حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے انجمن حسینہ ایرانیان کھارادر میں امام خمینی کی 33ویں برسی کے موقع پر افکار امام خمینی کانفرنس سے خطاب کیا جس میں ایرانی کانسلیٹ کراچی کے سربراہ حسن نوریان ، جامعہ المصطفٰی العالمیہ نمائندگی پاکستان کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین داد سرشت تہرانی ، اہلسنت عالم فیروز الدین رحمانی ، مولانا قاضی نورانی اور ممبر سندھ اسمبلی محمد عباس جعفری مدعو تھے۔
مولانا شہنشاہ نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام خمینی گزشتہ اور اس صدی میں آنے والی ممتاز ترین شخصیت ہیں جنہوں نے انبیاء کرام و آئمہء اہلبیت کی تعلیمات کو عملی صورت عطا کی۔ انقلاب اسلامی ایران کے موقع پر عالمی استکبار اس بات سے پشیمان ، پریشان اور نگران تھا کہ یہ خمینیت کیا ہے؟ کیا خمینیت کوئی دین ، مذہب ، دھرم اور ازم ہے یا خمییت ایک نظریے ، طرز تفکر اور ایک شخصیت کے گرد گھومنے والے فضائل کا نام ہے؟۔
مولانا شہنشاہ نقوی کا کہنا تھا کہ امام خمینی نے جو انقلاب برپا کیا اسے چند لفظوں میں بیان کریں تو وہ اسلام جو لائبریریوں ، مدرسوں اور مکتبوں تک محدود تھا وہ اداروں ، اسکولوں ، کالجوں ، بازاروں الغرض انفرادی و اجتماعی زندگیوں کا حصہ اور حاکم بن گیا اور اسی انقلاب نے اسلام کی عملی تصویر اور حقیقی مسلمان کی تشریح کی۔ امام خمینی کی شخصیت قرآن کریم کی اس آیت کا بولتا ثبوت اور مصداق ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے چھ صفات بیان کی ہیں اس شخص کی جو مایوسی کے دور میں لوگوں کو حوصلہ دیتا ہے اور درحقیقت امام خمینی نے جس انقلاب کو برپا کیا اس نے ناصرف اپنے دور کی بلکہ موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے وہ خطوط فراہم کیے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے حوصلہ افزا ہیں۔
علامہ شہنشاہ نقوی کا مزید کہنا تھا کہ امام خمینی کی شخصیت اور آپ کے انقلاب میں ایسی برکت تھی کہ آپ کی اپنی لائبریری میں تو چند سو کتب تھیں لیکن آپ کے انقلاب کی برکت سے دنیا بھر میں ہزاروں لائبریریاں ، مساجد ، مدرسے ، درسگاہیں موجود ہیں۔ امام خمینی مومنین کے ساتھ عاجزی سے لیکن استعمار و استکبار سے اکڑ کر بات کرتے امریکہ و اسرائیل آج تک آپ کے چھوڑے ہوئے خطوط سے خوفزدہ ہیں۔ آپ اپنی زندگی میں انفرادی و اجتماعی دونوں حوالوں سے حقیقی مسلمان تھے آپ نے مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کے لیے انقلاب اسلامی کو ایک پیش خمیہ بنادیا اور اپنے بیانات ، پیغامات اور شاگردوں کی تربیت کے ذریعے وہ عظیم خطوط و آثار چھوڑے جو امتِ مسلمہ کے درمیان اتحاد و وحدت کے لئے حفاظت کا نظام شمار ہوتے ہیں۔
آخر میں علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی تو پاکستان کا سنی شیعہ امام خمینی کی پیروی میں اس ناپاک اقدام کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دے گا۔