۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ شہنشاہ نقوی

حوزہ/ مکتب تشیع ایک مسلمہ اسلامی مکتب فکر کا نام جس کے متعلقین آئین و قانون کے پاسدار اور اخلاقی لحاظ سے آراستہ و پیراستہ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ نویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوا جو اپنے روایتی گزرگاہوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوا نو محرم الحرام کی مرکزی مجلس عزا سے خطیب اہلبیت علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے ملت جعفریہ پاکستان کا قومی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ محبان اہلبیت علیہ السلام کی وطن عزیز پاکستان سے عقیدت و محبت ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کا واضح موقف ہے کہ ہم پاکستان کے بانی، وارث اور مالک ہیں ہمارے اجداد اور رہنماؤں نے قیام پاکستان میں دامے درمے قدمے سخنے اپنا کردار ادا کیا اورآج بھی ہم وطن عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی متواتر اور مسلسل قربانیاں پیش کرتے ہوئے حفاظت کررہے ہیں اور مستقبل میں بھی اس کی حفاظت کے عہد کی تجدید کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ مکتب تشیع ایک مسلمہ اسلامی مکتب فکر کا نام جس کے متعلقین آئین و قانون کے پاسدار اور اخلاقی لحاظ سے آراستہ و پیراستہ ہیں۔

انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری امام حسین ہماری شہ رگِ حیات ہے اور ہمارا شہری، بنیادی اور مذہبی حق ہے البتہ بدقسمتی سے ملک کے بدخواہوں کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں، انتظامیہ اور تکفیری طرزِ تفکر کے مالک افراد نے عزاداری امام حسین پر طرح طرح کی بندشیں، رکاوٹیں اور پابندیاں لگاکر آئیں پاکستان میں مشخص شدہ بنیادی اور مذہبی حقوق کو پامال کرنے کی کوششیں کیں جنکا سلسلہ اب بھی جاری ہے ہم ان بوگس اقدامات کو عوام کی شہری، بنیادی اور مذہبی آزادیوں کو سلب کرنے کے مترادف سمجھتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ ہمارے لیے یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اکثر علاقوں میں ظالم و مظلوم، قاتل و مقتول اور جابر و مجبور کی تمیز کیے بغیر مکتب تشیع کے محب وطن اور قانون پسند شہریوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر توہین آمیز رویہ ایک مہذب قوم کی اہانت و تذلیل ہے جو قابل مذمت ہے، جبکہ دوسری جانب مشی واک، چاردیواری کے اندر محافلُ عزا، جلوسوں پر ایف آئی آرز کا اندراج ریاست پر سوالیہ نشان ہے اور محرم سے قبل جید علماء کرام پر پابندیوں اور امتناع گویائی کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔

علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ نصاب تعلیم کو یکساں مرتب نہ کرنے اور مکتب تشیع کے نمائندوں کے اعتراضات کو نظر انداز کرنا قومی زیادتی ہے جس سے قومی و ملی وحدت کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو نقصان پہنچے گا ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ پشاور اور ملک کے دوسرے شہروں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے حقائق منظر عام پر لائے جائیں اور اس کے ساتھ ہم اپنے اصولی مطالبے کو دہراتے ہیں کہ سانحہ پشاور کی بلاتاخیر جوڈیشل انکوائری کرانے اور شہداء کے خانوادوں اور مجروحین کو ریلیف فراہم کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ اس کے علاوہ زائرین عظام سے متعلق مکتب تشیع کے قومی موقف کے مطابق تمام رکاوٹوں کو ختم کیا جائے تاکہ عوام میں پائی جانے والی بیچینی اور اضطرابی کیفیت کا سدباب ممکن ہو۔

قابل ذکر ہے کہ بعد ختم مجلس نشترپارک سے پاک حیدری اسکاوٹس کی قیادت میں مرکزی جلوس عزا برآمد ہوا اور امام بارگاہِ علی رضا پر امامیہ اسٹوڈنٹس کی جانب سے نماز باجماعت کا انتظام ہوا۔ نماز ظہرین علامہ حیدر عبّاس عابدی کی امامت میں ادا کی گئی اور بعد از نماز امریکہ اور سیہونی ریاست اسرائیل کے پرچم نظرآتش کیے گئے، جلوس کی گزرگاہوں پر انتظامیہ کی جانب سے فل پروف سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ماتمی انجمنوں کے دستوں اور عزاداروں کے لئے مختلف اداروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے سبیل امام حسین اور نذر و نیاز کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .