۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جامعۃ الکوثر میں استقبال محرم الحرام کے سلسلہ سے علماء کرام کا اجتماع

حوزہ/ جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں استقبال محرم الحرام کا روح پرور اجتماع جسمیں منبرِ حسینی کی زینت بننے والے نامور علماء نے بھرپور شرکت کرتے ہوئے عزاداری سید الشہداء سمیت دیگر مختلف قومی و ملکی امور پر تجاویز و آراء پیش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد،بزرگ علمائے کرام قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی دام ظلہ، آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ، اور  مفسرِ قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ کی  دعوت پر نامور علماء کرام  وخطباء عظام کا ایک اہم  اجتماع26  جولائی 2021  بروز سوموار جامعۃ الکوثر میں منعقد ہوا۔جس میں مفسرِ قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی نے خطبہ استقبالیہ کا آغاز اس آیت کریمہ سے فرمایا: اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ الۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ وَ جَادِلۡہُمۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ (النحل:۱۲۸)  ۔

تصویری جھلکیاں:  جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں استقبال محرم الحرام کے سلسلہ سے علماء کرام کا اہم اجتماع

علماء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا؛ عمامہ جو علماء کے سروں پر ہے وہ علم وتقویٰ کی علامت ہے، اور علماء کی ذمہ داری عوام کی راہنمائی ہے۔ اور محرم الحرام تبلیغِ دین کا  ایک بہترین ذریعہ ہے۔ عاشورہ ایک طاقت ، ایک پلیٹ فارم اور ایک عظیم درسگاہ ہے، اور یہ اتنی عظیم  طاقت ہے جو تشیع کے علاوہ دنیا کے کسی مذہب اور ملت کے پاس نہیں ہے،  یہ اتنا عظیم ہے کہ اس طاقت کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت نہیں ٹھہرسکتی، لہذاعلماء کی ذمہ داری ہے کہ اس طاقت کو صحیح طریقے سے استعمال کریں۔  منبر صاحبانِ علم کا حق ہے، اگراس کے تقدس کو  ذہن میں رکھتے ہوئےصحیح طرح استعمال کریں گے تو دین کی سربلندی اور ملت کی نیک نامی ہوگی اور اگر اس کو صحیح استعمال نہیں کریں گے تو یہی  دین کی بدنامی کا سبب بنتا ہے۔ 

علماء کی ذمہ داریوں کو بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا: علماء کا کام اور ذمہ داریاں وہی ہیں جو انبیاء کرام کی تھیں،  لہذا ان  کو نبھانے کے لیے ان میں وہی صفات ہونی چاہیے جو انبیاء کرام علیھم السلام میں پائی جاتی تھیں ، ان صفات میں سے سب اہم ترین صفت  اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرنا ہے جیسا کہ  قرآن مجید میں ارشاد ہورہا ہے الَّذِیۡنَ یُبَلِّغُوۡنَ رِسٰلٰتِ اللّٰہِ وَ یَخۡشَوۡنَہٗ وَ لَا یَخۡشَوۡنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰہَ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیۡبًا (الاحزاب:39) جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور محاسبے کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔ پس مبلغ کو چاہے  اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرے،کیونکہ جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ پیغام پہنچاتے ہوئے صرف خوف الٰہی ذہن میں ہونا چاہے۔ 
 خطبہ استقبالیہ کے  بعد اجتماع میں تشریف لانے والے تمام  علمائے کرام کو اپنی تجاویز و آراء پیش کرنے کی دعوت دی گئی اور تمام شرکاء نے باری باری خطاب فرمایا ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ نے منبر حسینی اور عزاداری سید شہداء علیہ السلام کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا؛  منبر ایک عظیم سٹیج ہے جو امام حسین ؑ کی برکت سے ہمیں دستیاب ہوا ہے لہذا علماء کرام کو چاہیے اسے بہترین انداز، مخلصانہ اور ایسے اعمال کے لیے استعمال کریں جو ان کے لیے باعث ثواب اور لوگوں کی  باعث تربیت ہو۔  خطباء کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : خطیب کو چاہیے کہ وہ مجلس، وذکر  حسینؑ صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے پڑھے ، اگرتبلیغ کا مقصد وہدف اللہ ہو تو پھر کامیابی یقینی ہے۔  مبلغ دین ، مذہب، اور مدراس علمیہ کا ترجمان ہے لہذا اس کے پیش نظر وہی مقاصد ہونے چاہیے جو انبیاء کرام علیھم السلام اور اولیاء اللہ کے ہوتے ہیں، اور اسے وہی کام کرنا چاہیے جو نمائندگانِ الٰہی بجالاتے ہیں، پھر کامیابی یقینی ہے۔ آپ نے قیامِ پاکستان کے اُن ابتدائی ایام کا ذکر فرمایا کہ جب علماء کرام بڑی تعداد میں دستیاب نہ تھے اور اس وقت کے ذاکرین خلوصِ نیت کے ساتھ قریہ قریہ جا کر صفِ عزاءبچھاتے ۔ انھوں نے فرمایا کہ ہم  علماء ان ذاکرین کے اُس جذبہ صادقہ کے معترف ہیں اورایسے مخلص ذاکرین کی آج بھی قدر کرتے ہیں۔

اجتماع کے اختتام پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی دام ظلہ نے خطاب فرمایا اور اپنی گفتگو کا آغاز اس آیت کریمہ سے فرمایا: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَنۡصُرُوا اللّٰہَ یَنۡصُرۡکُمۡ وَ یُثَبِّتۡ اَقۡدَامَکُمۡ (سورہ محمد:7)۔  آپ نے عزاداریِ سید الشہداء کے بارے میں فرمایا؛ عزاداری سید الشہداء کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں ہے، یہ ہمارا  آئینی حق ہے کہ ہم اپنی مرضی سے عزاداری مناسکتے ہیں، اس کے لیے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے،  ہم عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کو کبھی بھی مقبوضہ ہونا نہیں دیں گے۔  آپ نے تما م علماء کو متحد ہونے اور باہمی روابط کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ آپ  فرمایا کہ ان دنوں وطن عزیز میں متنازعہ مسائل کو بلا جواز قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے ہمیں اس پر شدید تحفظات ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ یکساں قومی نصاب ِتعلیم تمام مکاتب فکر کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیےاور کسی بھی متنازعہ اور غیرمتفق علیہ مواد  کو اس میں شامل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ آپ نے  اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ شیعہ قوم  کے افراد کو کبھی  علی ولی اللہ پڑھنے پر، کبھی دعا اور زیارات  پڑھنے پراور کبھی مختلف  حیلے بہانوں سے ان کوفورتھ شیڈول میں ڈالا جارہا  ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے لہذا  اس سلسلے کو روکا جائے۔
 اجتماع کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
  واضح رہے کہ استقبالِ محرم الحرام کے مذکورہ پروگرام میں درج ذیل علماء نے شرکت فرمائی ۔

جناب قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی دام ظلہ،  آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی دام ظلہ، مفسرِ قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی دام ظلہ، علامہ سید محمد تقی شاہ نقوی، ،علامہ محمد شفاء نجفی،، علامہ ظہور حسین خان،علامہ سید اسد رضا بخاری ، علامہ انور علی نجفی، علامہ افضل حیدری، علامہ حافظ کاظم رضا نقوی، علامہ عارف واحدی، علامہ اقبال مقصود پوری ، علامہ حافظ کوثر عباس ، علامہ سید انیس رضا نقوی، علامہ حامد علی سندرانہ ، علامہ سید محمد نجفی، علامہ محمدباقر گھلو ، علامہ بشارت موسوی، علامہ انیس الحسنین، علامہ محمد اصغر یزدانی ، علامہ محی الدین کاظم، علامہ سید اعجاز موسوی، علامہ محمد اصغر عسکری،  مولانا منظور حسین جوادی،پروفیسر عابدحسین ، علامہ اعجاز حسین شاکری ، علامہ سید اظہر حسین  شیرازی، علامہ سید عامر عباس ہمدانی، علامہ محمد حسین قمی، علامہ اسحاق ترابی، علامہ سجاد کاظمی، علامہ سید انیس رضا نقوی ودیگر علماء کرام۔  

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .