۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
شیعہ وحدت کونسل کا پاکستان میں موجودہ صورتحال پر مشاورتی اجلاس

حوزہ/ پاکستان ایک ایسا اسلامی ملک ہے جس میں مختلف اسلامی مسالک آباد ہیں، یہاں کسی بھی مسلک کی مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کرنا دراصل پاکستان کی بنیاد کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ وحدت کونسل کے زیر اہتمام قومی مرکز شاہ جمال لاہور میں مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی و سیکرٹری جنرل مجلسِ وحدت مسلمین پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی نے کی۔ اجلاس میں نامور علما و ذاکرین، مذہبی جماعتوں کے رہنما، بانیان مجالس و جلوس، متولیان امام بارگاہ، ماتمی انجمنوں کے سالار اور ملت تشیع کے اکابرین شریک ہوئے۔ اجلاس میں عزاداری کو درپیش مسائل، بڑھتی ہوئی فرقہ واریت اور عالم اسلام کیخلاف استکباری سازشوں پر گفت و شنید کی گئی۔ اجلاس میں شرکا نے دس نکاتی اعلامیہ کی بھی مشترکہ طور پر منظوری دی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجتماع فرانس اور سویڈن میں قرآن پاک اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتا ہے اور ان واقعات کی مذمت کرتا ہے، نیز عالمی طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ پیغام دیتا ہے کہ اس طرح کے واقعات مسلمانوں کیلئے نا قابل برداشت ہیں، کشمیر میں بھارتی دہشتگردی اور فلسطین میں اسرائیل کی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور عرب امارات و دیگر عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کئے جانے کو فلسطینیوں کی جدوجہد اور عالم اسلام سے غداری سے تعبیر کرتا ہے، ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ عالمی استعماری قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے اپنے آلہ کاروں کے ذریعہ سے فرقہ وارایت کے پھیلاؤ  کا گھناونا کھیل  کھیل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا اسلامی ملک ہے جس میں مختلف اسلامی مسالک آباد ہیں، یہاں کسی بھی مسلک کی مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کرنا دراصل پاکستان کی بنیاد کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کے مترادف ہے ''اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں اور دوسرے کا عقیدہ چھیڑو نہیں'' کے ماٹو پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کی نظریاتی و جعرافیائی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، پاکستان کی دوسری بڑی اکثریت اہل تشیع کو دیوارسے لگانے اور علماء، ذاکرین، عزاداران، بانیان مجالس پر بے بنیاد مقدمات قائم کرنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ شرکا، اجلاس ذاکرین عظام پر جعلی ایف آئی آر کے اندراج پر شدید احتجاج کرتے ہیں اور اسے پولیس گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہے، حکومت پاکستان، صوبائی حکومت، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ ذاکرین امام حسین علیہ السلام کی توہین کا فوری نوٹس لیں اور ذمہ داران افسران کیخلاف تا دیبی کارروائی کریں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ان نام نہاد، مذہبی اسکالرز کو فوری نظر بند اور گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جو حقائق کو مسخ کرکے عوام کو اشتعال میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت پاکستان اور سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر فعال تکفیری گروہوں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا جائے، اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ملت جعفریہ اپنے مسلمہ عقائد سے ایک انچ اور ایک لمحہ کیلئے بھی کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ اہلسنت بھائی ہماری جان ہیں اور ہم اہلسنت کے مسلمات کی توہین کو جائز نہیں سمجھتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .