حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ جمعہ کو مشہد مقدس میں منعقد ہونے والے خادمین قرآن کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سبحانی نے ایک پیغام جاری کیا جس کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
هوالذی بعث فی الامیین رسولا منهم یتلو علیهم آیاته و یزکیهم و یعلمهم الکتاب والحکمه وان کانو من قبل لفی ضلا ل مبین۔
یہ قومی اجتماع، جو بارگاہ امام رضا علیہ السلام کے جوار میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے مبارک ایام میں منعقد ہو رہا ہے، ایک سنہری موقع ہے کہ خادمین قرآن مل بیٹھ کر امت میں دینی و قرآنی ثقافت کے فروغ کے لیے مؤثر حکمت عملی ترتیب دیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا بنیادی مقصد اللہ کی آیات کی تلاوت، شریعت کے احکام کی وضاحت، مسلمانوں کا تزکیہ اور انہیں قرآن و حکمت کی تعلیم دینا تھا۔ نبوت کی تحریک قرآن کی آیات کے ساتھ شروع ہوئی اور 23 سالہ رسالت کے دوران حضرت جبرئیلؑ کے ذریعے 6236 آیات کا نزول ہوا۔ اس دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے پناہ جدوجہد کی تاکہ ان آیات کی تفسیر و تبیین کریں اور معاشرے کی اصلاح کریں۔
یہ واضح ہے کہ اسلامی فکر اور تبلیغ دین کا بنیادی محور قرآن کریم کی آیات اور مکتب اہل بیتؑ کی تعلیمات ہونا چاہیے۔ اس لیے قرآنی علوم کے ماہرین کو چاہیے کہ وہ اپنی علمی صلاحیتوں کو مستحکم کریں تاکہ کسی بھی فکری اور اعتقادی بحث میں قرآنی استناد کے ذریعے شبہات کا ازالہ کر سکیں۔
تاہم، بعثتِ نبوی کا مقصد محض قرآن کی تلاوت نہیں تھا بلکہ تزکیہ نفس اور اخلاقی اقدار کی تکمیل بھی اس کا اہم حصہ تھا۔ ایک قرآنی استاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ قرآن کی نورانی تعلیمات کے زیر سایہ اپنی روحانی اصلاح کرے، کیونکہ جو خود متقی اور پرہیزگار نہ ہو، وہ قرآن کی حقیقی خدمت کا حق ادا نہیں کر سکتا۔
ہر سال چند افراد کو "خادم قرآن" کے طور پر منتخب کیا جانا ایک اہم موقع ہے، جو قرآنی سرگرمیوں کے فروغ میں مزید مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک دوسرے سے جدا نہ ہونے والے قرآن و عترتؑ کی خدمت، خادمین قرآن میں دین کی خدمت کا جذبہ مزید بڑھا دیتی ہے۔ میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ خادمین قرآن کا یہ اجلاس ملک و ملت کے لیے خیر و برکت کا باعث بنے۔ یہی سب سے بڑی فضیلت اور اعزاز ہے۔
آپ کا تبصرہ