۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
جامعۃ الکوثر میں استقبال محرم الحرام کے سلسلہ سے علماء کرام کا اجتماع

حوزہ/ علمائے کرام کا یہ نمائندہ اجتماع وطن عزیز پاکستان کے تحفظ اور اس میں بسنے والے مختلف مسالک و مذاہب کے پیروکاروں میں باہمی اُلفت و  وحدت کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور پوری طرح سے اس امر کا ادراک رکھتا ہے کہ وطن عزیز کا تحفظ افتراق و انتشار سے بچنے ہی میں مضمر ہے نیز یہ کہ اس حقیقت کو نظر انداز کرنے والے عناصر کو اپنے محب وطن ہونے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بتاریخ 15 ذی الحج بمطابق 26 جولائی،2021کو علماء شیعہ پاکستان کاعظیم نمائندہ اجتماع بمناسبت استقبال محرام الحرام 1443 بمقام جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں درج ذیل نکات پر اتفاق ہوا۔ 

1۔ علمائے کرام کا یہ نمائندہ اجتماع وطن عزیز پاکستان کے تحفظ اور اس میں بسنے والے مختلف مسالک و مذاہب کے پیروکاروں میں باہمی اُلفت و  وحدت کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور پوری طرح سے اس امر کا ادراک رکھتا ہے کہ وطن عزیز کا تحفظ افتراق و انتشار سے بچنے ہی میں مضمر ہے نیز یہ کہ اس حقیقت کو نظر انداز کرنے والے عناصر کو اپنے محب وطن ہونے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔

2۔ آج کا یہ اجتماع وطن عزیز پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے افراد ملت میں باہمی اتحاد و اتفاق پر زور دیتا ہے۔

3۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کو اپنی شہ رگ حیات سمجھتے ہوئے ایام عزاء کی مجالس کو ترویج وتحفظ دین جیسے عظیم مشن  کی تکمیل میں بہترین معاون و مددگار تصور کرتا ہے۔

4۔ علمائے کرام کا یہ نمائندہ اجتماع بانیان مجالس سے بھی بجا طور پر یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ بھی اُن عوامل کو ملحوظ خاطر رکھیں گے کہ جن سے عزاداری کے تحفظ اور فروغ میں مدد مل سکتی ہے۔

5۔ یہ نمائندہ اجتماع عزاداری سید الشہدا علیہ السلام کو بہترین پیغام بر وحدت ِ اُمت سمجھتا ہے اور اپیل کرتا ہے کہ تمام افراد ِقوم متحد رہتے ہوئے اور  اختلافات کو ہوا دینے سے گریز کرتے ہوئے ملت واحدہ کے اجتماعی مفادات کو پیش نظر رکھیں۔

6۔ یہ نمائندہ اجتماع ان دنوں وطن عزیز میں متنازعہ مسائل کو بلا جواز قانونی تحفظ فراہم کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور باور کراتا ہے کہ اس غیر حقیقی و متعصبانہ عمل سے قوم و ملت میں عدم تحفظ کا احساس روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے جو وطن عزیز کے استحکام کے لیے کسی طور بھی سود مند نہیں۔

7۔ وطن عزیز کے بیدار مغز علماء کا یہ نمائندہ اجتماع ارباب اختیار حکومتی اداروں، پارلیمنٹ اور سینٹ سمیت دیگر مقتدر قانون ساز اداروں کے ارباب بست و کشاد کو اُن کی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ کرنا چاہتا ہے کہ اُنہیں قوانین وضع کرتے وقت قوم و ملت کا نبض شناس ہونا چاہیے اور ایسا کوئی قانون  وضع نہ ہونے دینا چاہیے کہ جس سے لوگوں کے جذبات مجروح اور افراد قوم میں عدم تحفظ کے شبہات پروان چڑھیں کیونکہ اُن کا یہ غیر منصفانہ عمل وطن عزیز میں انارکی کو فروغ دینے کا سبب بن سکتا ہے۔

8۔ نصاب ِتعلیم اور نصابی کتب کے بارے میں وفاق علمائے شیعہ کی طرف سے ارسال شدہ حتمی موقف کو ضرور مد نظر رکھا جائے۔

9۔ شیعہ افراد ہمیشہ سے وطن عزیز کے محب اور اسلام دوست رہے ہیں لہذا اس قوم کے افراد کو  مختلف  حیلے بہانوں سے فورتھ شیڈول میں ڈالنا  زیادتی ہے۔ آج  کا یہ اجتماع حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے کو روکا جائے۔

10۔ ہم ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زیارات مقامات مقدسہ سے متعلق کوئی بھی پالیسی بناتے وقت زائرین کے مفادات  اور سہولیا ت کا خیال رکھا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .