حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پشاور پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید کاظمی کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں شیعہ نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا شکار کیا جا رہا ہے، ملک میں شیعہ نسل کشی کی منظم منصوبہ بندی کا آغاز ملک و قوم کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوہاٹ میں ایک ہفتے کے دوران تین شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، اسی طرح پارہ چنار میں ایف سی کے دو شیعہ اہلکاروں کو رواں ماہ شہید کیا گیا، کالعدم جماعتوں کے پیشہ ور قاتل اس طرح دندناتے پھر رہے ہیں جیسے ان کو قتل و غارت کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے میں ان نام نہاد علما کا غیر معمولی کردار ہے جو علمی و تاریخی اختلافات کو نزاع میں بدل کر ملک کے گلی کوچوں کو میدان جنگ بنانا چاہتے ہیں، عالم اسلام کے تمام مسالک کے مابین فروعی اختلافات موجود ہیں اور ان پر علمی مباحث کا سلسلہ 1400 سالوں سے جاری ہے۔ علامہ وحید کاظمی نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کیلئے مذہب کا کارڈ استعمال کر رہی ہیں، تمام مسالک کے علما کو توپوں کا رُخ ایک دوسرے کی طرف کرنے کی بجائے مذہبی ہم آہنگی اور ملی وحدت کے فروغ کیلئے بابصیرت اور حکیمانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو عناصر مذہب کے نام پر اشتعال انگیز تقاریر کر کے سادہ لوح افراد کو ہتھیار بنانے میں مصروف ہیں وہ سعود و یہود کے ایجنٹ ہیں، ان کا مقصد اسرائیل و کشمیر جیسے حساس موضوعات سے پاکستانی عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے کہا کہ یہ عناصر ملک و قوم کیلئے سنگین خطرہ ہیں، اگر ان کو لگام نہ دی گئی تو یہ ملک و قوم کی سالمیت و بقا کیلئے سنگین خطرہ بن جائیں گے، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف طویل اور صبر آزما جنگ جیتنے کیلئے 70 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں۔ علامہ وحید کاظمی نے کہا کہ آج عالمی اسکتباری طاقتوں نے اس جیتی ہوئی جنگ کو ناکام بنانے کیلئے اپنے تنخواہ داروں کو ایک بار پھر میں میدان میں اتار دیا ہے، پاکستان کے تمام طبقات نے مل کر ملک و قوم کے ان دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہے، رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جانثاراں صحابہ کی عظمت و حرمت اپنی جانوں سے بڑھ کر عزیز ہے، ملت تشیع میں کسی کے مقدسات کی توہین جائز نہیں، جو لوگ ملت تشیع پر من گھڑت الزامات لگا کر ملک میں انارکی پھیلا رہے ہیں، ان کا ایجنڈا صیہونی و نصرانی طاقتوں کی شاطرانہ چالوں کو کامیاب کرنا اور ان کے ناپاک عزائم کو تقویت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ قیام پاکستان کے مخالف تھے آج انہی کے پیروکار مستحکم اور خوشحال پاکستان کے راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، اس وطن کو شیعہ سنی عوام نے مل کر بنایا تھا ہم ہی اس کا مضبوط دفاع ہیں، قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مذہب کی آڑ میں فرقہ واریت پھیلانے والے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کریں، ہر وہ شخص قانونی اعتبار سے قابل گرفت ہے جو شدت پسندی کی ترغیب دے کر ملک کو انتشار کی دلدل میں دھکیلنا چاہتا ہے، ایسے افراد کو قانون کے شنکجے میں کسنا ہوگا جو ملک میں فرقہ واریت کی آگ سلگانے کیلئے بے چین دکھائی دے رہے ہیں۔