۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شہید منیٰ شیخ غلام محمد فخر الدین

حوزہ/ برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ علامہ فخرالدین ہمہ جہت پہلووں کے مالک نامور شخصیت تھے۔ انکی زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی ترویج و اشاعت دین میں صرف کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قمراہ/ گلگت بلتستان کے نامور عالم دین حجتہ الاسلام شیخ غلام محمد فخرالدین کی برسی کی مناسبت سے قمراہ میں منعقدہ تقریب میں ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی، شیخ احمد علی نوری، وزیرزراعت گلگت بلتستان محمد کاظم میثم، علمائے کرام اور قمراہ کے عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ برسی میں شہید منی' ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کی برسی میں انکے فرزند ارجمند عباس فخرالدین بھی شریک تھے۔

برسی کی تقریب میں شہید کے ایصال اور درجات کی بلندی کے ختم القرآن بھی کیا گیا اور فاتحہ خوانی بھی ہوئی۔ برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ علامہ فخرالدین ہمہ جہت پہلووں کے مالک نامور شخصیت تھے۔ انکی زندگی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی ترویج و اشاعت دین میں صرف کی۔

 انہوں نے ہمیشہ عالمی اسکتباری نظریات کے خلاف آواز بلند کی اور ہمیشہ میدان عمل میں رہے۔ برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے کہا کہ شیخ غلام محمد فخرالدین کی پوری زندگی جبر و ظلم کے خلاف برسرپیکار رہی۔ مظلوموں کی حمایت اور ظالوں کی مخالفت کو اپنا شعار بنایا ہوا تھا۔ مجاہدت و مبارزے کی طرح علمی میدان کے شہسوار تھے اور پاکستان کے متدین ترین علماءمیں شمار ہوتے تھے۔ انکی علمی خدمات کی حوزہ علمیہ قم کے جید علماء کرام کے معترف تھے۔

آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ شہید فخرالدین زمانہ طالب علمی سے طلباء کی قیادت کرتے رہے بلخصوص ان کی آرزو و نظریات میں سے ایک آئی ایس او تھی۔ اپنی جوانی کے ایام میں جس طرح قیادت کی وہ انکی شخصیت کا روشن باب ہے۔

 انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شہید فخرالدین کے نظریات و افکار پر کاربند رہنا ہم سب سی ذمہ داری ہے اور شہید کی برسی بھی تقاضا کرتی ہے کہ انکے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ برسی کی تقریب کے اختتام پہ اسلام کی سربلندی، وطن عزیز پاکستان کے استحکام و گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی نیز شہدا اسلام و پاکستان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .