۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
پاکستان میں ملک گیر علماء و ذاکرین کانفرنس

حوزہ/ وطن عزیز کی حفاظت و بقاء کے لیے ہماری شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مسلمہ مقدسات کا احترام کریں ۔ہمارے بزرگ مراجع عظام اپنا واضح موقف دے چکے ہیں کہ کسی بھی فرقے یا مسلک کے مسلمہ مقدسات کی توہین و بے احترامی قطعی حرام اور ممنوع ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ملک گیر علماء و ذاکرین کانفرنس نے متفقہ طور پر بیانیہ جاری کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے:

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوۡا فَتَفۡشَلُوۡا وَ تَذۡهبَ رِیۡحُکُمۡ وَ اصۡبِرُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ(انفال 46) 

اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں نزاع نہ کرو ورنہ ناکام رہو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو، بےشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تہذیب و شائستگی ،قانون پسندی ، ذمہ دارانہ طرز عمل اورحب الوطنی ملت جعفریہ کا طرہ امتیاز ہے۔ ملت جعفریہ نے ہزاروں قمیتی جانوں کی قربانی دے کر قومی سلامتی اور بین المسالک ہم آہنگی کو استوار رکھااور داخلی وحدت پر آنچ نہیں آنے دی ۔

ہم وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب اور مقتدر اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن عناصر نےوطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار کیا وہی شرپسند عناصر فرقہ واریت پھیلا کر غیر ملکی وطن دشمن ایجنڈےکو تقویت دے رہے ہیں ان تکفیری عناصر کے خلاف بلاتفریق کاروائی کی جائے ۔

وطن عزیز کی حفاظت و بقاء کے لیے ہماری شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مسلمہ مقدسات کا احترام کریں ۔ہمارے بزرگ مراجع عظام اپنا واضح موقف دے چکے ہیں کہ کسی بھی فرقے یا مسلک کے مسلمہ مقدسات کی توہین و بے احترامی قطعی حرام اور ممنوع ہے۔

تمام علماء کرام کی محنتوں اور کاوشوں سے مسالک  کے درمیان فروعی اختلاف کے باوجودقائم اتحاد اور بھائی چارہ شرپسند عناصر کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ ہم ہمیشہ کی طرح باہمی اتحاد اور بھائی چارے سے کسی بھی منفی ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پرامن فضا قائم رکھنے کے لئے تمام ضروری اقدامات بروئے کار لائیں گے۔ ہم تمام مسالک اور مکاتب فکر کےپیروکاروں سے یہ کہنا ضروری سمجھتے ہیں کہ ایسی کسی بھی توہین آمیز گفتگو ،تحریر یا اقدام سے گریز کیا جائے جو دوسرے مسلک کے افراد کی دل آزاری اور ملکی عدم استحکام کا باعث بنے۔ کیونکہ ہمارا ملک اس وقت اس قسم کی فرقہ واریت اور منافرت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔

یہ اجلاس پاکستان میں بسنے والے ہر دین و مذہب خصوصا مذہب شیعہ کے تمام فکری و مادی حقوق کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ ملت جعفریہ اپنے بنیادی عقائد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی کیونکہ اپنے عقائد کی تبلیغ و ترویج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ اجلاس اعلان کرتا ہے کہ شیعہ مراجع تقلید کے فتاوی کی روشنی میں مذہب شیعہ دیگر تمام ادیان مذاہب اور مسالک کے مسلمہ مقدسات کی توہین کو جائزنہیں سمجھتا اسی لیےآج تک کسی ذمہ دار عالم نے ایسا نہیں کیا۔ہم توہین کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان لا تعلقی کرتے ہیں ۔ہم ایسے اقدامات روکنے میں اپنا ہرممکن کردار ادا کرتے رہیں گے۔

یہ اجلاس کسی بھی  جانب سے  دوسروں پر اپنے عقائد مسلط کرنے کی مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتا ہےاور اسے فکری دہشت گردی قرار دیتا ہے۔

یہ اجتماع پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو متنازع قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کرتا ہے۔

آج کا یہ نمائندہ اجتماع اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ سب مسالک مل کر دشمن کی مذموم سازش کو ناکام بناتے ہوئے وطن عزیز میں ہر قسم کی منافرت اور فرقہ واریت کے خلاف اپناکردار ادا کریں ۔

شریک اہم بزرگ علماء

آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی سربراہ جامعۃ المنتظر لاہور

قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی 

مفسر قرآن علامہ محسن علی نجفی سربراہ جامعۃ الکوثر

علامہ راجہ ناصرعباس سربراہ مجلس وحدت مسلمین

علامہ سید تقی نقوی سربراہ مخزن العلوم جعفریہ ملتان

علامہ ملک اعجاز حسین نجفی

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر 

سربراہ تحریک حسینیہ پاکستان 

علامہ محمد امین شہیدی سربراہ امت واحدہ پاکستان

شریک اہم تنظیمیں

شیعہ علماء کونسل پاکستان

مجلس وحدت مسلمین

امامیہ آرگنائزیشن 

آئی ایس او

امت واحدہ پاکستان

اصغریہ آرگنائزیشن 

اصغریہ سٹوڈینٹ آرگنائزیشن 

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .