حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کاشان میں منعقدہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ صحیفہ سجادیہ کو محض ایک دعائیہ کتاب کے طور پر جانا جاتا ہے، حالانکہ اس کا ایک پہلو دعا ہے اور دوسرا سیاست۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحیفہ سجادیہ کی تدریس دراصل سیاست کی تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین اور سیاست کی جدائی کا نظریہ کئی صدیوں پرانا ہے اور رضا شاہ کے دور میں علماء کو سیاست سے دور رکھنا ایک عمومی رویہ تھا۔ انہوں نے امام خمینیؒ کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ دین اور سیاست کے اتحاد کا نظریہ نہ پیش کرتے تو انقلاب اسلامی ممکن نہ ہوتا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ ایران کے خلاف سازشیں کی ہیں، جن میں آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اور دیگر بحران شامل ہیں۔ انہوں نے ایک امریکی مصنف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حتیٰ کہ ایران کے ایٹمی مراکز پر حملہ کرنے سے بھی ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ مذاکرات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں وہ لیبیا کی مثال سے سبق حاصل کریں، جہاں قذافی نے ایٹمی پروگرام ختم کیا لیکن مغرب نے پھر بھی اس پر دباؤ برقرار رکھا۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے امریکہ کو "شیطان بزرگ" قرار دیا تھا، اور آج بھی امریکہ اسی شیطانی مقام پر کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ایران کے عوام اور علماء موجود ہیں، امریکہ ایران سے مذاکرات کے خواب کو حقیقت نہیں بنا سکے گا۔
انہوں نے غزہ کے عوام کی استقامت کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے خلاف کامیابی کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔
آپ کا تبصرہ