئے۔دیوبند سے پھر باقر چکڑالوی صاحب کے پاس پہنچ گئے۔۱۹۴۵ میں نجف پہنچے ہیں،نوسال نجف رہے،اس میں تعلیم  حاصل کی اور آغا حکیم کے ترجمان بھی رہے۔آیۃ اللہ بروجردی کے حکم سے لاہور تشریف لائے،حاجی محمد طفیل کی مدد سے جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی۔دس سال آپ یہیں رہے اور یہیں آیۃ اللہ حافظ بشیر نجفی جیسے شاگردوں کی تربیت کی۔ ۱۹۷۴ میں نجف اور پھر وہاں سے قم چلے آئے۔پھر وطن واپس آئے ہیں۔کلیۃ القضاء قائم کیا،کوٹ ادو اور لاہور میں مدارس کی بنیاد رکھی۔

بزرگ عالم  دین ،پرنسپل مدرسہ باب العلم جاڑا کے پرنسپل علامہ غلام حسن جاڑا کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا جس میں آپ نے فرمایا: پاکستان میں چند علما تھے جب شیخ الجامعۃ المنتظر  کی بنیاد رکھی،متعدد کتب کے ترجمے کیے  جس میں مفاتیح کا ترجمہ بھی شامل ہے۔کوٹ ادو میں مدرسہ کے ساتھ ساتھ عظیم الشان مسجد تعمیر کی۔پورے پاکستان میں مجالس کے ذریعے تعلیمات محمد و آل محمد ؑ کو عام کیا۔

عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ ملتان کے پرنسپل اور معروف عالم دین علامہ سید محمد تقی نقوی نے سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:اللہ نے آپ کو توفیق دی کہ یہاں تعلیم کو مکمل کیا ،وسائل کے کمیابی کے باوجود مکتب اہلبیت کی ترویج کی۔ آپ نے بہت سے علمائے حق کی تربیت کی۔گلاب شاہ صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ہم ان کو پیدل چھوڑنے ریلوے سٹیشن تک گئے تھے۔آپ نے جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی اور اسے چلایا۔آپ نے سب سے زیادہ حوزہ سے استفادہ فرمایا۔آپ کے پاس  تدریس،خطابت اور تصنیف کی بہترین صلاحیت تھی۔ آپ نے ساری زندگی ایک ہی جگہ پر محرم کا عشرہ پڑھا۔آپ  نے درست عقائد کو پہنچایا۔پاکستان کے صف اول  کے علما میں سے تھے۔آغا خوئی کے درس خارج  کو لکھا تھا  میں نے تجویز دی تھی کہ اس کو چھپوایا جائے۔

بزرگ عالم دین حضرت آیت اللہ شیخ محمد حسین نجفی مد ظلہ العالی کا پیغام پڑھ کر سنایا  گیا جس میں انہوں نے فرمایا کہ ہر دور میں قحط الرجال کی شکایت رہی ہے۔عالم دین وہ ہوتا ہے جس کا فعل اس کے قول کی تصدیق کرے۔میرے بھائی شیخ اختر عباس ایسے ہی تھے۔آج عالم صرف قواعد کے جاننے والے کو کہا جا رہا ہے ۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ اور حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر  لاھور کے سربراہ حضرت  آیۃ اللہ حافظ سید  ریاض حسین نجفی مد ظلہ العالی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ علامہ  سید صٖفدر حسین نجفی جیسے لوگ جن کے شاگرد ہیں۔ آپ بہت خوبیوں کے مالک تھے آج ان کی مثال کہاں سے لائی جائے؟۔

عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

مفسر قرآن حضرت علامہ شیخ محسن علی نجفی مد ظلہ العالی  نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :پاکستان میں مدارس کے بنانے والوں میں صف اول میں شیخ الجامعہ  علامہ اختر عباس کا نام ہے،مشکل حالات میں جامعۃ المنتظر شروع کیا۔سینکڑوں طلبا آپ کے شاگرد  ہیں۔میں نے اس مدرسے سے فائدہ اٹھایا ہے جس کی تاسیس مولانا نے کی تھی۔اس وقت  موجود تمام  مدارس میں جامعۃ المنتظر کا حصہ و کردار ہے  اور اس کے بانی وہ ہیں۔انہیں ان تمام تبلیغات کا صلہ ملتا رہے گا۔ 

قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی مد ظلہ العالی نے سیمینار کے لیے  پیغام دیا جس میں فرمایا کہ یہ احسن اقدام ہے ،منتظمیں تحسین و قدردانی کے مستحق ہیں۔ایسے پروگرام شعور و آگاہی پیدا کرنے اور مکتب اہلبیت سے بہرہ مند کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔علم دوست حلقے  علامہ اختر عباس کو  انتہائی احترام سے یاد کرتے ہیں۔ تعلیم و تدریس،خطاب و تصنیف میں علامہ نے اہم کردار ادا کیا۔مرد و خواتین کے تعلیمی ادارے قائم کیے جن کے ذریعے مکتب اہلبیت ؑ کی نشرو اشاعت ہوئی۔ایسی باصلاحیت اور  ہمہ جہت شخصیت   کی یاد منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے شاگردان کی زندگی کو مشعل راہ بنائیں۔

عظیم الشان شیخ الجامعہ شخصیت و خدمات پر آن لائن سیمینار

وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے فرمایا: جب  شیخ الجامعہ لاہور تشریف لائے  اس وقت بہت کم جگہ نماز ہوتی تھی، آپ کی برکت سے مساجد آباد ہونے لگیں۔ان کے استاد علامہ سید باقر چکڑالوی آپ کو خط میں حبیب مکرم کہہ کر مخاطب کرتے تھے۔شیخ الجامعہ نے قم  ونجف کے مراجع  کی تقلید کو رواج دیا۔ آپ تمام علوم پر تسلط رکھتے تھے،چھٹی بالکل نہیں کرتے تھے۔فرمایا کرتے تھے طالب کا وقت ضایع کیا تو ہم سے باز پرس ہو گی۔ہرمحفل میں تربیت کرتے تھے۔آپ نے پندرہ سال کلیۃ القضاء میں تدریس کی۔

پروگرام کے آخر میں حجۃالاسلام والمسلمین مولانا انیس الحسنین خان نے تمام معزز مہمانان گرامی اور  ناظرین کا اپنی طرف اور جامعۃ الفرات سرگودھا کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔اس آن لائن سیمینار کو ہزاروں لوگوں نے دیکھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .