۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
لاہور، حسینیہ اتحاد امت کانفرنس

حوزہ/ مقررین نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام سے قبل شرپسند عناصر ایسا ماحول بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے امن عامہ کا مسئلہ پیدا ہو اور فرقہ واریت کو ہوا ملے۔ انہوں نے کہا کہ امت کو وحدت و بھائی چارے کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اتحاد کی قوت سے ہی امن دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ منہاج الحسینؑ اور تحریک حسینیہ پاکستان کے زیراہتمام جوہر ٹاون لاہور میں ساتویں سالانہ "حسینیہ اتحاد امت کانفرنس" منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی صدارت تحریک حسینیہ پاکستان پاکستان کے سربراہ، رکن اسلامی نظریاتی کونسل اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کی، جبکہ کانفرنس میں علامہ سید افتخار حسین نقوی، پیر یاور عباس بخاری، پیر سید سعید الحسن، رانا مقبول احمد سمیت دیگر رہنماوں، علماء و مشائخ اور زعماء، ذاکرین، واعظین، خطباء، بانیان مجالس اور عزاداروں نے شرکت کی۔

مقررین نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام سے قبل شرپسند عناصر ایسا ماحول بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے امن عامہ کا مسئلہ پیدا ہو اور فرقہ واریت کو ہوا ملے۔ انہوں نے کہا کہ امت کو وحدت و بھائی چارے کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اتحاد کی قوت سے ہی امن دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔

اعلامیہ ساتویں حسینیہ ؑ اتحاد امت کانفرنس 

1۔ حسینیہ اتحاد امت کانفرنس کا یہ نمائندہ اجتماع تمام مکاتب فکرکے علماء امت،ذاکرین،واعظین،خطباء،بانیان مجالس اور عزاداروں سے درخواست کرتا ہے کہ مجالس و محافل اور جلوسوں کے تمام پروگراموں میں حکومت کی طرف سے طے شدہ ضابطہ اخلاق اورپیغام پاکستان کے اصولوں کی پابندی کریں ایک دوسرے کے جذبات کو مجروح کرنے سے باز رہیں۔اپنے اپنے عقیدہ کو اپنے مذہب کے پیروکاروں میں مثبت انداز میں بیان کریں، مناظرہ،مشاجرہ اورمطاعن بیان کرنے سے مکمل اجتناب کریں۔ اپنے اپنے عقیدہ اور نظریہ کے مطابق شھداء کربلاؑ اور بالخصوص حضرت امام حسین علیہ السلام ، آئمہ معصومین علیہم السلام اور اصحاب رسول رضوان اللہ تعالیٰ علیہم کے ایام ضرورمنائیں، مجالس اور جلوسوں میں SOP'sاور مقررہ اوقات اورروٹس کی پابندی کریں۔

2۔ انبیاء کرام علیہم السلام، آئمہ معصومین علیہم السلام ،اہل بیت اطہار علیہم السلام ، ازواج مطہرات رضوان اللہ تعالیٰ عنھن اور اصحاب رسول رضوان اللہ تعالیٰ عنہم کے تقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہے اور جوشخص ان مقدسات کی توہین کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں۔ چند سالوں سے وطن عزیز کے مختلف علاقوں میں آئمہ معصومین علیہم السلام اور ان کی مادران گرامی علیھن السلام کے خلاف جن گستاخوں نے توہین آمیز اور بازاری زبان استعمال کی ہے ان میں سے کئی ایک کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جاچکی ہیں کچھ ان میں سے گرفتار ہیں لیکن ان کو ابھی تک کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا اور ان کے مقدمات کو آگے بڑھانے میں روایتی سستی یا بددیانتی کا مظاہرہ کیاجارہا ہے ۔آج کا یہ اجتماع حکومت پاکستان کے قومی و صوبائی متعلقہ ذمہ دار اداروں سے بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ محرم الحرام سے پہلے پہلے ان گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

3۔ تمام مکاتب فکر کے علماء ، خطباء ، دانشوروں ،سیاستمداروں، ذاکرین، واعظین تبصرہ نگاروں ،میڈیا،اینکروںسے درخواست ہے کہ وہ امت کو جوڑنے کیلئے وحدت امت کے موضوع پر بیانات جاری کریں، دشمن کی سازشوں سے قوم کو آگاہ رکھیںاور خدا نخواستہ کو ئی حادثہ ہو جاتا ہے تو اس کو خبر کی حد تک رکھیں،اس کو سیاست چمکانے کا ذریعہ نہ بنائیں۔

4۔ ایک دوسرے کے خلاف سب و شتم (گالم گلوچ) بدزبانی اشتعال انگیزی نفرت اور اختلاف کی بناء پر قتل و غارت گری یا اپنے نظریات کو دوسروں پر جبر کے ذریعے مسلط کرنا یا ایک دوسرے کی جان کے درپے ہونا شریعت اسلامیہ میں حرام ہے اور ملک بھر کے علماء و مشائخ ایسے عناصر سے برات کا اعلان کرتے ہیں اور ایسے گستاخوں اور وطن دشمنوں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

5۔ سرزمین اسلامی جمہوریہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی مقدس امانت ہے لہٰذا کسی بھی قسم کی دہشتگردی اور انتہاپسندی کیلئے اس کا استعمال جائز نہیں اور ایسے عناصر سے ہم سب اعلان برات کرتے ہیں ۔ جو وطن کے امن کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔

6۔ ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ حکومت پاکستان کی پالیسیوں کی بھر پور حمایت کرتے ہیںاور یہ کہ پاکستان کی پاک سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو گی وزیر اعظم پاکستان کے اس فیصلہ کی بھر پور تائید کرتے ہیں۔

7۔ ٓٓآج کا یہ نمائندہ اجتماع فلسطینیوں،کشمیریوںپر یہود و ھنودکے حملوں اور مظالم کی بھر پور مذمت کرتا ہے اور اسر ائیل اور ھندوستانی حکومتوں کو فلسطینی اور کشمیری مظلوموں پر ظلم و ستم کو بند کر کے اُن کے حقوق ان کو دینے کا کہتا ہے اور فلسطینیوں، کشمیریوں اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھر پور حمایت اورتعاون کا اعلان کرتا ہے۔

8۔ ٓٓآج کا یہ اجتماع وطن عزیزکی حفاظت پر مامور سکیورٹی اورقومی سلامتی کے اداروں ، پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جن کی قربانیوں اور کاوشوں سے وطن عزیز دہشتگردی سے کافی حد تک محفوظ ہوا ہے ہم اُن کے ساتھ مکمل ہم آھنگی ، یکجہتی اور تعاون کا حسب سابق اعلان کرتا ہے اور یہ کہ ہمارا ہر قسم کا تعاون ہر وقت جاری وساری ہے اور رہے گا۔

9۔ آج کا یہ نمائندہ اجتماع قومی وحدت اور یکجہتی کے استحکام اور فروغ کے لئے وزیر اعظم پاکستان کی تعلیمی پالیسی ’’ ایک قوم ایک نصاب‘‘ کی بھر پور حمایت کرتا ہے لیکن متوجہ کرنا ضروری سمجھتاہے کہ اغیار سے وابستہ بعض ماہرین تعلیم نے بڑے ہی ماہرانہ انداز میںطلبہ کے لیے مرتب کی جانے والی درسی کتب میں آئین پاکستان، نظریہ پاکستان اوراسلام کے مسلمہ اصولوں کے خلاف مواد ڈال کراس عظیم منصوبہ کوفرقہ واریت کے فروغ کا باعث بنا دیا ہے۔متحدہ علماء بورڈپنجاب کے فاضل اراکین کئی کتب سے اُن غلط نظریات کو رد کر کے صحیح مطالب کو متفقہ آراء کے ساتھ پیش کرچکے ہیںاُن کو ہر صورت میں نصاب میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ باقی جماعتوں کیلئے مرتب کی جانے والی کتب میں وحدت امت اور یکجہتی اور ان جملہ امور کا پہلے ہی سے خاص خیال رکھا جائے۔

َٔٔ10۔وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پاکستان کی طرف سے عراق ،ایران اور شام کیلئے زیارات کی غرض سے جانے والے زائرین کیلئے جو زیارات پالیسی پاس کی گئی ہے آج کا یہ اجتماع جس میںحج و زیارات کے مقدس پیشے سے وابستہ تنظیموں کے نمائندے اور شخصیات موجود ہیں بھر پور تائید کرتا ہے اور یہ کہ HGOs کو بھی یہ بزنس کرنے کی اجازت دینے کے عمل کو خراج تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے، البتہ خدام الزائرین اور خدام ضیوف الرحمن کی طرف سے پیش کیے جانے والے تحفظات کو دور کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔نیزمحترم وزیر مذہبی امور حکومت پاکستان اور وزیر خارجہ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عراقی حکومت نے زائرین کیلئے ویزہ زیارت کا اجراء شروع کردیا ہے لیکن مدت قیام پندرہ دن سے کم کرکے سات دن کردی ہے جو انتہائی کم ہے عراقی حکومت سے کہہ کر اس مدت کو ایک ماہ یا کم از کم پندرہ دن کرایا جائے ۔

11۔آج کا یہ نمائندہ اجتماع تمام مرکزی اورصوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ عزاداری اور اس کے جلوسوں پر ناروا پابندیوں کا سلسلہ بندکریں ، عزاداری منانے کا آئین پاکستان کے مطابق تمام مسلمانوں کوبالعموم اور شیعیان پاکستان کو بالخصوص قانونی ، آئینی ،مذہبی اور انسانی حق حاصل ہے اس کو پائمال نہ کیا جائے اور یہ کہ گزشتہ سال عزاداروں ، بانیان مجالس، خطباء و ذاکرین اور علماء کے خلاف کاٹی جانے والی ناجائز اور ظالمانہF.I.R  اور شیڈول فورتھ میںڈالے گئے افراد کے نام محرم الحرام شروع ہونے سے پہلے پہلے واپس لیے جائیںاور اب محرم الحرام شروع ہونے سے پہلے بے گناہ تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے خلاف بالعموم اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف بالخصوص معاندانہ رویہ اپناتے ہوئے CTDکے اہلکار دھڑا دھڑ شیڈول فورتھ میں نام ڈالنے کی سفارشیں بھیج رہے ہیں جس کی اب تک کئی مثالیں سامنے آ چکی ہیں اور پُر امن ماحول کو برقرار رکھنے اور قائم کرنے کیلئے بانیان مجالس اور خطباء و واعظین کو سکیورٹی مہیا کریں اوراگر چند شر پسندجولاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کریں نہ کہ ان کی شرپسندی کی وجہ سے عزاداری کے پروگرام ہی بند کر دئیے جائیں۔جو سالہا سال سے جاری ہیں نیزجیسے جیسے نئی آبادیاں بڑھ رہی ہیں ان کیلئے نئی مساجد، تھانے ، تحصیلیں بن رہی ہیں ۔ پاکستان بھر کے شیعہ شہریوں کو بھی مساجد ، امامبارگاہیں بنانے ،مجالس عزا منعقد کرانے اور نئے جلوس برآمد کرنے کی باضابطہ آزادی اور اجازت دی جائے تاکہ ان کے آئینی، انسانی اور مذہبی حقوق پائمال نہ ہوں۔

12۔  یہ کہ چاردیواری کے اندر مجالس اور عزاداری منعقد کرنا ہر شہری کا آئینی مذہبی اور انسانی حق ہے پولیس آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چار دیواری یہاں تک کہ مساجد اور امام بارگاہیں جو ہیں ہی عبادت اور عزاداری کی مجالس و محافل کیلئے ان کے اندر بھی پروگرام کرنے پر ایف آئی آر کاٹ کر آزادی کو سلب کرکے نہ صرف حالات کو خراب کرتی ہے بلکہ پاکستانی شہریوں کیلئے ذہنی اذیت کا باعث بنتی ہے پولیس اور متعلقہ اداروں کو اس بے جا مداخلت سے روکا جائے۔

13۔  حکومت کے ذمہ داران سے آج کا یہ نمائندہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر دشمنان وطن و اسلام ، وحدت امت کوختم کر نے کی خاطر فرقہ وارانہ بیانات جاری کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کرے ۔ فیس بک ، یوٹیوب ، ٹک ٹاک وغیرہ کو کم ازکم محرم الحرام میں بند کردیا جائے تاکہ لائیو پروگرام روکے جاسکیں۔ 

14۔آج کا یہ اجتماع صوبائی حکومت کے ذمہ داران سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ لاہور میں واقع دربار حضرت رقیہ بنت علی علیہا السلام المعروف دربار حضرت بی بی پاکدامنؑ جو تمام مسلمانوں کی محبت و عقیدت اور دعائوں کی مقبولیت کا مرکز ہے جن کی درگاہ میں حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ چلہ کشی کرکے اس مقام و رتبہ پر فائز ہوئے جو انہیں حاصل ہے جس کی توسیع کا عمل جاری ہے آج کا یہ اجتماع بھرپور مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی موجودہ دو کنال رقبہ پر مشتمل توسیع قطعاً کافی نہیں ہے پہلے سے منظور شدہ منصوبہ کے مطابق نہ صرف کم از کم 37کنال پر اس منصوبے کو تعمیرکیا جائے بلکہ تعمیری کام جو انتہائی سست روی کا شکار ہے اس میں تیزی لائی جائے اور محرم الحرام اور صفر المظفر میں عزاداروں اور زائرین کیلئے متبادل جگہ کا اہتمام کرکے بھرپور سیکیورٹی اور سہولتیں مہیا کی جائیں۔تاکہ وہ اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کرسکیںاور حاضری دے سکیں۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

ملک محمد سبطین اکبر 

ناظم ادارہ منہاج الحسین لاہور

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .