اتوار 26 جنوری 2025 - 14:27
26 جنوری بنیادی دستور کی تشکیل اور اسکی تدوین میں مسلمانوں کا کردار

حوزہ/ 26 کو ہم یوم جمہوریہ کے طور پر مناتے ہیں آج کا دن ہندوستان کی تاریخ میں ایک نہایت اہم دن ہے کیونکہ اسی دن 1950 میں ہندوستان کا آئین نافذ ہوا اور ملک کو ایک جمہوریہ (Republic) کا درجہ ملا۔

تحریر : سید نجیب الحسن زیدی

حوزہ نیوز ایجنسی| 26 کو ہم یوم جمہوریہ کے طور پر مناتے ہیں آج کا دن ہندوستان کی تاریخ میں ایک نہایت اہم دن ہے کیونکہ اسی دن 1950 میں ہندوستان کا آئین نافذ ہوا اور ملک کو ایک جمہوریہ (Republic) کا درجہ ملا۔ اس دن کو یومِ جمہوریہ (Republic Day) کے طور پر منایا جاتا ہے، جو نہ صرف ہندوستان کے جمہوری اصولوں کی علامت ہے بلکہ قومی یکجہتی اور آئینی بالادستی کی یاد دہانی بھی ہے۔

26 جنوری آئین کا نفاذ:

26 جنوری 1950 کو ہندوستانی آئین کو باضابطہ طور پر نافذ کیا گیا، جس نے ملک کو ایک خودمختار، سوشلسٹ، سیکولر اور جمہوریہ ریاست میں کے طور پر متعارف کرایا

ئین کی تشکیل میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور دیگر ماہرین کا اہم کردار تھا خاص کر مسلمانوں نے اس میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا جسے آج نفرتوں کی زہریلی فضا میں بیان کرنے کی ضرورت ہے۔

1930 کی قراردادِ آزادی:

26 جنوری کی تاریخی حیثیت اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ 1930 میں کانگریس نے "پورن سواراج" (مکمل آزادی) کا مطالبہ اسی دن کیا تھا۔

اور اس مطالبہ پر 26جنوری کو آئین کے نفاذ کے لیے منتخب کیا گیا۔

پھر اسی دن جمہوریت کےنظام کا آغاز ہوا اور شہری حقوق کا آغاز بھی اسی دن سے جمہوری بنیادوں پر شروع ہوا یہی وہ دن ہے جس سے ہندوستان میں جمہوری اصولوں، بنیادی حقوق، مساوات اور عدلیہ کی آزادی کو قانونی تحفظ ملا۔ہر شہری کو آزادی اظہار، مذہب، مساوات اور تعلیم جیسے حقوق ملے۔

26 جنوری ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آئین ہی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے اور اس کی پاسداری ہر شہری کا فرض ہے۔آئین میں دیے گئے حقوق و فرائض کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔

یوم جمہوریہ اور قومی اتحاد

یوم جمہوریہ تمام ہندوستانیوں کو متحد کرتا ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات، یا زبان سے تعلق رکھتے ہوں ہمیں اس موقع پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینا چاہیئےیہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کی قیمت بہت زیادہ تھی، جس کے لئے ہم نے بہت خون دیا بہت قربانیاں دیں ہر شہر ی کو چاہئے کہ وہ قانون کی پاسداری کرے، دوسروں کے حقوق کا احترام کرے، اور ملک کی ترقی کی راہ کو ہموار کرے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے انتخابی نظام پر نگرانی رکھیں کہ مفاد پرست لوگ اسے کھوکھلا نہ کر سکیں ہم پر لازم ہے کہ عدلیہ، اور پارلیمنٹ کی عزت کریں اور ایسا کوئی کام نہ ہونے دیں جو عدلیہ کے استقلال پر سوال کھڑا کرے اگر عدلیہ کی بے طرفی برقرار نہ رہ سکی تو ہمارےپاس کچھ نہیں بچے گا آج ملک میں ایسے عناصر پنپ رہے ہیں جو عدلیہ کو بھی اپنے حساب سے چلانا چاہتے ہیں اگر عدلیہ بھی سیاست کی نظر ہو گئی تو ملک ایک بار پھر بظاہر خود مختار ہوتے ہوئے ایک خاص طبقے کے ہاتھوں اسیر ہو جائے گا سو ہر ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ شفافیت، ایمانداری، اور انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔

نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنا

نوجوانی دور کامیابی کی بنیاد ہے اگر اس دور میں کوئی جوان سست پڑ جائے یا اسکے ذہن میں نفرت کی آگ بھر دی جائے تو آنے والی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں پوری زندگی تباہ ہو جاتی ہے، اس لئے کہ جوانی زندگی کا ایک ایسا مرحلہ ہے کہ جس میں انسان کے پاس قوت، قدرت اور نشاط و فرحت سبھی۔ چیزوں کی فراوانی ہوتی ہے، خودجوانی کوطاقت اور اُمید کا سرچشمہ بیان کیا گیا ہے۔

جوان کے اندر جذبہ و ارادہ ہوتا ہے، سب کچھ کر گزرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، بھرپور توانائیوں اور جرات کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا سامنا کر نے کا ہنر ہوتا ہے۔

اب ایسے میں تمام تر توانائیاں اگر صحیح سمت و صحیح ڈائریکشن نہ ملنے کی بنا پر تباہی کی طرف چلی جائیں اور جوانی کا جوش و جذبہ تعمیر کی بجائے تخریب پر لگ جائے تو انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ کتنی خرابی معاشرہ میں پھیل سکتی ہے۔

26 جنوری کا پیغام خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے معمار ہیں اپنے جذبہ کو ملک کی تعمیر میں استعمال کریں اور تخریب کاری سے خود کو بچا کر رکھیں

تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی، اور قومی خدمت میں آگے بڑھ کر حصہ لیں ملک و قوم کی خدمت کریں

آئین ہند کی تشکیل میں مسلمانوں کا کردار :

ہندوستان کے آئین کی تشکیل میں مسلمانوں نے نمایاں کردار ادا کیا۔ آزادی کے بعد آئین ساز اسمبلی (Constituent Assembly) میں شامل مسلم رہنماؤں نے ہندوستان کو ایک جمہوری، سیکولر اور مساوات پر مبنی ریاست بنانے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔

اہم مسلم اراکین اور ان کی خدمات

یوں تو دستور ساز اسمبلی کے سربراہ ڈاکٹر بیھم راو امبیڈکر تھے

اور بنیادی طور پر دلت رہنما تھے، لیکن ان کی آئین سازی میں شرکت کے دوران مسلم اراکین نے انہیں اپنا بھر پور تعاون دیا خاص طور پر مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق اور مساوات کے اصولوں پر ان مسلم رہنماوں کی دقت نظری اور باریک بینیاں ناقابل فراموش ہیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد

کانگریس کے اہم رہنما اور آزادی کے بعد پہلے وزیر تعلیم رہے ۔

آپ نے آئین میں سیکولرزم کے اصول کو شامل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تاکہ تمام مذاہب کے لوگوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں۔

مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے اور اپنے مذہبی، تعلیمی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کے لیے آئینی ضمانت دینے کے حق میں مؤثر دلائل پیش کئے اور بنیادی دستور کی موجودہ شکل میں ایک کلیدی کردار ادا کیا (1)

سید محمد سعید اللہ

آپ نے آئین ساز اسمبلی کے رکن، کی حیثیت سے اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا اور مذہبی آزادی کی دفعات کو آئین کا حصہ بنانے میں مدد کی(2)

بیگم عابدہ احمد

آپ نے آئین میں خواتین کے حقوق، مساوات اور تعلیم کے حق میں آواز بلند کی۔(3)

حسین امام

انہوں نے اقلیتوں کے حقوق، خاص طور پر تعلیمی اور مذہبی آزادی پر کام کیا اور سنجیدگی کے ساتھ اپنی تجاویز کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا (4)

عبد الرحیم

کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے بنیادی مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے اقلتیوں کے حقوق کی ضمانت پر زور دیا (5)

حسین لیاقت علی خان

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بھی بنے، ہندوستان کے دستور ساز کمیٹی کے رکن تھے انہوں نے بھی اقلتیوں کے حقوق کے دفاع کے سلسلہ اپنے دلائل پیش کئیے(6 )

خواجہ محمد بقدی

خواجہ محمد بقدی، جو ایک ممتاز مسلمان رہنما تھے، دستور ساز کمیٹی کے رکن تھے اور انہوں نے مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کیں۔(7)

مسلمانوں کے اہم مطالبات اور آئین میں ان کی شمولیت

سیکولرزم:

کمیٹی کے بیشتر افراد نے ملک میں گنگا جمنی تہذیب کے پیش نظر نیز مسلم رہنماوں کے پر زور مطالبے پر

ہندوستان کے آئین کو ایک سیکولر دستاویز بنانے پر زور دیا تاکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں۔

چنانچہ آرٹیکل 25-28 کے تحت ملک میں مذہبی آزادی کو یقینی بنایا گیا۔

اقلیتوں کے حقوق:

آئین میں آرٹیکل 29 اور 30 کے تحت اقلیتوں کو اپنی ثقافت، زبان، رسم و رواج کو برقرار رکھنے اور اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا حق دیا گیا۔

شہریت کے حقوق:

کمیٹی کے افراد خاص کر مسلمانوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں بسنے والے تمام شہری، چاہے کسی بھی مذہب کے ہوں، برابر کے حقوق رکھتے ہیں۔

ذات پات کے خلاف تحفظ:

مسلمانوں نے اپنے دیگر برادران وطن کے ساتھ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے تحفظات (Reservations) کی حمایت کی۔

مسلم پرسنل لا:

مسلمانوں کے لیے اپنے پرسنل لا (Personal Law) کے مطابق نکاح، طلاق، وراثت اور دیگر سماجی قوانین پر عمل کرنے کے حق کو تسلیم کیا گیا۔

حاصل کلام :

ہندوستان کے آئین کی تدوین میں مسلمانوں نے ایک تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ آئین مذہبی آزادی، مساوات، اور اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دے۔ ان کا کردار اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستانی مسلمان آزادی کے بعد بھی قومی تعمیر میں فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

چانچہ 26 جنوری صرف ایک قومی تہوار نہیں بلکہ ہندوستان کی جمہوری روح کی علامت ہے۔ اس دن کی پاسداری کا مطلب ہے کہ ہم اپنے آئینی حقوق اور فرائض کو سمجھیں، قومی اتحاد کو فروغ دیں، اور ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کریں۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں، تو یقینا ہندوستان ایک مضبوط، خوشحال، اور ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔

حواشی :

:( 1)"India's Constitution"

صفحہ: 102

(2) 1. "The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

مصنف: S.S. Jaiswal

صفحہ: 112

2۔"The Making of the Constitution of India"

مصنف: B. Shiva Rao

(3) The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

مصنف: S.S. Jaiswal

صفحہ: 144

اس کتاب میں بیگم عابدہ احمد کی دستور ساز کمیٹی میں شمولیت کے ذکر کے ساتھ ان کے کاموں کو خصوصی طور پر خواتین کے حقوق اور سماجی انصاف کے حوالے سے پیش کیا گیا ہے

2. "Women in Indian Politics"

مصنف: Niraja Gopal Jayal

صفحہ: 75

اس کتاب میں بیگم عابدہ احمد کے ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی میں کردار اور ان کے مشن کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم، سماجی انصاف، اور ہندوستانی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک اہم آواز تھیں۔

3. کتاب: "Indian Constituent Assembly and Muslim Women"

مصنف: Zoya Hasan

صفحہ: 90

صفحہ: 50

(4)

1. "The Making of the Indian Constitution"

مصنف: B. Shiva Rao

صفحہ: 90

2-

کتاب: "Indian Constituent Assembly and Muslim Representation"

مصنف: Zoya Hasan

صفحہ: 110

کتاب: "The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

مصنف: S.S. Jaiswal

صفحہ: 130

(5) : "Indian Constituent Assembly and Muslim Representation"

مصنف: Zoya Hasan

صفحہ: 115

1. کتاب: "The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

مصنف: S.S. Jaiswal

صفحہ: 138

: "The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

صفحہ 45

(1): "Indian Constituent Assembly: The Crucial

Years" 125 صفحہ

(6)

: "The Making of India's Constitution"

صفحہ 55

(7) : "The Indian Constituent Assembly: A Study in Nation-Building"

صفحہ 102

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha