حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مدرسی نے کربلائے معلی میں اپنے دفتر میں یمن کے ایک وفد کہ جس میں نائب وزیر برائے ثقافت و ارشاد بھی شامل تھے، ان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب قیادت وہی ہے جو تمام عوام کے اعلیٰ مفادات کو مدنظر رکھے، وہ بھی بغیر کسی فرق یا تعصب کے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قیادت انصاف کے اصولوں پر عمل کرے تو معاشرتی رکاوٹیں اور اختلافات ختم ہو سکتے ہیں، جبکہ تعصب پسندی قیادت کی ناکامی کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انبیاء، اوصیاء علیہم السلام اور علماء ہمیشہ جامع نقطہ نظر کے حامل رہے ہیں، جو تمام افراد کو ایک ہی دائرے میں متحد کرتا ہے۔ انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعہ صدر قیادت کے لیے ضروری ہے، کیونکہ اس سے قلوب متحد ہوتے ہیں۔
آیت اللہ مدرسی نے مسلم اقوام، خاص طور پر اہل بیت (علیہم السلام) کے پیروکاروں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملاقاتوں میں اضافہ، مکالمہ اور مشترکہ نقطہ نظر تشکیل دینا امتِ اسلامی کے مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماء اور رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امت کے مشترکہ مفادات پر توجہ دیں اور ان اختلافات سے بچیں جنہیں مغربی طاقتیں ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ