۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
گلگت میں شہید ضیاء الدین کی برسی کا مرکزی عظیم الشان تعزیتی اجتماع کی رپورٹ

حوزہ/ اجتماع میں مقررین نے موجودہ علاقائی، ملکی و عالمی حالات، درپیش چیلنجز اور حکومت و انتظامیہ کے دوہرے معیار کو موضوع سخن بناتے ہوئے قائد شہید کی بے مثال حبّ الوطنی پر مبنی قیادت اور ملت کیلئے گراں قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہدائے امامیہ کی پاکیزہ روحوں سے تجدید عہد کیا کہ فرمودات شہداء سے پیوستہ و وابستہ رہ کر افکار شہداء کو زندہ رکھا جائیگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی ایل اے انجم کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کے زیر اہتمام شہید آغا سید ضیاء الدین رضوی اور ان کے رفقا کی 16 ویں برسی کی مناسبت سے تعزیتی اجتماع مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت میں منعقد ہوا۔ تعزیتی اجتماع میں گلگت بلتستان بھر سے علماء، زعماء، سیاسی اکابرین سمیت عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید ضیاء الدین رضوی شہید، ان کے با وفا جانثار رفقاء کی 16 ویں برسی و شہدائے امامیہ گلگت بلتستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 8 جنوری تا 17 جنوری 2021ء عشرہ شہدائے امامیہ منایا گیا، جس کے تحت مختلف علاقوں میں مجالس و محافل کا انعقاد کیا گیا۔

مرکزی عظیم الشان اجتماع زیر صدارت قائد گلگت بلتستان جانشین شہید رضوی علامہ سید راحت حسین الحسینی منعقد ہوا، جس میں گلگت بلتستان سے علمائے کرام، سادات عظام، سیاسی و مذہبی شخصیات کے علاوہ عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اجتماع میں مقررین نے موجودہ علاقائی، ملکی و عالمی حالات، درپیش چیلنجز اور حکومت و انتظامیہ کے دوہرے معیار کو موضوع سخن بناتے ہوئے قائد شہید کی بے مثال حبّ الوطنی پر مبنی قیادت اور ملت کیلئے گراں قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہدائے امامیہ کی پاکیزہ روحوں سے تجدید عہد کیا کہ فرمودات شہداء سے پیوستہ و وابستہ رہ کر افکار شہداء کو زندہ رکھا جائے گا۔

تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ سید ضیاء الدین کو شہید کرنے والے قاتل آج تک آزاد کیوں ہیں؟ اٹھاسی سے لے کر آج تک کے جتنے بھی سانحات ہوئے، ان میں سے ایک بھی قاتل گرفتار نہیں ہوا۔ کیا ہمیں شیعہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔؟ آغا راحت کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہورت تو ہے لیکن آزاد نہیں، یہاں پالیسی کسی دوسرے کے اشاروں پر چلتی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہمارے سامنے ہے، وزیراعظم نے ایران، ملائشیا اور ترکی کے ساتھ مل کر اسلامی بلاک بنانے کا وعدہ کیا، لیکن جب اس بلاک کیلئے میٹنگ کا وقت آیا تو مکر گیا، کیونکہ سعودی عرب کا دبائو تھا اور سعودی اشاروں پر پاکستان پیچھے ہٹ گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران سے سبق لینے کی ضرورت ہے، وہ کونسی طاقت ہے، جس سے اسوقت دنیا میں ایران کا نام سربلند ہے، ایران کے پاس مرجعیت کی طاقت ہے، ولایت کی طاقت ہے، ایران اس وقت دنیا کے سب سے بڑے شیطان سے نبرد آزما ہے، یہ سعودیہ ایران کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، ایران کے مقابلے میں پورے عرب ممالک کی کوئی حیثیت نہیں۔ پاکستان میں سعودیہ کا حکم چلتا ہے۔ ایک طرف ایران پیشکش کر رہا ہے کہ آپ ہم سے بجلی اور گیس لیں اور اپنے ملک میں توانائی بحران ختم کریں، لیکن یہاں کوئی سننے کو تیار نہیں، کیونکہ پاکستان آزاد نہیں ہے، یہاں سعودی عرب کی پالیسی چلتی ہے۔

آغا راحت کا مزید کہنا تھا کہ عبوری کو چھوڑ کر گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنایا جائے، اگر وفاق مکمل آئینی صوبہ بنانے سے قاصر ہے تو مکمل متنازعہ حیثیت بشمول سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے۔ جس طرح کشمیر میں متنازعہ حیثیت ہے اور وہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال ہے۔ آغا سید راحت حسین الحسینی کا کہنا تھا کہ 1948ء میں یہاں کے سپوتوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس خطے کو آزاد کرکے پاکستان کے حوالے کیا، لیکن پاکستان اس خطے کو اپنانے کو تیار نہیں، ابھی تک ہمیں قبول نہیں کیا جاتا، ہماری وفاداری پر شک کیا جاتا ہے۔ پوری دنیا کے ممالک دیگر خطوں کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے جنگیں لڑتے ہیں، ہم نے خود جنگ لڑ کر اپنے علاقے کو پاکستان کے حوالے کیا، لیکن کہا جاتا ہے کہ ہم آپ کو ساتھ نہیں ملائیں گے، آپ پر ہمیں شک ہے، آخر ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔

آغا راحت نے کہا کہ انتخابات کے دوران وفاقی حکومت نے عبوری صوبہ بنانے کا اعلان کیا، یہ عبوری کیا ہے؟ حکومت پاکستان مکمل صوبہ بنانے کی جرات کیوں نہیں کرتی۔ انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میں مودی کی طرح جرات بھی نہیں، جس طرح مودی نے تمام تر مخالفت کے باﺅجود قوانین کو توڑ کر مقبوضہ کشمیر کو اپنے ساتھ ملا لیا، اسی طرح جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو بھی مکمل آئینی صوبہ کیون نہیں بنایا جاتا؟ انہوں نے کہا کہ اس دن ہماری عید ہوگی، جس دن اس خطے کو مکمل طور پر پاکستان کا صوبہ بنایا جائے گا۔ اگر گلگت بلتستان کو مکمل صوبہ نہیں بنایا جاتا تو مکمل متنازعہ حیثیت بحال کی جائے اور ہمیں ہمارے حال پر چھوڑا جائے، تاکہ اپنے مستقبل کے حوالے سے اپنا فیصلہ خود کرسکیں۔

تصویری جھلکیاں:  گلگت میں شہداء کی یاد تازہ کرنے اور تجدید عہد کیلۓ تصویری نمائش

تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ و الجماعت استور سید عاشق حسین الحسینی، ہیئت آئمہ جماعت گلگت کے صدر سید اختر حسین رضوی اور قائم مقام صدر مرکزی امامیہ کونسل گلگت ڈاکٹر ہدایت علی و دیگر مقررین نے کہا کہ مسلمانوں کے اتحاد سے دشمن کو سب سے بڑا خطرہ ہے۔ مسلم حکمرانوں کو ذلت و پستی سے نکل کر فتح و کامرانی حاصل کرنے کیلئے امریکی ولایت کو چھوڑ کر اللہ کی ولایت میں آنا ہوگا۔ امریکہ اور اسرائیل فتنہ کی جڑ ہے، قرآنی تعلیمات پر عمل کرکے انہیں شکست دی جا سکتی ہے۔ ہم محب وطن ہیں، پاکستان کی سالمیت کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دی ہیں، ملک سے وفاداری کے صلہ میں گلگت بلتستان کو 73 سالوں سے آئینی و بنیادی حقوق سے محروم رکھا۔ اب بھی ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ یا کشمیر طرز کا سیٹ اب دیا جائے، وگرنہ ہمیں آزاد چھوڑا جائے، ہم اپنا فیصلہ خود کرینگے۔ جناب سید طاہرہ فاطمہ زہراء سلام علیہ کی شہادت کی مناسبت سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سلام اللہ علیہا کی زندگی سخت مشقت، روحانیت اور پاکیزگی سے عبارت ہے۔ جناب سیدہ سے توسل کے ذریعے اقوام عالم اپنی دنیوی و آخروی نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

قرارداد:
1۔ 
تعزیتی اجتماع کے آخر میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا کہ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع ملت کے محبوب و ہر دلعزیز قائد شہید علامہ سید ضیاء الدین رضوی قتل کیس میں ذمہ داروں کا جانبدارانہ رویہ اور اس اہم اور ہائی پروفائل کیس کو غیر اہم کیس قرار دیتے ہوئے فائل بند کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جس پر سخت تشویش اور پوری ملت سراپا احتجاج ہے اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ اس کیس کی ازسر نو تحقیقات کرتے ہوئے اصل قاتلوں اور سازش کاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

2۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع شہدائے امامیہ کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے شہدائے سانحہ مئی 1988ء، شہدائے چراغاں کنوداس، شہدائے کوہستان، سانحہ چلاس، شہدائے لولوسر، شہدائے مناور اور شہدائے مقپون داس سمیت سینکڑوں شہداء کے عدالتی مقدمات میں سرد مہری اور قاتلوں کی عدم گرفتاری پر سخت بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے عدل و انصاف کو سب کیلئے یکساں بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

3۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع 13 اکتوبر 2005ء کے سانحے میں 02 سیدانیوں سمیت 07 افراد کے بہیمانہ قتل اور 15 افرازخمی ہونے پر تاحال عدم کارروائی جبکہ اس کیس میں بے گناہ 15 شیعہ جوانوں کو عمر قید کی سزائیں حکومتی بدنیتی قرار دیتے ہوئے گرفتار بے گناہ اسیروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

4۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع گلگت بلتستان کی 73 سالہ محرومیوں کا ازالہ کرتے ہوئے مکمل آئینی صوبہ اور اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کے برابر مراعات دینے کا مطالبہ کرتا ہے اور گلگت بلتستان کی تمام زمینیں، پہاڑ، جنگلات، معدنیات وغیرہ کو یہاں کی عوام کا حق تصور کرتے ہوئے جبری قبضے کی بھرپور مذمت کرتا ہے نیز اس سے پہلے انتظامیہ اور دیگر حکومتی اداروں کیلئے جتنی زمینیں بلا معاوضہ الاٹ کی گئی ہیں کا موجودہ ریٹ کے مطابق معاوضہ دیا جائے۔

5۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع گلگت بلتستان میں ایف سی کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے سکیورٹی کے تمام تر اختیارات جی بی اسکاوٹس اور جی بی پولیس کو دینے کا مطالبہ کرتا ہے، نیز بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے جنگلات کے تحفظ سمیت دیگر خدمات کیلئے مقامی افراد کو تعینات کیا جائے۔

ملت کے شہداء کی تصویری نمائش
سید ضیاء الدین رضوی کی برسی کے مرکزی اجتماع کے موقع پر عالم اسلام سمیت گلگت بلتستان میں 1988ء سے اب تک کے شہداء کی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ مرکزی جامع مسجد میں شہدائے گلگت بلتستان کے ساتھ شہید قدس قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس، شہید مصطفیٰ چمران، شہید عارف حسینی، شہید باقر الصدر، شہید نمر سمیت دیگر شہداء کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں۔ برسی کے اجتماع میں جی بی بھر سے ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ مرکزی امامیہ کونسل نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر عظیم الشان تعزیتی اجتماع کا اہتمام کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .