حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطبہ جمعة المبارک میں کہا کہ خدا تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور ان میں انبیاءاور اولیاءانسان کامل ہیں۔ ہمیں خود سوچنا چاہیے کہ ہمارے اندر انسانیت اور حیوانیت کا تناسب کیا ہے؟ ہم میں انسانیت زیادہ پائی جاتی ہے یا حیوانیت؟ حضرت ابراہیم ابوالانبیاءکی نسل سے بڑے بڑے نبی آئے جیسے حضرت اسماعیل، حضرت یعقوب، حضرت موسیٰ ، حضرت عیسیٰ اور ہمارے نبی آخرالزمان حضرت محمد علیہم السلام لیکن رسالت مآب کے خاندان بنی ہاشم کو فضیلت دی اور ان میں سے اہل بیت کو سب بنی ہاشم پر فضیلت حاصل ہے۔ اور اہل بیت میں جناب فاطمة الزہرا ، حضرت امام علی ،امام حسن اورامام حسین علیہم السلام شامل ہیں کہ جو اہل کساءکہلاتے ہیں۔ حضرت علی ؑ اور جناب فاطمہ کی اولاد کو سادات اور نسل رسول کہا جاتا ہے۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے حالیہ متنازعہ فوجداری بل کی قومی اسمبلی سے منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ قرار داد مقاصد میں قرآن و حدیث کے مطابق قانون بنانے کا طے پایا تھا۔ یہ قرآن و حدیث کے مطابق ہوگا، نہ سنیت نہ شیعیت کے مطابق قانون ہو گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ کسی فرقہ کے خاص فکر کے مطابق قانون پاس نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ رسول اللہ کی وفات کے بعد جب حکومت تبدیل ہوئی تو رسول اللہ نے جن کو اسلام کا محافظ، ثقلین کا ہم پلہ، اپنے علم کا وارث، عصمت و طہارت کا مصداق، ساری امت سے افضل اور جن کی مودت کو اجر رسالت قرار دیا تھا، ان کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ بالخصوص امیر المومنین علیؑ کو جن کی اپنے ہاتھ سے تربیت کی ، مواخات مدینہ میں انہیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا، جن کو تقریبا ہر غزوہ کا علمبردار قرار دیا اور جن کو حج الوداع پر اپنا جانشین اور تمام امت کے لئے امام اور رہبر قرار دیا تو ان کو اہمیت نہیں دی گئی۔حال یہ ہو گیا تھا کہ جب حضرت علیؑ کی مسجد کوفہ میں شہادت ہوئی اور شہادت کی خبر جب شام میں پہنچی تو اہل شام تعجب سے پوچھتے تھے کہ کیا علی ؑ نماز بھی پڑھتے تھے؟ ان لوگوں کو اہل بیت یعنی علی، فاطمہ، حسن اورحسین علیہم السلام کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تھے۔ جب حضرت امام علی رضاؑ کو ولی عہدی ملی اور انہوں نے مناظرات اور مجالس و محافل علمی میں لوگوں کو اہل بیت ؑ کا تعارف کروایا اس وقت مسلمانوں کو پتہ چلا کہ حقیقت میں اہل بیت ؑ کون ہیں؟ متوکل عباسی نے مزار مقدس امام کو مسمار کیا۔
آیت اللہ سید حافظ ریاض نقوی نے کہا کہ ہلاکو خان نے اسلامی حکومت کو تاراج کیا، بغداد میں شیخ طوسی کے کتاب خانہ کو جلا دیا گیا۔ انہوں نے ہجرت کی اور نجف اشرف آئے اور حوزہ علمیہ کی داغ بیل ڈالی۔ چار سال کے بعد اس حوزہ علمیہ کو پورے ہزار سال ہو جائیں گے، وہیں سے سارے مجتہدین پڑھ کر آئے ہیں جیسے امام خمینی، ناصر مکارم شیرازی وغیرہ۔