۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ اہل سنت اور دیگر مکاتب فکر کے سادہ لوح علماء کرام کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی ذاکر یا خطیب کے معاندانہ جملہ یا غیر منصفانہ بات پر مشتعل ہو کر اس عالمی ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ نہ بنیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ امت واحدہ پاکستان حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ امین شہیدی حفظہ اللہ کا اسلام آباد میں علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل سنت و دیگر مکاتب فکر کے علماء عالمی ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ نہ بنیں۔

علامہ موصوف نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتوں کی خواہش ہے کہ عالم اسلام کے حساس ترین مسائل سے مسلمانوں کی توجہ ہٹا کر ڈیل آف دا سنچری کے خواب کو پورا کیا جا سکے۔ اہل سنت اور دیگر مکاتب فکر کے سادہ لوح علماء کرام کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کسی ذاکر یا خطیب کے معاندانہ جملہ یا غیر منصفانہ بات پر مشتعل ہو کر اس عالمی ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مخصوص کونسل کی تشکیل کی جائے۔ میری تجویز ہے کہ ہمارے بزرگ علماء کرام فوری طور پر ایک کونسل کی تشکیل دیں جہاں وہ مکتب تشیع کو درپیش چیلنجز کا بروقت جواب دے سکیں۔ اہل بصیرت افراد جو دشمن کی شناخت رکھتے ہوں، کے ذریعہ مدارس میں اسی قسم کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ کوئی دشمن کے بنائے ہوئے گراؤنڈ میں نہ کھیل سکے۔

مزید کہاکہ قاطعانہ فیصلوں کے ذریعہ تشیع کے ناسور کو ختم کیا جائے،جو لوگ شیعیت کے لباس میں اللہ، قرآن، رسول (ص) اور مراجع تقلید کی توہین کرتے ہیں، وہ چند ایک اور مشخص شدہ ہیں۔ ایسے افراد کو قوم کی صفوں سے باہر نکال کر اعلان کیا جائے کہ ان کا مکتب اہل بیت علیہم السلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ وہ ناسور ہیں جن کے کندھے کو استعمال کر کے دشمن مکتب تشیع کو نشانہ بناتا ہے۔

سربراہ امت واحدہ پاکستان زور دیتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز خطابت کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے، وہ صالح ذاکرین جو اپنی گفتگو میں حدود کو پامال نہیں کرتے، ان سے رابطہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کے اچھے کام کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خود سے قریب کیا جائے۔ اسی طرح توہین آمیز خطابت کی مکمل اور ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔

مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اصول عقائد پر سمجھوتہ ممکن نہیں! ہمیں اپنے عقائد کو ڈٹ کر منطق اور استدلال کے ساتھ پیش کرنا چاہیے اور یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ ہم عقائد کے حوالہ سے کسی اصول پر سمجھوتہ کے لئے تیار نہیں۔ اہل سنت کے متفق علیہ موضوعات کو نہ چھیڑا جائے لیکن ان کے آپس کے اختلافی موضوعات پر کھل کر بات ہونی چاہیے کہ پہلے آپ آپس کے اختلافات کو حل کریں اور پھر ہم پر اعتراض کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .