۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
پاکستان کے ممتاز عالم دین علامہ غلام حسن نجفی جاڑا نے داعی اجل کو لبیک کہا

حوزہ/ علامہ صاحب کے شاگرد ہزاروں کی تعداد میں ہیں کیونکہ اپ گزشتہ 60سال سے شمع علوم محمد وآل محمد علیہ السلام روشن کئے ہوئے ہیں مگر چند مشاہیر یہ ہیں۔

تحریر: ندیم عباس شہانی،ساکن نوانی ضلع بھکر پنجاب

حوزہ نیوز ایجنسی | استادالعلماء تقدس مآب علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ ملک شیر محمد کے گھر 1930میں کچھی کاٹھگڑھ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔

1948میں مڈل کا امتحان پاس کیا اور 1952میں عربی فاضل کا امتحان پاس کیا آپ چکبر 38ضلع خانیوال میں استاذالعلماء علامہ قبلہ سید محمد باقر شاہ صاحب رح کے علمی بحر ذخار سے سیراب ہوئے پھر استاد العلماء علامہ محمد یار شاہ صاحب کے پاس جلالپور ننگیانہ میں بھی علمی پیاس بجھاتے رہے اور ادیب اعظم حضرت علامہ مفتی جعفر حسین صاحب قبلہ کے سامنے بھی زانوئے ادب تہہ کیا۔

1954 میں نجف اشرف تشریف لے گئے اور سرکار آیتہ اللہ العظمی سید ابو القاسم خوئی استاد المجتہدین سرکار محسن حکیم سرکار عبداللہ شیرازی قبلہ جیسے بحرالعلوم سے کسب فیض حاصل کیا اور 1961 میں واپس پاکستان تشریف لائے اس دوران مفسر قرآن علامہ حسین بخش جاڑا صاحب پنجاب تشریف لا چکے تھے اور اپنے قائم کردہ مدرسہ باب النجف جاڑا ڈی آئ خان کا نظام علامہ غلام حسن نجفی صاحب کے سپرد فرمایا اور آپ 1961میں باب النجف جاڑا کے پرنسپل منتخب ہوئے۔

علامہ غلام حسن نجفی صاحب قبلہ میں اپنے اساتزہ کرام کے کردار و تقوی کی جھلک نظر آتی ہے آپ نہایت سادہ طبیعت سادہ لباس زیب تن کرتے ہیں نمود نمائش کے بلکل قائل نہیں آج کے جدید دور میں جب مدارس کی عمارتیں فلک بوس ہیں اورجدید طرز کےمطابق ہیں مگر قبلہ غلام حسن صاحب کا مدرسہ باب النجف جاڑا اج بھی قدیم طرز تعمیر پر باقی ہے وہی سادہ کمرے چھت پر لکڑی کے شہتیر کمروں میں ڈبل بیڈ کی بجائے سادہ چارپائیاں جو کھجور کے پتوں کے بنے بان سے بنی ہوئ ہیں مدرسہ وسیع و عریض سادہ مگر روحانیت سے بھر پور آج بھی اساتزہ کرام چارپائیوں پر بیٹھ کر سبق پڑھاتے ہیں۔

علامہ غلام حسن صاحب قبلہ کے مدرسہ میں طلباء مدرسین کے لئے نماز تہجد پڑھنا لازمی ہے خود علامہ صاحب شروع سے ہی نصف شب کے بعد مصلی عبادت پر بیٹھ جاتے خود پہلے تہجد پڑھ کر پھر طلباء کو نماز تہجد کے لئے جگاتے ہیں اور رات کی بچی ہوئ روٹی سے چائے کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں اپکے لائق شاگرد مولانا مشتاق حسین خان کوٹلہ جام بتاتے ہیں کہ ہم نے آدھی رات کے بعد ہمیشہ استاد مکرم کو مصلی عبادت پر دیکھا نماز فجر کے بعد تلاوت قرآن پاک اور پھر درس پڑھانا شروع کر دیتے خان صاحب بتاتے ہیں کہ قبلہ استاد صاحب روزانہ صبح سے عصر تک کم از کم آٹھ سے دس درس دیتے اس لئے موجودہ علماء میں سب سے زیادہ شاگرد آپکے ہیں علامہ محمد یار شاہ صاحب اپنے اس شاگرد پر فخر کرتے تھے۔

آپکے زہد تقویٰ اور علماء میں احترام کا یہ عالم ہے کہ آپکے مدرسہ کا سالانہ جلسہ اکتوبر کے پہلے جمعرات جمعہ کو منعقد ہوتا تو پاکستان کے بزرگ ترین علماء کرام جنمیں قائد ملت علامہ ساجد علی نقوی آیتہ اللہ محمد حسین ڈھکو نجفی آیتہ اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی علامہ سید محمد تقی نقوی نماز جمعہ علامہ غلام حسن صاحب قبلہ کی اقتدا میں پڑھتے اب جلسہ ہفتہ اتوار کو منعقد ہوتا ہے۔

آپ کبھی کبھار مجالس بھی پڑھتے اور سادہ سرائیکی زبان میں خطاب فرماتے اور سرائیکی کی بہت ہی سادہ مثالیں اپنے خطاب میں دیتے ہمارے گاؤں نوانی ضلع بھکر میں اپنے 2003میں عشرہ محرم پڑھا جو بہت پر اثر اور تبلیغ پر مشتمل خطابات تھے اور سرائیکی جیسی شیریں زبان میں حق و حقیقت بیان فرما کر اور فضائل سرکار اہلبیت علیہ السلام سے قلوب سامئین کو منور کرتے رہے سامعین اپکی مجالس بہت دلچسپی سے سنتے علامہ صاحب کو بہت قریب سے دیکھا اور کافی مرتبہ انکی محفل میں بیٹھنے کا شرف بھی حاصل ہوا آپ بات بہت کم کرتے ہیں اور اکثر زکر توحید اور درود شریف پڑھتے رہتے ہیں اتنے بڑے مقدس بزرگ عالم دین کا گھر انتہائ سادہ اور آج تک گاڑی بھی نہیں لے سکے مدارس کے جلسوں میں بس کا سفر کر کے تشریف لے جاتے رہے آپ سادہ سی چارپائی جس پر کھجور کے پتوں سے بنی چٹائ بچھی ہوتی ہے تشریف فرما ہوتے ہیں۔

پاکستان کے معروف اور بزرگ عالم دین شیخ الجامعہ آیتہ اللہ علامہ اختر عباس نجفی صاحب قبلہ سے بھکر میں ایک مجلس میں سوال کیا گیا کہ آپ اس وقت ملک کے بہت بڑے اور بزرگ عالم دین ہیں اپ دور حاضر کے کس عالم دین کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے اور کس عالم کی مجلس بیٹھ کر سنیں گے تو علامہ اختر عباس نجفی نے فرمایا ۔۔۔۔میں علامہ غلام حسن نجفی کی اقتداء میں نماز پڑھوں گا اور انکی مجلس بھی سنوں گا ۔۔۔۔علامہ صاحب کا تقوی علماء و عوام میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔

علامہ غلام حسن صاحب قبلہ گزشتہ دو سال سے بہت بیمار ہیں چند ماہ پہلے برادر محترم المقام مولانا ظفر عباس شہانی کے ہمراہ قبلہ کی خدمت میں بغرض عیادت و زیارت حاضر ہوا تو اتنے ضعیف اور بیمار ہونے کے باوجود بھی کھجور کے پتوں سے بنی چٹائ پر سوئے ہوئے تھے اور ایک عام سی چادر اوڑھے ہوئے تھے اتنی ضعیفی اور بیماری کے باوجود بھی کبھی کبھار درس پڑھاتے ہیں آپکا نہ کوئ بینک بیلنس ہے نہ بنگلہ نہ گاڑی ایک مرتبہ برطانیہ میں رہائش پزیر پاکستانی مومنین کی خواہش پر اور علامہ محمد حسین نجفی صاحب قبلہ کی درخواست پر بسلسلہ مجالس محرم انگینڈ تشریف لے گئے وہاں کے مومنین نے اپکو بہت بڑی گاڑی دینے اور بنگلہ بنوا دینے کی پیشکش کی تو آپ نے یہ پیشکش ٹھکرا دی اور انہیں مستحقین کے امداد کی تلقین کی اور یہ واقعہ ایک عالم۔کی زبانی سنا اور قبلہ کے ایک شاگرد نے بھی مجھے بتایا ۔۔اب کہاں سے آئیں گے ایسے مقدس لوگ علامہ غلام حسن صاحب قبلہ ان دنوں بیمار ہیں اللہ تعالی بحق سرکار سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اپکو صحت کاملہ عنائت فرمائے اور آپکا سایہ علماء طلباء اور اہل سلام پر قائم و دائم رہے۔

علامہ صاحب کے شاگرد ہزاروں کی تعداد میں ہیں کیونکہ اپ گزشتہ 60سال سے شمع علوم محمد وآل محمد علیہ السلام روشن کئے ہوئے ہیں مگر چند مشاہیر یہ ہیں علامہ محمد رضا غفاری آف چیچہ وطنی، علامہ محمد رمضان توقیر سینئر نائب صدر شیعہ علماء کونسل، معروف مبلغ و مصائب خوان مولانا منظور حسین جوادی پرنسپل مصباح الحسین سرائے مہاجر بھکر، مولانا غلام عباس شاہ مرحوم حویلی کورنگہ، مولانا مشتاق حسین خان کوٹلہ جام بھکر، مولانا غلام قاسم بھکر، مولانا سید ملازم حسین شاہ بھکر، مولانا حاجی ناصر خان آف حاجی مورہ، مولانا جعفر مرتضوی، مولانا شہید غلام شبیر شاہ اور مولانا شہید اللہ نواز مرتضوی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .