حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی/ یوم عاشور کا مرکزی جلوس نشترپارک کراچی سے برآمد ہوا اور اپنی طے شدہ گزرگاہوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہِ حسینہ ایرانیان کی جانب گامزن ہے۔
یوم عاشور کی مرکزی مجلس عزاء سے خطیب اہلبیت علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا اور امام حسین علیہ السلام اور انکے اصحاب باوفا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کربلا متلاشیان حق کے لئے ایک درسگاہ ہے یہ امام حسین علیہ السلام کا تصدق ہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا کا ہر ملک اور ہر شہر مدرسے میں تبدیل ہوچکا ہے آج حسین کے نام پر دنیا بھر میں ہونے والے اجتماعات یزید و یزیدیت پر خطِ تنسیخ کھینچ رہے ہیں امام حسین کا مقدس خون آج انسان کے شعور کو جھنجھوڑ کر مطالبہ کررہا ہے کہ ظلم و استبداد کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جائے اور یزید و یزیدیت کی ناک زمین پر رگڑ دی جائے یہ امام حسین کے خون ہی کی تاثیر ہے کہ لوگ استحصالی و استبدادی طاقتوں کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں ملتا ہے کہ امام حسین کا چہرہ اپنی شہادت سے قبل اس قدر چمک رہا تھا اور آپ کے خطبات اس قدر فصیح و بلیغ تھے کہ دیکھنے والے ششدر تھے کہ یہ وہی انسان ہے جسکی اولاد ، اصحاب اور بھائی کچھ دیر قبل مارے گئے ہیں؟ یہاں سے ہم امام حسین کا اپنے مقصد و ہدف کی جانب سنجیدگی کا مشاہدہ کرسکتے ہیں جو صرف اور صرف اسلام کی بقا ، اپنے نانا کی امت کی اصلاح تھا۔
علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے شہادت امام حسین علیہ السلام کا ذکر کیا اور مجلس تمام ہوئی بعد ختم مجلس بوتراب اسکاؤٹس کی قیادت میں مرکزی جلوس برآمد ہوا اور تبت سینٹر پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے نماز ظہرین کا انتظام تھا بعد از نماز جلوس ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا اپنے طے شدہ راستے کے مطابق حسینہ ایرانیان پر ختم ہوا۔ جلوس میں لاکھوں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کرکے امام حسین اور انکے اصحاب کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ سیاسی جماعتوں کے عمائدین ، حکومتی و ریاستی اداروں کے سربراہان بھی جلوس میں موجود تھے اور جلوس عزا کی حفاظت کے پیش نظر سکیورٹی کے فل پروف انتظامات کیے گئے تھے اور شہدائے کربلا کی یاد میں جگہ جگہ پانی اور شربت کی سبیلوں اور نذر و نیاز کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔