حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کے قدیم ترین اردو اخبار جنگ کے ایڈیٹر جنہوں نے نصف صدی صحافت میں گزاری ہیں، کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی تمام مہم جوئیاں شکست سے دوچار ہوں گی اور یہ ناکامی کا سلسلہ جاری رہے گا بلکہ مستقبل میں بھی وائٹ ہاوس کو ایران مخالف منصبوں میں شکست فاش کا سامنا ہوگا۔«حنیف خالد» نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران پر اسلحہ پابندیاں لگانے کے لئے ناکام کوشش کی مگر اسے ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ ایران مخالف امریکی اقدامات بھی بے نتیجہ ثابت ہوں گے.
انہوں نے کہا ہے کہ شکست، امریکہ کا دائمی انجام ہے جبکہ سلامتی کونسل میں امریکہ کے سامنے ایران کی سفارتی جیت ہوئی. ان تمام حالات کے بعد امریکی اس بات پر مجبور ہیں کہ وہ ایران کے خلاف غیرقانونی اور عالمی رویے کے برعکس اقدامات سے دستبردار ہوجائیں.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنگ، پاکستان کا سب سے پرانا اخبار ہے جس کی بنیاد ریاست پاکستان کی تشکیل سے 8 سال پہلے رکھی گئی. جنگ پہلی بار کراچی سے شائع ہوا اور آج پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بیک وقت شائع ہورہا ہے.
حنیف خالد جنہوں نے اب تک 80 ملکوں کا دورہ بھی کیا ہے، کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے بھی 10 سے زائد دورے کئے ہیں اور کئی دفعہ اعلی پاکستانی قیادت کے ساتھ تہران سمیت دیگر ایرانی شہروں کا سفر کیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایران میں جو عوام کو سہولت، امن و سلامتی ہے وہ دوسرے ممالک میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی.
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام شاہ کے آمرانہ نظام کے خلاف ڈٹ گئے اور مثالی قربانیاں دیں اور انہوں نے حضرت امام خمینی (رح) کی حمایت کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کو فتح سے ہمکنار کردیا. آج ایرانی سکون سے جی رہے ہیں جس کا کریڈٹ اسلامی انقلاب اور ملک میں مضبوط نظام کو جاتا ہے.
روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر نے مزید کہا کہ بانی عظیم اسلامی انقلاب ایران حضرت امام خمینی (رح) دنیا اور خطے کے سب سے بااثر مسلم قائد تھے جن کی بدولت آج ایران تمام مشکلات کو پیچھے چھوڑ کر سخت ترین پابندیوں کا بھی مقابلہ کررہا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ ہرگز مغربی رویے بالخصوص امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گی اور نہ ہی سر جھکائے گی بلکہ مزاحمت کے ساتھ ان تمام مسائل کا خاتمہ کرے گی.
حنیف خالد کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے امریکی طاقت کو خاک میں ملادیا جب ایرانیوں نے اپنے شہید جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لیا تاریخ میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ ایرانی اپنے دشمنوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ہاتھوں شہادت کا سن کر بہت متاثر ہوئے لیکن جب ایران نے 5 دن کے اندر اندر اس شہید کے خون کا بدلہ لیا اور عراق میں موجود امریکی ایئربیس عین الاسد کو جب میزائلوں سے تباہ کیا تب دنیا کو ایک بار پھر پتا لگا کہ ایرانی قوم ڈرنے والی نہیں ہے.
عرب حکمرانوں کا مسلمانوں کی پیٹھ پر وار
روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر نے خطے میں ناجائز صہیونی ریاست سے تعلقات کی بحالی کے سلسلے سے متعلق کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ایسا قدم اٹھا کر فلسطینی قوم سے نہ صرف غداری کی بلکہ انہوں نے امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھورا گھونپا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صہیونیوں سے تعلقات بحال کرنے کا سلسلہ روکنے والا نہیں اور امریکی اور صہیونی حکمران اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ دوسرے ممالک بالخصوص سعودی عرب کو بھی ایسا قدم اٹھانے پر مجبور کریں.
حنیف خالد نے کہا کہ قطعی طور پر سعودیہ کی آشیرباد کے بعد ہی امارات اور بحرین نے ناجائز صہیونی ریاست سے تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ اٹھایا اور اس بات کا امکان بھی ہے کہ جلد بدیر سعودی قیادت بھی اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کی راہ پر چل پڑے گی.
انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام کے اہم ممالک بشمول ایران اور پاکستان کے حالیہ تبدیلیوں پر پوزیشن نہایت اہم اور قابل قدر ہے اور ہم ہرگز ناجائز صہیونی ریاست کو تسلیم نہیں کریں گے بلکہ فلسطین کی آزادی اور وہاں کی قوم کی امنگوں کی حمایت کرتے رہیں گے.
اسلام فوبیا کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت
حنیف خالد نے فرانسیسی جریدے شارلی ہیبڈو کے حالیہ توہین آمیز خاکے اور بعض یورپی ملکوں میں قرآن شریف کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اور امریکہ میں بہت سے انتہاپسند لوگ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں تاہم ان کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی موثر اقدام دیکھنے کو نہیں ملتا جبکہ اسلامی حکمران صرف مذمتی بیان جاری کرنے تک محدود
ہیں جبکہ اسلام فوبیا کی روک تھام کے لئے باتیں نہیں عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہیں.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف اتحاد امت وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں. جیسا کہ گزشتہ سال کوالالمپور میں اسلامی سمٹ کا انعقاد ہوا. یہ فورم اسلامی یکجہتی اور اتحاد کے لئے اہم اقدام تھا جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی شرکت کرنی تھی تاہم بدقسمتی سے سعودی قیادت کے دباؤ کی وجہ سے عمران خان اس اسلامی سمٹ سے پیچھے ہٹ گئے.
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ اسلام مخالف سازشوں کی روک تھام اور مسلمانوں کے حقوق کے لئے کوئی موثر کام نہیں کیا بلکہ وہ ناکام رہے لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ اہم مسلم ریاستیں بشمول ایران اور پاکستان کو مل کر مشترکہ اقدامات اٹھانے ہوں گے جس کی مدد سے اسلامی اقدار اور مقدسات کا دفاع کیا جاسکے.
پاک ایران اقتصادی تعاون
سنئیر پاکستانی صحافی نے پاک ایران گیس پائپ لائن کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دو دہائیاں گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ اب بھی تاخیر کا شکار ہے کہ جس کی ایک اصل وجہ امریکہ ہے. امریکہ اس حوالے سے روڑے اٹکا رہا ہے. ایسے تمام اقدامات کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ امریکہ، پاکستان میں توانائی بحران کا تسلسل چاہتا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس حق میں نہیں کہ پاکستان توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ایرانی گیس سے مستفید ہو جس کا ایک اہم نتجہ پاک ایران تعلقات کی مزید مضبوطی ہے.
حنیف خالد نے کہا کہ بدقسمتی سے آئی پی منصوبے کو پاکستانی پارلیمنٹ میں نہیں اٹھایا گیا تاہم یہ توقع کی جاتی ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان ایران سے آسان اور سستی توانائی لینے کے سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں اور حکومت کو بھی اس کے ساتھ ساتھ امریکی عزائم کا مقابلہ کرنا ہوگا.
انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایرانی گیس سے پاکستان میں صنعتوں کو نئی جان ملے گی اور ملکی معیشت بھی اچھائی کی طرف گامزن ہوگی.
سرحدی مارکیٹوں کا قیام خوش آئند ہے
حنیف خالد نے ایران کے ساتھ مشترکہ سرحدوں کی بہتر حفاظت کرنے کے لئے حکومت پاکستان اور فوج کے اقدامات کو سراہا اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں مزید سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تا کہ مشترکہ سرحدوں پر امن دشمنوں بالخصوص دہشتگردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑا جائے.
انہوں نے مزید کہا کہ بارڈر فنسینگ سے غیرقانونی آمد و رفت کی روک تھام ہوگی اور شرپسند عناصر بھی ان علاقوں کا غلط استعمال نہیں کرسیں گے.
روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ایران کے ساتھ سرحدی مارکیٹس کے قیام کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اہم قرار دیا اور کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے عوام کی زیادہ تر اشیائے ضرورت ایران سے منگوائی جاتی ہیں اور ان میں سے دوسری مصنوعات مختلف پاکستانی شہروں تک سپلائی ہوتی ہے تو کیوں نہ ہم مشترکہ سرحدوں پر مارکیٹس میں اضافے سے ان تمام سرگرمیوں کو قانونی شکل دیتے ہوئے اس علاقے میں نوجوان نسل کےلئے روزگار کے مواقع فراہم کریں.
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایران اور پاکستان سے یہ توقع ہے کہ وہ مشترکہ تعاون کے زریعے اقتصادی تبادلے بشمول سرحدی تجارت کو مزید فروغ دیں.