۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
تحریر: حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حسن رضا نقوى قم المقدس ایران 
تحریر: مولانا سید حسن رضا نقوى قم المقدس ایران 

حوزہ/ سرکار محسن ملت رح نے جہاں مدارس علمیہ کی دنیا بھر میں تاسیس کی اور قوم و ملت کی تشنگی کو محسوس کرتے ہوۓ کافی کتابوں کو ترجمہ فرمایا اور لکھی وہاں اپنی قوم کو باقی امور میں بھی تنھا نہیں چھوڑا کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

مختصرتعارف :
سادگی کے پیکر ، زمانے کے ابوذر،تقویٰ و دانش کے محور ، قائد و قیادت گر ،مینارہ نور،موسس مدارس دینیہ ،مدافع مذھب جعفریہ ،مفسر قرآن محسن الملت حضرت سرکار علامہ سید صفدر حسین نجفی 1932ء میں ضلع مظفرگڑھ پاکستان میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید غلام سرور نقوی رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک نیک انسان تھے علاقہ میں آپ کے والد ایک پیشوا اور سردار کے طور پر پہچانے جاتے تھے ہمیشہ سادگی سے لوگوں سے ملتے تھے۔ محسن ملت نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں استاذ العلماء علامہ سید محمد یار نجفی رہ سے حاصل کی سطوح تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پھر اعلی تعلیم کے لیئے نجف اشرف چلے گئے ۔
1955ء میں پاکستان آکر انہوں نے قومی امور میں اپنی خدمات کا آغاز کیا۔

محسن ملت علامہ سید صفدر حسین نقوى النجفی کی بصیرانہ و مدبرانہ حکمت عملی سیاست کے آئینہ میں:

سرکار محسن ملت رح نے جهاں مدارس علمیه کی دنیا بھر میں تاسیس کی اور قوم و ملت کی تشنگی کو محسوس کرتے ھوۓ کافی کتابوں کو ترجمه فرمایا اور لکھی وھاں اپنی قوم کو باقی امور میں بھی تنھا نهیں چھوڑا کسی بھی میدان میں پیچھے نهیں رھے آپ جب نجف اشرف سے فارغ التحصیل ھو کر لاھور گے اور جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی تو کچھ عرصه میں ھی آپ نے سیاسی میدان میں حصه لیا ان اقدامات میں سے ایک قدم وفاق العلما الشیعه پاکستان کی بنیاد رکھی ملک بھر میں صوبه ڈویژن ضلع اور تحصیل تک یونٹ قائم کیے مرکزی کابینه تشکیل دی گی اور عملی میدان میں اتر آۓ اور آهسته آهسته مقبولیت حاصل کر لی حکومت پاکستان کی نظرین بھی وفاق په تھی مختلف سیاسی افراد سے ملاقاتیں بھی کی چاھے آمر جنرل ضیاء الحق کا دور ھو یا نواز کی حکومت بنیظر کا دور ھو سب سے قومی امور په ملنا جلنا تھا ضیا نے آپ کو کافی ازیتیں دی مختلف مقامات په آپ کو خریدنے کی ناکام سازشیں کی مختلف آفریں دی پر مرد مجاھد نے اپنے موقف کو نه چھوڑا جب حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی حفظ اللہ کو کوئٹہ میں گرفتار کیا گیا تو سرکار محسن ملت نے قبله حافظ صاحب کی رھائی کے لیے پوری قوم کو اسلام آباد جمع کیا ضیا کی حکومت تھی ضیا نے حکم دیا کے ان په پانی بند کر دو تو سرکار محسن ملت رح نے فرمایا پریشان نه ھو یه پرانی روایت ھے پهلے ابن زیاد نے حسین ابن علی (ع) په پانی بند کیا تھا آج ضیا علی (ع) کے شعیوں په پانی بند کیا ھے تو فورا ضیا نے اپنا حکم واپس لیا اور پانی کھولنے کا حکم دیا اور آنسو گیس چھوڑنے سے بھی روکا اور اس طرح تحفظ حقوق شیعه کے لیے پوری قوم کو جمع کیا تھا جس میں مھراب اور ممبر کے فرق کو ختم کیا گیا جس میں شھید محسن نقوى شھید علامه عرفان حیدر عابدی و علامه گلفام ھاشمی شامل تھا کافی طولانی دھرنا تھا قبله صاحب کے حکم په پوری رات علما و مومنین خطباء و زاکرین سب نے بارش میں عزاداری سید الشھدا کی۔

(اقتباس مصاحبه از گلفام ھاشمی)

بلآخر اپنے تمام مطالبات منواۓ آئی ایس او کی بنیاد رکھی سب سے پھلے شھید ڈاکٹر محمد علی نقوى کی تربیت کی اور ایک منظم تنظیم کو پروان چڑاھایا ( البته ڈاکٹر محمد علی نقوى شھید کے بعد آئی ایس او وه پھلے والی آئی ایس او نه رهی ) ھمیشه سیاسی میدان میں رھے انکی خدمات ایک نمونه کے طور په ھے قائد مرحوم علامه مفتی جعفر حسین صاحب کے دور سے تحفظ حقوق شعیه مطالبات کمیٹی میں بھی آپ تھے جب مفتی صاحب کی وفات ھوئی تو قیادت کا مسئله اٹھایا گیا که کس کو قائد بنایا جاۓ علامه سید ساجد علی نقوى اور کچھ علما جامعۃ المنتظر لاھور گے اور کچھ دن بیٹھے رھے بلآخر بھکر میں بهت بڑا جلسه سرکار محسن ملت نے رکھا اور پوری قوم کو جمع کیا سب کی نظریں آپ په تھی پر آپ کی نظر کچھ اور تھی سب نے آپ کو قائد بنایا آپ په پورے اعتماد کا اظھار کیا اور ساتھ دینے وعده کیا آپ نے صدارتی خطاب فرمایا اور فرمایا آپ مجھے قائد سمجھتے ھے تو میری بات بھی مانیں گے سب نے کهاں جی ضرور پھر آپ نے فرمایا که میں مولانا سید عارف حسین الحسینی کو قائد بنا رھا ھو تو سب نے خوشی سے تسلیم کیا اور شھید عارف حسین الحسینی قائد بن گئے

(اقتباس مصاحبه از مولانا خورشید انور جوادی صاحب)

آپ نے شھید علامه عارف حسین الحسینی کے ساتھ ملک بھر کا دورہ کیا اور پوری قوم سے متعارف کروایا ایک جگه شھید علامه عارف حسین الحسینی نے کهاں قبله بعض لوگ تو مجھے قائد کیا شعیه بھی نهیں سمجھتے مجھے ابھی تک اپنے آپ کو شعیه ثابت کرنے میں محنت کرنی پڑ رھی ھے تو آپ نے فرمایا آپ پریشان نه ھو میں آپ کے ساتھ ھو اور انشاالله قوم بھی آپ کے ساتھ ھے۔ 
 

(اقتباس مصاحبه از حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی) 

شھید علامه عارف حسین الحسینی کی شھادت که بعد پھر قوم کی نظریں آپ په تھی اس بار بھی آپ کی نظریں کسی اور په تھی (میری مراد قائد موجوده علامه سید ساجد علی نقوى صاحب) آپ ھر دور میں جهاں ملت کی رھنمائی فرمائی وھاں قائدین ملت کی بھی مکمل سرپرستی فرمائی یهی وجه تھی آپ کے دور میں اتحاد و وحدت بین المسلمین کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المومنین و علما تھا جب بھی کوئی مسئله پیش آتا سب کی نظریں آپ کی طرف ھوتی اور آپ مسئله کا حل فرماتے آج جب بھی کوئی مسئله پیش آتا ھے عملا ھاتھ په ھاتھ مار کر کھتے ھے کاش آج محسن ملت علامه سید صفدر نجفی ھوتے تو یه مشکل حل ھوتی۔ 

(اقتباس مصاحبه از مولانا محمد افضل حیدری )

آپ کی ایک ایک چیز په نظر ھوتی جب امام خمینی (رح) پیرس میں تھے تو آپ نے حکومت پاکستان سے ان کے لیے سیکیورٹی کا مطالبه کیا اور آپ کو پاکستان لانے کی خواھش کی اسی حوالے سے بلوچستان سے نواب اکبر بگٹی نے بھی امام خمینی رح کو پاکستان تشریف لانے پر سیکورٹی کی یقین دھانی کرائی البته بعض وجوھات کی بنا په امام خمینی رح پاکستان نه آۓ اور آپ نے اپنا زاتی گھر بیچ کر امام خمینی رح کو پیرس جا کر ھدیه دیا۔

(اقتباس مصاحبه از حضرت آیت الله حافظ سید ریاض حسین نجفی صاحب ) 

ملت کی سر بلندی کے لیے جب آپ نے محسوس کیا که ایک رھبر کے پاس عالی شان سواری ھونی چاھیے تو آپ نے علامه سید ساجد علی نقوى صاحب کو گاڑی ھدیه فرمائی تاکه دوره جات میں مشکلات پیش نه آۓ اور ھر حوالے سے قائدین ملت کا ھر موقع په ساتھ دیا

( اقتباس از خطاب قائد ملت علامه سید ساجد علی نقوى محسن ملت کی برسی 2016 کے موقع په جامعۃ المنتظر لاھور )

اس تاریخ سے اپنی وفات تک انہوں نے دینی مدارس کا ایک وسیع سلسلہ پاکستان بھر میں پھیلا دیا اور بیرون ممالک میں بھی دینی مدارس بنائے۔ علامہ عارف حسین الحسینی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔
انہوں 100 سے زیادہ کتب اردو میں لکھیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب کو پاکستان میں متعارف کروانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ جب امام خمینی کو پاکستان میں کوئی نہ جانتا تھا تو آپ نے لوگوں کو ان کے نظریات اور انقلابی تحریک سے روشناس کروایا ۔ آپ نے دسمبر 1989ء کو لاہور میں وفات پائی اور اس وقت تک پاکستان کے سب سے بڑے شیعہ دینی ادارے کے سربراہ رہے۔

دینی مدارس

پاکستان میں مدارس
علامہ سید صفدر حسین نجفی رحمتہ اللہ علیہ کی تحریک پر ملک کے گوشے گوشے میں دینی مدارس کا قیام عمل میں آیا۔ان میں کچھ مدارس ایسے ہیں جو مقامی مومنین کرام کی ذاتی کوشش اور جامعہ کی سرپرستی و تعاون سے تشکیل پائے ہیں اور کچھ مدارس ایسے ہیں جو براہ راست جامعہ کی زیرنگرانی دینی خدمات سرانجام دےرہے ہیں۔ 
ان مدارس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ مزید تفصیل جاننے کے لیے مطلوبہ مدرسہ کے نام پر کلک کیجیے۔
جامعہ علمیہ (کراچی) 
جامعتہ الرضا (روھڑی، سکھر) 
جامعہ امام حسین (خانقاہ ڈوگراں شیخوپورہ) 
جامعہ نقویہ (آزاد کشمیر) 
جامعہ فاطمیہ (رینالہ خورد،اوکاڑہ) 
مدرسہ رضویہ (صالح پٹ،سکھر) 
جامعہ قرآن وعترت (نارووال) 
جامعہ مھدویہ (ٹوبہ ٹیک سنگھ) 
جامعہ الزہراء برائے طالبات (ٹوبہ ٹیک سنگھ) 
جامعہ آل محمد (جن پور،رحیم یار خان) 
جامعہ رضویہ عزیزالمدارس (چیچہ وطنی،ساہیوال) 
جامعہ مرتضویہ (وہاڑی) 
جامعہ امام سجاد (جھنگ) 
جامعہ آیت اللہ خوئی (شورکوٹ،جھنگ) 
مدرسہ مدینۃالعلم (قلعہ ستار شاہ،شیخوپورہ) 
حوزہ علمیہ بقیۃاللہ(لاہور) 
جامعۃالزہراء۔ طالبات (لاہور) 
مدرسہ ولی عصر (سکردو) 
جامعہ مدینۃالعلم (چوھنگ،لاہور) 
جامعہ مدینۃالعلم (بھارہ کہو،اسلام آباد) 
مدرسہ محمدیہ (جلال پورجدید،سرگودھا) 
دارلہدٰی محمدیہ (علی پور،ضلع مظفر گڑھ) 
مدرسہ امام المنتظر (جتوئی، ضلع مظفر گڑھ) 
جامعہ خاتم النبیین (کوئٹہ) 
مدرسہ جعفریہ (جنڈ، ضلع اٹک) 
جامعہ اہل بیت (ڈیرہ مراد جمالی، بلوچستان) 
مدرسہ فیضیہ (جعفرآباد، بلوچستان) 
مدرسہ علویہ نعیم الواعظین (ساہیوال) 
جامعہ مدینۃالعلم (تریٹ، مری) 

بیرون از پاکستان مدارس محسن ملت:

جامعۃالمنتظر (برطانیہ) 
جامعہ ولی عصر (امریکہ) 
مدرسہ امام المنتظر(قم،ایران) 
جامعۃالمنتظر برائے طالبات (قم،ایران) 
جامعۃالمنتظر (مشہد مقدس،ایران)

کتب
تدریس کے علاوہ آپ کی تصانیف تالیفات اور تراجم بھی بہت زیادہ ہیں جن میں سے بعض کا ہم یہاں ذکر کرتے ہیں۔

ترجمہ قرآن؛
تراجم

تفسیر نمونہ، ترجمہ کتاب تفسیر نمونہ، تالیف مکارم شیرازی 27 جلدیں
دائمی منشور ترجمہ تفسیر موضوعی قرآن، منشور جاوید تالیف جعفر سبحانی 14 جلدیں آخری ترجمہ برای ملت
پیام قرآن، ترجمہ تفسیر موضوعی قرآن، پیام قرآن تالیف مکارم شیرازی 15 جلدیں
توضیح المسائل، ترجمہ توضیح المسائل امام خمینی، 1969
حکومت اسلامی، ترجمہ دروس آیت‌اللہ خمینی
الارشاد، ترجمہ کتاب الارشاد تالیف شیخ مفید
سعادت الابدیہ، ترجمہ کتاب بنام مقامات العلیاء تالیف خاتم المحدثین علامہ شیخ عباس قمی؛ موضوع اخلاق
معادن الجواہر، ترجمہ کتاب تالیف علامہ شیخ محمد علی کراجکی، موضوع اخلاقیات
رسالۃ المواعظ، ترجمہ کتاب تالیف شیخ عباس قمی
ارشاد القلوب، ترجمہ کتاب تالیف شیخ محمد علی دیلمی
عقائدامامیہ، ترجمہ کتاب تالیف علامہ شیخ رضا المظفر ترجمہ
شیعہ دوازدہ امامی و اہل بیت، ترجمہ کتاب تالیف علامہ شیخ محمد جواد
احسن المقال، کتاب منتہی الامال تالیف محدث قمی، 4 جلدیں
تذکرۃ الخواص، ترجمہ کتاب تذکرة الخواص تالیف علامہ سید بن جوزی
السقیفہ
 

تصانیف

عرفان المجالس، جلداول و جلد دوم
اسلامی جمہوریہ ایران پر اعتراضات دین و عقل کی روشنی میں
حدود و تعزیرات
یزیدی فرقہ
مناسک حج
کتاب زیارات
جہاد اکبر
انتخاب طبری
مبادی حکومت اسلامی
دین حق عقل کی روشنی میں
سیرت ائمہ، 12 جلد تاریخ امامان معصومان
حقوق و اسلام
چہل حدیث 
 
معروف اساتذہ 

نجف میں پانچ سال تک آپ دُنیائے اسلام کے نامور علماء و فقہاء سے علم کے قیمتی موتی اپنے دامن میں سمیٹتے رہے، جن میں قابلِ احترام اُستاد اور عظیم شخصیات آیت اللہ سید محسن الحکیم، آیت اللہ ابوالقاسم خوئی، علامہ شیخ محمد علی افغانی، علامہ سید ابوالقاسم راشتی، آیت اللہ آغا بزرگ تہرانی (جنہوں نے آپ کو حدیث کا اجازہ دیا)، شیخ محمد تقی آلِ رضی، شیخ الجامعہ علامہ اختر عباس نجفی شامل ہیں

شاگردان 

آپ کے نامور، ممتاز اور سرفراز شاگردوں میں سے آیت اللہ العظمی حافظ بشیر حسین نجفی وہ قابلِ قدر شخصیت ہیں، جو عراق میں مرجع اور مجتہد کی پوزیشن پر فائز ہیں۔ آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی وہ معزز شخصیت اور عظیم ہستی ہیں، جو آپ کی وفات سے لے کر اب تک جامعۃ المنتظر لاہور کے پرنسپل آرہے ہیں۔ مفسر قرآن اور اسوہ سکول سسٹم کے بانی علامہ شیخ محسن علی نجفی بھی آپ مرحوم کے عظیم شاگردوں میں سے ایک ہیں۔ آیت اللہ حسن رضا غدیری، پرنسپل جامعۃ المنتظر لندن، قائد شھید علامہ عارف حسین الحسینی علامہ افضل حیدری علامہ محمد رمضان غفاری مولانا موسٰی بیگ نجفی، مولانا باقر علی شگری، مولانا محمد اسلم صادقی ، علامہ قاضی سید نیاز حسین نقوی، مولانا منظور حسین عابدی، علامہ محمد حسین اکبر، مولانا سید محمد عباس نقوی مرحوم ، مولانا سید خادم حسین نقوی، مولانا سید  ابوالحسن نقوی، مولانا حافظ سید محمد سبطین نقوی، علامہ قاضی سید فیاض حسین نقوی علامہ سید مرید حسین نقوی ڈنمارک علامہ سید امیر حسین حسینی مرحوم علامہ سید ارشاد حسین نقوی سندہ علامہ خورشید انور جوادی کوہاٹ علامہ شیخ محسن مھدوی سندھ  سید علی نقی نقوی قمی، علامہ سید ابرار حسین عابدی مولانا سید باقر حسین نقوی مولانا شیخ عبد العلی لاہور  اور بے شمار قابل ترین ہستیوں کو محسنِ ملت کی شاگردی کا اعزاز حاصل ہے۔

اولاد 

آپ کی چار دختران اور چھ فرزند ہیں  محسن ملت کی تمام اولاد مذہبی سکالر ہیں۔ 
آپ کے فرزندان میں 
علامہ سید علی نقی نقوی قمی (عمر 47سال) اور آج کل مادر علمی جامعہ المنتظر لاہور میں  خدمات سرانجام دے رہے ہیں
 علامہ سید محمد تقی نقوی
 (عمر 46سال) عرصہ 17سال سے جامعہ علمیہ کراچی میں دینی خدمت کا فریضہ ادا کر رہے ہیں،  
سید محمد مہدی نقوی مرحوم  1986ء میں سولہ سال کی عمر میں ایران میں دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے سڑک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
 علامہ سید حسن عسکری نقوی (عمر 43سال) خطیب 
 مولانا سید حسین علی نقوی (عمر 41 سال) حوزہ علمیہ قم المقدس ایران میں ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں 
 مولانا سید محمد علی نقوی (عمر 40 سال) ابھی تک اسلامی مذہبی تعلیم حوزہ علمیہ نجف اشرف میں  حاصل کر رہے ہیں۔ اِن تمام فرزندان کی شریکِ حیات بھی دینی سکالر ہیں اور قوم کی خدمت کر رہی ہیں۔ 
آپ کی چار  دختران ہیں 
  عالمہ سیدہ توقیر فاطمہ نقوی ،
 عالمہ سیدہ توصیف زہرا نقوی،
 عالمہ سیدہ تنویر زہرا نقوی
  عالمہ حافظہ سیدہ تسنیم بتول نقوی مذہبی سکالر ہیں،

علامہ صفدر حسین نجفی رح
وہ ہستی ہیں کہ جن کے احسانات پاکستانی تشیع پر بہت زیادہ ہیں لیکن اس شخصیت کو فراموش کیا جا رہا ہے؛ کسی بھی قوم کی بدبختی اس وقت ہے جب وہ اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہے۔ 
آئیں ہمارے ساتھ تعاون کریں اور اس شخصیت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرکے ان کی زندگی کو ملت تشیع کے سامنے ایک کھلی کتاب کی مانند پیش کریں ۔ 
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .