۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
قم المقدس میں پاکستان کے بزرگ علماء کی تجلیل و تکریم کے لئے پروگرام کا انعقاد

حوزہ / ایران کے شہر قم المقدس میں "تجلیل و تکریم از خدمات علماء بزرگ پاکستان" کے عنوان سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران کے شہر قم المقدس میں "تجلیل و تکریم از خدمات علماء بزرگ پاکستان" کے عنوان سے مدرسہ امام سجاد ع میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں استاذ العلماء آیت اللہ سید محمد یار نجفی و آیت اللہ الشیخ محمد حسیں النجفی و استاذ العلماء علامہ سید خادم حسین شیرازی نوراللہ مرقدہ الشریف کی خدمات بیان کی گئیں۔

حجت الاسلام سید ظہیر الحسنین شیرازی اور علامہ طاہر عباس اعوان نے اپنے خطابات میں کہا: ام المدارس مدرسہ محمدیہ عربیہ جلالپور جدید، فخر قوم مخیر ملت میاں محمد علی ننگیانہ، فخر قوم خان بھاسر میان سلطان علی ننگیانہ طاب ثراہ جعل اللہ مقامہ فی الجنان۔ یہ وہ دینی درسگاہ ہے جس کا قیام ۱۹۳۸ء میں ہوا۔

انہوں نے کہا: علم کی شمع اس وقت روشن ہوئی جب اکثر علاقہ جہالت کی تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ یہ دینی درسگاہ جو اپنی مثال آپ ہے اور آج اس ملک میں جتنے بھی مدارس دینیہ ہیں ام المدارس مدرسہ محمدیہ عربیہ کو شرف حاصل ہے کہ وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ اس کی کوکھ سے پیدا ہوئے ہیں یا سمجھیں اس چمن کے مہکتے ہوئے ایسے پھول ہیں جو اپنی خوشبو سے دنیا کو معطر کر رہے ہیں۔

قم المقدس میں پاکستان کے بزرگ علماء کی تجلیل و تکریم کے لئے پروگرام کا انعقاد / دینی چمن  کے مہکتے پھول

خطباء کرام نے کہا: آیت اللہ سید محمد یار شاہ نجفی نے ۱۹۳۹ء میں میاں سلطان کی دعوت پر مدرسہ محمدیہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جس میں پہلے طالبعلم مولانا مرید حسین اور مولانا طالب حسین شاہ آف جمن شاہ، آیت اللہ محمد حسین نجفی، آیت اللہ اختر عباس نجفی، آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی، علامہ صفدر حسین نجفی، علامہ ملک اعجاز حسین نجفی اور علامہ کرامت علی نجفی یہ سب اسی مدرسہ سے فیضیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا: علامہ سید خادم حسین شیرازی نے ۱۹۵۸ ء سے لیکر ۲۰۰۲ء تک اسی مدرسہ میں خدمات انجام دیں۔ آج پاکستان میں سب سے زیادہ عربی ٹیچرز انہی کی وجہ سے ہیں۔

حجت الاسلام سید ظہیر الحسنین شیرازی نے کہا: ہمارے والد صاحب ایک ہی وقت میں مسلسل تین مدارس میں تدریس کرتے تھے، مدرسہ محمدیہ و مدرسہ سلطان المدارس و جامہ جعفریہ خوشاب اور علامہ سید خادم حسین شیرازی نے اپنی تمام اولاد کو علوم آل محمد سے آراستہ کیا اور پاکستان میں سب سے پہلا خواتین کے مدرسہ کی بنیاد بھی انہوں نے ہی ۱۹۸۲ء میں رکھی جس کا نام "مدرسہ خدیجتہ الکبری" رکھا۔ علامہ سید خادم حسین شیرازی ۲۰۰۲ء کو نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے اس دار دنیا سے دار بقاء کی طرف کوچ کر گئے۔

قم المقدس میں پاکستان کے بزرگ علماء کی تجلیل و تکریم کے لئے پروگرام کا انعقاد / دینی چمن  کے مہکتے پھول

حجت الاسلام طاہر عباس اعوان نے اپنے بیانات میں آیت اللہ محمد حسین نجفی رہ کے حالات وخدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: آیت اللہ نجفی مرحوم ۱۹۳۲ء میں متولد ہوئے، ۱۴ سال کی عمر تک اسکول کی تعلیم میں مشغول رہے۔ پھر ۱۹۴۶ء سے۱۹۵۴ء تک پاکستان میں استاد العلماء سید محمد باقر نقوی، استاد العلماء سید محمد یار شاہ نقوی رضوان اللہ تعالٰی علیہم وغیرہ کے پاس سطوح تک دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مزید علمی تشنگی کو مٹانے کے لیے ۱۹۵۴ء سے ۱۹۶۰ء تک نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں بلند پایہ اساتید ومراجع تقلید سے درس خارج تک تعلیم حاصل کی اور إجازات اجتہاد وروایت حاصل کیے۔

مدیر مرکز احیائے آثار برّصغیر قم نے آیت اللہ نجفی کے نجف کے برنامه درس وتدریس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: آیت اللہ نجفی رضوان اللہ تعالی علیہ نجف میں دس دس درس پڑھتے اور پڑھاتے تھے۔ بعض دروس جیسے نہج البلاغہ کو نجف سے کربلا پیدل سفر کے دوران شاگردوں کو ساتھ لے کر چلتے اور دوران سفر بھی درس کے سلسلے کو جاری رکھے ہوتے تھے۔ نجف کے ۶ سال کے مختصر عرصے میں جہاں پر درس وتدریس میں مشغول رہے وہیں پر قلمی خدمات سے بھی غافل نہ رہے لہذا مفاتيح الجنان، منیۃ المرید اور لؤلؤ والمرجان کے ترجمے وہیں کیے اور تالیفات میں تحقیقات الفريقين فی حدیث ثقلین، اثبات امامت جیسی کتب لکھ کر مکتب اہل بیت علیہم السلام کا دفاع کیا۔ یہ سب خدمات اسی مختصر سے عرصے میں انجام دیں۔

قم المقدس میں پاکستان کے بزرگ علماء کی تجلیل و تکریم کے لئے پروگرام کا انعقاد / دینی چمن  کے مہکتے پھول

انہوں نے مزید کہا: آیت اللہ محمد حسین نجفی رہ نے ۱۹۶۰ء میں پاکستان واپس آنے کے بعد جہاں نصف صدی سے زیادہ درس و تدریس کی وہاں اپنی تالیفات اور تقریر کے ذریعے مکتب اہل بيت علیھم السلام کی بہت زیادہ خدمات انجام دیں وہیں پر قلم وبیان کے ذریعہ شیخیت، غلو اور نواصب اور صوفیت کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ تجلیات صداقت بہ جواب آفتاب ھدایت، احسن الفوائد، اصول الشریعہ،اقامہ البرھان وغیرہ اس جہاد علمی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی طرح دس جلدوں پر مشتمل فیضان الرحمن فی تفسیر القرآن، ۲۰ جلدوں میں وسائل الشیعہ کا اردو ترجمه وغیرہ اور کئی دیگر موضوعات پر ۵۰ کے قریب کتب پیش کر کے اردو زبان طبقہ کو مناظرہ، کلام ،حدیت ، اخلاق ،مقتل تفسیر، قرآن، احادیث وغیرہ جیسے موضوعات پر غنی کر دیا۔

قابل ذکر ہے کہ آیت اللہ محمد حسین نجفی رہ برصغیر کے شیعہ امامیہ فقہاء، متکلمین اور خطباء میں سے ایک تھے۔ آپ نے علم کلام، فقہ، تاریخ اور تفسیر جیسے مختلف علوم میں قلم فرسائی کی اور 21 اگست 2023ء کو حدود اکیانوے(91) سال کی عمر میں اس فانی دنیا سے رحلت فرماگئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .