حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی تنظیم برائے انسانی حقوق نے ملک کیخلاف امریکی غیرقانونی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کو انسانی حقوق کیخلاف امریکی جرائم میں شریک ہونے پر ہوشیار رہنا ہوگا۔ایرانی تنظیم برائے انسانی حقوق نے اتوار کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ ایسے دور میں جب زندگی کے حق اور صحت کے حق نے اپنی فطرت کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کے مالکان کے خصوصی حقوق کو بھی متاثر کیا ہے؛ تو اس وقت ایران کیخلاف امریکی حکومت کی ظالمانہ، غیر قانونی اورغیر انسانی پابندیوں کا نفاذ اور ان میں شدت اور کچھ یورپی ممالک کے ذریعہ ان کی مدد اور ان پر عمل درآمد اور تیل کی درآمد اور برآمد کے ساتھ ساتھ مالی اور بینکاری منتقلی میں بھی حائل بہت سی رکاوٹوں نے نہ صرف ایران کے معمولی معاشی، مالی اور بینکاری تعلقات کو مشکلات کا سامنا کیا ہے بلکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ادویات، تشخیصی کٹس اور لیبارٹری کے سامان کی خریداری کو ناممکن بنادیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اس سے پہلے جوہری معاہدے سے علیحدگی کیساتھ ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کیں اور حال میں بھی ایرانی نیم سرکاری اور نجی بینکوں پر غیر قانونی پابندی کے ذریعے، خوراک، ادویات اور انسان دوستانہ سامان تک رسائی کو روکنے کے لئے انسانیت کیخلاف جرائم کے ریکارڈ میں ایک نیا باب کھولا ہے اور ایرانی قومی کیخلاف اپنی دشمنی کو عروج تک پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان بینکوں کیخلاف پابندیاں جو انسانی ہمدردی کی اہم امداد، ادویات اور خوراک مہیا کی تھی، نے لوگوں کو خوراک اور دوائی تک رسائی کے بنیادی حق کی واضح طور پر خلاف ورزی ہے اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کو ایک اور دھچکا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دوسالوں کے دوران ایرانی عوام، امریکہ کیجانب سے لگائی گئی انتہائی ظالمانہ اور انسانی سوز پابندیوں کا شکار ہیں اور امریکی دعووں کے برعکس طبی اور ادویات کی سہولیات کی فراہمی میں ان کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی حکام نے اس بات دعوی کیا ہے کہ طبی اور ادویات کے شعبے میں ایران کیخلاف پابندیاں نہیں لگائی گئی ہیں جبکہ انہوں نے ادویات کی منتقلی کیلئے بہت بڑی رکاوٹیں حائل کی ہیں جس کی وجہ سے ایرانی عوام کو بہت بڑے نقصان پہنچے گئے ہیں۔