اتوار 28 ستمبر 2025 - 04:00
صدام نے ایران پر حملہ کیوں کیا؟ / شیطان بزرگ امریکہ اور اسرائیل کی ملی بھگت اور خبیث منصوبے!

حوزہ / ایک ثقافتی فعال کارکن نے کہا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد امریکہ اپنے تئیں اس انقلاب کو اوائل میں ہی ختم کرنے کی کوشش میں تھا۔ انہوں نے مختلف طریقے اپنائے جیسے طبس پر حملہ، بغاوتِ نوژه ، ایرانی قومیتوں کے درمیان اختلاف ڈالنا اور آخرکار صدام حسین کو ایران پر حملے کا منصوبہ دیا۔ اسی منصوبے کے تحت بعثی حکومت نے ۳۱ شهریور ۱۳۵۹ شمسی / 22 ستمبر 1980ء کو ایران پر حملہ کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو میں ثقافتی فعال کارکن محترمہ مرضیہ عاصی نے کہا: صدام دریائے اروند پر عراق کی حاکمیت کو تسلیم کرنا چاہتا تھا، دوسری طرف وہ بوموسی، گریٹ اور اسمال تنب جزیروں کو عربوں سے ملانا چاہتا تھا۔ تیسری وجہ ایران کی تاثیر کو عراق کے داخلی امور میں ختم کرنا تھا اور چوتھی یہ کہ ایران کو مجبور کرے کہ خوزستان اور کردستان میں خودمختاری قبول کرے۔ بدقسمتی سے بین الاقوامی ادارے بھی اس وقت خاموش رہے۔

امام خمینی رحمۃ اللہ کی نگاہ میں آٹھ سالہ دفاع مقدس کے آغاز اسباب یہ تھے: پہلا، انقلاب اسلامی کی اسلام‌خواہی اور اس کا خالص اسلامی نظام کی تجدیدِ بنا کی کوشش کیونکہ اسلام اپنی اصلی حقیقت سے خالی کر دیا گیا تھا اور اس کی صرف ظاہری شکل باقی رہ گئی تھی۔ دوسرا سبب، دشمن کا انقلاب اسلامی کے پھیلاؤ کو روکنا تھا؛ دشمن نہیں چاہتے تھے کہ یہ انقلاب ایران سے نکل کر دیگر ممالک تک پہنچے۔

انہوں نے مزید کہا: شیطان بزرگ امریکہ اور اسرائیل کی ملی بھگت اور دشمنی بھی اس حملے کی دیگر وجوہات تھیں۔ ساتھ ہی بعثی حکومت کی توسیع پسندی بھی ایک عامل تھا؛ صدام چاہتا تھا کہ اپنے ملک کی سرحدوں کو وسیع کرے، اسی لیے دیگر جبّار اور ستمگر بادشاہوں کی طرح اس نے دوسرے ممالک پر تجاوز کیا۔

محترمہ مرضیہ عاصی نے کہا: امام راحل (رہ) نے جنگ کے آغاز سے ہی فرمایا تھا کہ یہ جنگ خیر و برکت کا سرچشمہ بنے گی اور پھر ہم سب نے بعد میں مشاہدہ کیا کہ اس جنگ نے کتنی برکتیں دیں۔ سب سے پہلی برکت تجربہ حاصل کرنا تھا؛ ہم جنگ کے آغاز میں بےتجربہ تھے لیکن اس کے دوران قیمتی تجربات حاصل کیے۔ اس کے علاوہ یہ جنگ خلاقیتوں کے شکوفا ہونے کا سبب بنی۔

انہوں نے کہا: یہ جنگ منافقین، بنی‌صدر اور صدام کی اسلام‌نمائی جیسے دشمنوں کے چہرے کو بےنقاب کرنے کا باعث بنی۔ اسی طرح اس نے انقلاب اسلامی کو استحکام دیا اور اس کے صدور کا ذریعہ بنا۔ یہ جنگ روح و جسم کی پرورش اور سستی و بےحرکتی سے نکلنے کا وسیلہ بنی۔

محترمہ خانم عاصی نے مزید کہا: یہ جنگ ملت کے اتحاد کا سبب بنی اور فوج و عوام کے درمیان ہم‌دلی کو مضبوط کیا۔ یہ جنگ عوام کے ذریعے چلائی گئی، فوج، سپاہ اور دیگر قوتیں سب عوام پر متکی تھیں۔ اس کی ایک اہم برکت علمی و ٹیکنالوجی کی پیشرفت اور جنگی سازوسامان کی تیاری تھی۔ اگر یہ سرمایہ نہ ہوتا تو ہم بارہ روزہ جنگ میں کامیاب نہ ہو پاتے۔

انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب نے بھی فرمایا تھا: "آٹھ سالہ جنگ نے ہمیں قوی‌تر کیا۔ اگر یہ جنگ نہ ہوتی تو یہ شجاع سرداران اور یہ نمایاں مردان ملت کے اندر ظاہر نہ ہوتے؛ عوام کی عظیم خالصانہ حرکت کو نکھارنے اور سامنے لانے کا میدان نہ ملتا۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha