حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،برطانیہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران مخالف پابندیوں کی واپسی کے ساتھ اپنی مخالفت کا اعلان کیا ہے اور امریکہ کو بے مثال تنہائی کا سامنا ہے۔ یہ بات حمید بعیدی نژاد نے اتوار کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کی واپسی کے بارے میں لکھی۔
انہوں نے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی واپسی کے حوالے سے امریکہ کے حالیہ دعوے کے جواب میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی واپسی کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی واپسی کے لیے امریکی حکومت کی بے نتیجہ کوششوں کے رد عمل پر ایک بیان میں کہاکہ امریکہ نے آج اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی واپسی کے لیے جھوٹا دعوی کیا ہے جبکہ سلامتی کونسل نے بنیادی طور پر جوہری معاہدے کے غیر ممبر کی حیثیت سےایران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کے لیے امریکی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران کیخلاف سلامتی کونسل کی پابندیوں کی واپسی کے لیے اپنا دعوی بے بنیاد اور ناجائز ہے اور اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے ، اور اسی وجہ سے وہ اپنے طریقے سے ممالک کو دھمکی دیتا ہے جو یہ بہترین ثبوت ہے کہ امریکہ نے سلامتی کونسل میں اپنی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
اس بیان کے اختتام میں آیا ہے کہ اگر امریکہ براہ راست یا اپنے حمایت یافتہ ممالک کے ساتھ ان پابندیوں کے لیے کوئی اقدام اٹھائے تو وہ خود تمام خطرناک نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔
اس بیان میں آیا ہے کہ 2018 میں جب امریکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جامع جوائنٹ ایکشن پلان سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوگیاانہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ ایران کو ہتھیار ڈالنے یا گرنے کے ایک چوراہے پر ڈالے۔ لیکن آج امریکہ جو اسلامی جمہوریہ ایران کےسیکورٹی منصوبے کو آگے بڑھانے میں پہلے سے کہیں زیادہ تنہا ہےاور اب انہوں نے ایران کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکامی سے مایوس ہوکر عالمی برادری سے غنڈہ گردی اور بلیک میلنگ کا سہارا لیا ہے۔