۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مجید تخت روانچی

حوزہ/ اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے سرد جنگ کی ذہنیت کی طرف واپسی کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور سائبر دھمکیوں سے دنیا میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے سرد جنگ کی ذہنیت کی طرف واپسی کا انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور سائبر دھمکیوں سے دنیا میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے بدھ کے روز اقوام متحدہ میں قائم تخفیف اسلحے اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق کمیٹی کے 75 ویں اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ سرد جنگ کے دور کی ذہنیت کی واپسی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذریعہ لاحق خطرے اور مصنوعی ذہانت، سائبر اور بیرونی خلا کے میدان میں نئے خطرات کے ابھرنے کیساتھ ہی ، دنیا کی سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ اس کے علاوہ بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کے ضوابط بھی ختم ہور رہے ہیں۔

تخت روانچی نے کہا کہ جوہری تخفیف اسلحے کی راہ میں حائل رکاوٹوں، خاص طور پر جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کی دوڑ اور اس کے مالکان کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کے آپشن کو ترک کرنے کی سیاسی مرضی کی عدم فراہمی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 14 ہزار سے زائد جوہری ہتھیاروں اور 100 ارب سالانہ اخراجات اور ان کے استعمال کا امکان، انسانیت اور کرہ راض کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ (این پی ٹی) کے نفاذ کے 50 سال بعد ابھی تک اس کی ذمہ داریوں خاص طور پر جوہری تخفیف اسلحے کے مکمل نفاذ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اور یقینا این پی ٹی کی ساکھ کا انحصار اگلے سال کی جائزہ کانفرنس میں ان وعدوں کے نفاذ کو مستحکم کرنے پر ہے۔

تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت، دنیا اور خطے میں جوہری تخفیف اسلحہ بندی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کا حامل دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو صرف 2019 میں ہی اپنے جوہری ہتھیاروں اور جدید جوہری ہتھیاروں کے جدید ماڈل کی تیاری کیلئے 36 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ نے غیر جوہری ممالک کو جوہری ہتھیاروں سے دھمکی دی ہے اور جوہری ہتھیاروں تک رسائی کو مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئرعدم پھیلاؤ معاہدہ (این پی ٹی) سے امریکہ کی علیحدگی اور این پی ٹی کی تجدید میں اس کی ہچکچاہٹ نے بین الاقوامی اسلحے سے پاک ہونے اور عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو بھی ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے۔

انہوں نے اس شعبے میں سعودی عرب اور ناجائز صہیونی کے بُرے اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بھی علاقائی سلامتی کا خطرہ ہے جو دوسرے ممالک کو بھی امریکی تعاون سے جوہری تباہی کی دہمکی دے رہا ہے۔

 تخت روانچی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران روایتی ہتھیاروں کو اپنے پاس رکھنے کو ناگزیر حق سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی قانون کے مطابق ، اپنے خلاف خطرات سے نمٹنے کیلئے میزائل صلاحیت حاصل کرچکا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .