حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد علم الہدٰی نے حرم مطہر رضوی میں منعقدہ اس ہفتے کے نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا: موجودہ ایام 28 مرداد 1332 کے کودتا کی سالگرہ کے ساتھ مصادف ہیں۔ تقریباً 60 سال پہلے امریکہ نے جو اقدام کیا، وہ ایران میں اس کے جرائم کا آغاز تھا۔ ڈاکٹر محمد مصدق کی حکومت کے خلاف بغاوت اور درحقیقت ملت ایران کے خلاف انجام پانے والی اس حرکت کے نتیجے میں 25 سال تک امریکہ کی براہِ راست بالادستی ملک پر قائم رہی۔
انہوں نے مزید کہا: اس مدت میں ایران کے عوام کے خلاف ہر قسم کے جرائم کیے گئے یہاں تک کہ ملت کی ہمت اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت سے، امریکہ کو پوری طاقت کے باوجود ملک سے باہر نکال دیا گیا لیکن انقلاب اسلامی کی فتح کے اسی دن سے امریکہ نے بے مثال فتنوں اور سازشوں کا آغاز کر دیا۔
آیت اللہ سید علم الہدٰی نے کہا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد امریکہ نے مختلف قومیتوں کو اکسا کر ملک کی تقسیم کی کوشش کی۔ امریکی جاسوسی کے اڈے سے حاصل ہونے والے دستاویزات سے معلوم ہوا کہ امریکی اہلکاروں نے بلوچ، کرد، ترکمن اور عرب علیحدگی پسند گروہوں کو اکسایا تھا کہ وہ ایران کو کمزور کریں۔
انہوں نے مزید کہا: عراق ایران جنگ کا آغاز بھی صدام حسین اور وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر کی ہم آہنگی سے ہوا۔ عراق کے اُس وقت کے وزیر خارجہ طارق عزیز نے نقل کیا کہ صدام نے ایران پر حملے کے لیے امریکیوں سے اتفاق کیا اور انہوں نے حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
امام جمعہ مشہد مقدس نے آخر میں کہا: جس طرح صدرِ اسلام میں جنگوں کا سایہ مسلمانوں کی ترقی کو نہیں روک سکا اسی طرح امریکی دھمکیاں بھی ایرانی عوام کی ترقی کو نہیں روک سکتیں۔ ہماری قوم دشمن کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ مضبوط، محکم و استوار کھڑی ہے۔









آپ کا تبصرہ