حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد میں امام بارگاہ جامع الصادق میں عظیم الشان قومی علماء و ذاکرین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ آج کے مشاورتی اجلاس میں جو طے ہوا ہے، اس پر پورے ملک میں عمل درآمد کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بانی اتحاد امت ہیں، ایم ایم اے اور ملی یکجہتی کونسل کے بانی ہم ہیں، حکومت کو نوٹ کرانا چاہتے ہیں کہ جو کچھ اب ہو رہا ہے، ماضی میں ایسا نہیں ہوا، ہم شہری حقوق پر آنچ نہیں آنے دیں گے، مسلم و غیر مسلم سب کو ان کے حقوق ملنے چاہیئں، احتجاج سب کا حق ہے، مگر تشدد اور تکفیر کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
ملت تشیع حالیہ ہونے والے اجماعات سے کئی گناہ بڑا اجتماع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، مگر ہم ملک کو کسی نئے بحران سے دوچار نہیں کرنا چاہتے، ہم بانی پاکستان ہیں، تشیع ایک ضابطہ کا نام ہے، ایک تہذیب کا نام ہے، حکمت، تدبر اور دانائی کیساتھ آگے بڑھیں، جو اصحاب کی بات کر رہے ہیں، پہلے وہ توہین، رسالت اور توہین اہل بیت کی بات کریں، باقی باتیں بعد میں آتی ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے واضح کیا کہ ہم تکفیری نہیں ہیں، ہم کسی کو کافر بھی نہیں قرار دیتے، کافر قرار دینا تشیع کے ہاں درست نہیں ہے، ہم گالم گلوچ والے بھی نہیں ہیں، ہم توہین کرنے والے بھی نہیں ہیں، ہمارے مراجع کا واضح موقف ہے کہ "تمام مسالک کے مقدسات کی توہین حرام ہے"، تاہم تاریخی حقائق کو مناسب اور سلجھے ہوئے انداز میں بیان کرنا یہ ہمارا حق ہے، خلیفہ بلا فصل کہنا یہ ہمارا حق ہے۔