۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت اللہ شیخ محمد حسین نجفی ڈھکو

حوزہ/ پاکستان کے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ محمد حسین نجفی ڈھکو کے انتقال پر ملال پر تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے ان کی مختصر سوانح حیات قارئین کرام کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد حسین نجفی ڈھکو کے نام معروف، برصغیر کے شیعہ امامیہ فقہاء، متکلمین اور خطباء میں سے تھے۔ آپ نے علم کلام، فقہ، تاریخ اور تفسیر جیسے مختلف علوم میں قلم فرسائی کی، جن میں اثبات الامامۃ، احسن الفوائد فی شرح العقائد، اصول الشریعہ فی عقائد الشیعہ، تفسیر فیضان الرحمٰن اور وسائل الشیعہ کا اردو ترجمہ آپ کی مشہور تالیفات ہیں۔

سوانح حیات:

محمد حسین نجفی (ڈھکو) 10اپریل سنہ 1932ء کو جہانیاں شاہ ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے آپ کا تعلق ڈھکو خاندان سے ہے۔ سنہ 1945ء میں آپ کے والد رانا تاج الدین کی وفات کے بعد والد کی دلی خواہش کی بنیاد پر آپ کی والدہ نے آپ کو مدرسہ محمدیہ جلالپور ننکیانہ میں داخل کرایا۔ ابتدائی تعلیم ہندوستان میں حاصل کرنے کے بعد سنہ 1954ء میں آپ نجف اشرف چلے گئے اور 1960ء کو پاکستان واپس آئے اور تبلیغ و تدریس میں مشغول رہے۔

علمی سفر:

پانچ سال کی عمر میں سکول میں داخلہ لیا۔ سنہ 1945ء کو مدرسہ محمدیہ جلالپور ننکیانہ ضلع سرگودھا میں داخلہ لیا۔ جہاں آپ نے حسین بخش جاڑا کی شاگردی اختیار کی۔ سنہ 1947ء کو بدرہ رجبانہ ضلع جھنگ میں محمد باقر چکڑالوی کے زیر سایہ درس نظامی کا حصہ پڑھا۔ سنہ 1949ء کو آپ سید محمد یار شاہ سے استفادہ کرنے جلالپور گئے اور پانچ سال تک ان سے تعلیم حاصل کی۔ سنہ 1954ء میں حوزہ علمیہ نجف اشرف چلے گئے جہاں سطحیات سے فراغت کے بعد سید جواد تبریزی اور مرزا محمد باقر زنجانی کے اصول فقہ کے درس خارج میں شرکت کی۔ اور سید محمود شاہرودی اور سید محسن الحکیم کے فقہ کے درس خارج میں شرکت کی۔ سنہ 1960ء میں مدرسہ محمدیہ سرگودھا کی دعوت پر تدریس کی غرض سے پاکستان واپس آئے اور 12 سال تک مدیر کے فرائض انجام دئے۔ آپ نے دینی تعلیم کی ضرورت کے پیش نظر سلطان المدارس الاسلامیہ اور جامعہ علمیہ عقیلہ بنی ہاشم کی تاسیس کی۔

پاکستان میں اساتذہ:

سید محمد یار شاہ

حسین بخش جاڑا

سید محمد باقر چکڑالوی

نجف اشراف میں اساتذہ:

آپ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف میں مندرجہ ذیل اساتذہ سے کسب فیض کیا:

سید محمود شاہرودی

سید محسن الحکیم

سید ابوالقاسم رشتی

سید جواد تبریزی

مرزا محمد باقر زنجانی

عبد الکریم زنجانی

مدرس افغانی

آقا بزرگ تہرانی

سید عبدالاعلی سبزواری

غلو کے خلاف اقدامات:

محمد حسین نجفی نے غلو کے خلاف بہت جدوجہد کی۔ اور اس وجہ سے آپ کے خلاف بہت سارے ممبروں سے ناراوا باتیں ہوئیں۔ اسی حوالے سے مجالس میں ہونے والی انحرافات اور غلو کے پیش نظر «اصلاح المجالس و المحافل» تالیف کی۔ اصلاح الرسوم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جس کی تالیف کے بعد آپ کو بہت سے اعتراضات کا سامنا ہوا۔

مجلہ حوزہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس حوالے سے آپ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ ہم امام زمانہ کی تقلید کرتے ہیں، امام ہی کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں اور نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھتے ہیں۔ لوگوں کو گمراہ کرنے والے ذاکرین جو جھوٹے مصائب پڑھتے ہیں ایسے لوگوں کے مقابلے میں ہر قسم کی توہین کو تحمل کرتا ہوں۔

آیت اللہ محمد حسین نجفی کے آثار کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:

محمد حسین نجفی نے مختلف موضوعات پر تصنیف و تالیف کے ساتھ ساتھ ترجمے بھی کئے ہیں۔ آپ کے قلمی آثار میں وسائل الشیعہ کا ترجمہ، تفسیر فیضان الرحمن، اثبات الامامہ اور احسن الفوائد فی شرح العقائد مشہور ہیں۔

مشہور نظریات:

آپ خمس کو ضروریات مذہب نہیں سمجھتے ہیں اور خمس دینے کے لئے مرجع تقلید کی اجازت کو بھی لازم نہیں سمجھتے ہیں اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ انسان کو سہم امام کے مصرف میں امام زمانہ کی رضامندی کا یقین ہو۔

آپ اذان اور اقامت میں اشہد ان علیا ولی اللہ پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے ہیں جبکہ حی علی خیر العمل کو اذان کا جزو سمجھتے ہیں۔

عزاداری میں زنجیر زنی اور قمہ زنی کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ آپ ائمہؑ کے لئے ولایت تکوینی کے مخالف ہیں۔آپ علم غیب کو اللہ تعالی سے مخصوص سمجھتے ہیں اور انبیاء اور ائمہ کے علم کو علم غیب نہیں سمجھتے ہیں۔

دیگر سرگرمیاں:

آپ تحریک جعفریہ سے وابستہ رہے اور مفتی جعفر حسین کی وفات کے بعد شیعیان پاکستان کی قیادت انتخاب کرنے کے لئے مرکزی کونسل کے انتخاب میں دیگر علما کے ساتھ مل کر موثر کردار ادا کیا۔ آپ ہمیشہ تبلیغ میں مصروف رہے اور اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں کے علاوہ مختلف ممالک کا سفر بھی کیا۔

نوٹ: محمد حسین نجفی کے بارے میں دو کتابیں لکھی گئی ہیں:

پہلی کتاب آپ کی شخصیت اور کارناموں کے بارے میں ملک افتخار حسین اعوان نے لکھی ہے جو سرکار آیت الہ النجفی کی عہد ساز شخصیت اور تاریخ ساز کارنامے کے نام سے چھپ چکی ہے۔

دوسری کتاب بھی آپ کے سوانح حیات اور علمی و عملی کارناموں کے بارے میں طاہر عباس اعوان نے لکھی ہے جو مرد علم میدان عمل میں، یعنی سرکار علامہ آیت اللہ الشیخ محمد حسین النجفی کے سوانح حیات اور علمی و عملی کارنامے و دیگر حالات کے نام سے چھپ چکی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .