۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ کے پاکستان کے صدر نے خطبہ جمعہ میں کہا کہ اکثر عرب ممالک فلسطینیوں کے قاتل ، قبلہ اول کے غاصب اور قابض ناجائز ریاست اسرائیل سے تعلقات بڑھارہے ہیں اور اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم بھی کر لیا ہے مگر اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ یہود و نصاریٰ کے سامنے نہ جھکو ورنہ تمہارا کوئی حامی اور مددگار نہ ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/وفاق المدارس الشیعہ کے پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ 57 اسلامی ممالک کے حکمران عیاشی کر رہے ہیں ۔ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتیں اور قدرتی وسائل موجود ہیں مگر ذلت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہودیوں اور نصرانیوں سے میل جول نہ رکھو۔لیکن افسوس پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک امریکہ، اسرائیل اور دیگر ظالم ممالک کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔اکثر عرب ممالک فلسطینیوں کے قاتل ، قبلہ اول کے غاصب اور قابض ناجائز ریاست اسرائیل سے تعلقات بڑھارہے ہیں اور اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم بھی کر لیا ہے مگر اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ یہود و نصاریٰ کے سامنے نہ جھکو ورنہ تمہارا کوئی حامی اور مددگار نہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا حال یہ ہے کہ پہلے امریکہ اوراب اسرائیل کے سامنے جھک چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کے سامنے جھکنے سے منع کیا ہے۔علی مسجد جامعہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ غلط کاریوں کے باوجود مسلمانوں اجتماعی عذاب امت مسلمہ کا حصہ ہونے اور معاشرے میں استغفار کرنے والوں کی موجودگی کی وجہ سے نہیں آ رہا ۔حالانکہ ہمارا معاشرہ اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہے جس پر عذاب ہونا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں ہو رہا ہے چونکہ اچھے لوگ موجود ہیں جو امربالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ سرانجام دیتے رہتے ہیں ،نماز روزہ کا حکم دیتے اور برائیوں سے منع کرتے ہیں۔پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی قیامت کے دن رحم نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ رحم صرف خاص دوستوں پر ہی نہیں کیا جاتا بلکہ اپنے بیوی بچوں اور نوکروں پر بھی رحم کریں ۔ستم ظریفی تو یہ ہے کہ مالک سے برتن ٹوٹ جائے تو مسکرانے لگتے ہیں کہ مزاحیہ کام ہو گیا مگر یہی نقصان اگر نوکر سے ہو جائے تو غصہ کرتے، گالیاں دیتے ہیں حتیٰ کہ مارتے بھی ہیں ،ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .