حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اور سید ناصر عباس شیرازی نے دیگر رہنماں کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کسی بھی داخلی انتشار کا قطعی متحمل نہیں ہے۔کچھ قوتیں مذہب کے نام پر غیر حقیقی پروپیگنڈہ کرکے ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنا چاہتی ہیں۔ وہ مذہبی جماعتیں جنہیں شدت پسندانہ رجحانات اور مذہبی منافرت پھیلانے کے باعث کالعدم قرار دے دیا گیا تھا آج پورے ملک میں دندناتی پھر رہی ہیں۔ شیعہ نسل کشی کا بازار گرم کرنے کے لیے وہ انتہا پسند عناصر ایک بار پھر میدان میں نکل آئے ہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران روپوش ہو گئے تھے۔ کوہاٹ، منڈی بہا الدین اور پارہ چنار سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے کا اصل محرک یہی کالعدم جماعتیں ہیں جن کے ریلیوں میں اشتعال انگیز تقاریر کر کے مخالف مکاتب فکر کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔اگر اس شر انگیزی پر فوراََ قابو نہ پایا گیا تو وطن عزیز میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا امریکہ، اسرائیل، ہندوستان اور عرب ریاستیں پاکستان کے عوام کو داخلی مسائل میں الجھا کر حساس عالمی ایشوز سے ہماری توجہ ہٹانے چاہتی ہیں۔ان کے نزدیک پاکستان کے عوام کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرنے کا سب سے موثر ہتھیار ”مذہب“ ہے۔پاکستان میں موجود اپنے آلہ کاروں کے ذریعے مذہب کے نام پر فرقہ واریت کا فروغ کر کے مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور ملی وحدت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس ملک کو سب سے زیادہ خطرہ مذہبی انتہا پسندوں سے ہے جو اپنے عقیدے اور نظریات کو لاٹھی اورگولی کے زور سے دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔تمام قوتیں یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ قیام پاکستان میں ملت تشیع کا کلیدی کردار رہا ہے۔کوئی بھی ایسا جواز ہمارے لیے قطعاََ قابل قبول نہیں جس کو بنیاد بنا کر ہمارے بنیادی عقائد کو نشانہ بنائے جائے۔حکومت کو ایسے عناصر کو روکنا ہو گا جن کا ہدف مکتب اہل بیت علیہم السلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے کالعدم جماعتوں اور ان کے سربراہوں کی سرگرمیوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ایسے عناصر کو کھلی چھٹی دینا دہشت گردی کے خلاف جیتی ہوئی جنگ ہارنے کے مترادف ہے۔ حکومت ان تمام شخصیات کے خطابات اور نقل و حرکت پر فوری پابندی کے احکامات صادر کرے جو متصبانہ جلسوں کی قیادت کر کے مذہبی منافرت کا پرچار کر رہے ہیں۔تین دہائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزارنے کے بعد ملک معاشی طور پر شدید ترین حالات سے دوچار ہے۔ہم کسی نئے آزمائش کے قطعی متحمل نہیں۔انہوں نے کہا یہ وقت پوری قوم کے لیے پرحکمت انداز میں سوچنے اور بابصیرت و دانشمندانہ فیصلے کرنے کا ہے۔قومی وحدت کو ہی ملک و قوم کی سلامتی کا ضامن قرار دیا جاسکتاہے۔مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر جذبات کی بجائے ہوشمندی کا مظاہرہ کر کے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔