حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی نے امریکہ کے لئے کچھ حاصل نہیں کیا لہذا صدارتی انتخابات میں جیت حاصل کرنے والے کو اس پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگا۔یہ بات "فواد ایزدی" کہی۔
انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ ایران کے خلاف یہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے لہذا امریکی صدارتی انتخابات میں جیت حاصل کرنے والے شخص کو اس پالیسی میں اصلاح کرنا ہوگا کیونکہ امریکہ نے تصور کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نتیجے میں تباہ یا ہتھیار ڈال پر مجبور کردیا جائے گا لیکن ان دونوں مقاصد میں سے کسی میں بھی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
ایزدی نے کہا کہ ایران پابندیوں کے باوجود ترقی کر رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے شعبے میں ایران جتنا زیادہ ترقی کرے گا اتنا ہی امریکہ کو پریشانی زیادہ ہوگی اور اس صورتحال میں جو بھی امیدوار صدر بنے گا اسے ایران کے سامنے اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی ہوگی۔
انہوں نے آئندہ امریکی انتخابات کے نتائج کو ایران کے لئے فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ کو ایک بار پھر امریکی صدر منتخب کیا گیا تو وہ امریکہ کے زوال کو تیز کردیں گے جو اسلامی جمہوریہ ایران کے مفاد میں ہے اور اگر جو بائیدن منتخب ہوئے تو ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں کم کردی جائیں گی جو ہمارے ملک کے مفاد میں ہو گا۔
انہوں نے مشرقی ایشیاء اور غیر مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری اور مضبوطی کو بہت موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پالیسی جاری رہی تو اگر ٹرمپ یا بائیڈن امریکہ کے صدر منتخب ہوں گے تو اس سے ملک کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔