۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مجمع علماء وواعظین پوروانچل

حوزہ/ ہم مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے جملہ ممبران کی جانب سے تمام اہل وطن اور تمام اہل ایمان کی خدمت میں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ یہ حسن اتفاق ہے کہ اس سال ہم ۲۶؍جنوری یوم آزادی ہند اور ۲۲؍جمادالثانی یوم دستر خوان حضرت امام حسن علیہ السلام ایک ساتھ منا رہے ہیں۔ اس پر مسرت موقع پر ہم مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے جملہ ممبران کی جانب سے تمام اہل وطن اور تمام اہل ایمان کی خدمت میں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

۲۶؍جنوری کے بارے میں تو سب ہی لوگوں کو معلوم ہے کہ آج کی تاریخ میں ہمارےملک عزیز ہندوستان نےبے پناہ جانی و مالی قربانیاں دے کے انگریزوں کی غلامی سے آزادی حاصل کی تھی۔لیکن ۲۲؍جمادی الثانی کے بارے میں شاید زیادہ تر لوگوں کو علم نہیں ہو گا کہ اس دن امام حسن علیہ السلام کا دسترخوان کیوں سجایا جاتا ہے اور لوگوں کو خاص طور سے کیوں کھانا کھلایا جاتا ہے۔اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے تمہید کے طور پر مختصراً یہ جان لینا ضروری اور اہم ہے کہ لوگوں کو کھانا کھلانا آداب اسلام اور مکارم اخلاق میں سے ہے ۔اپنے بیگانے کی تمیز کے بغیر کسی کو بھی کھانا کھلانا بہترین عمل ہے اور شرعاً مقبول ہے۔اللہ و رسولؐ و ائمہ طاہرین ؑکی نظر میں نہایت پسندیدہ عمل ہے۔قرآن اور احادیث میں اس کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے۔ضیافت و مہمان نوازی اور اطعام طعام انبیائے کرام اور ائمہ ٔ معصومین علیہم السلام کی شاندار سنت و سیرت رہی ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام پہلے وہ انسان ہیں جنھوں نے دنیا میں مہمان نوازی کی رسم جاری کی۔(قرطبی)ان کا معمول تھا کہ کبھی تنہا کھانا نہ کھاتے تھے بلکہ ہر کھانے کے وقت تلاش کرتے تھے کہ کوئی مہمان آجائے تو اس کے ساتھ کھانا کھائیں۔
جناب ابراہیم علیہ السلام سے متعلق قرآن کریم میں ہے :
{وَلَقَدْ جَاۗءَتْ رُسُلُنَآ اِبْرٰهِيْمَ بِالْبُشْرٰي قَالُوْا سَلٰمًا ۭ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَاۗءَ بِعِجْلٍ حَنِيْذٍ}[ھود: 69]
ترجمہ:اور البتہ آچکے ہیں ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوش خبری لے کر ،بولے سلام ،وہ بولا سلام ہے ،پھر دیر نہ کی لے آیا ایک بچھڑا تلا ہوا ‘‘۔

اگر مہمان نوازی کی رسم حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جاری فرمائی تو اس کو بام عروج اور منزل کمال و اتمام تک اہل بیت علیہم السلام نے پہونچایا۔ اہل بیت علیہم السلام کی شان میں قرآن قصیدہ پڑھ رہا ہے:
وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًاO إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًاO
’’اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اُس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجود اِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیںo (اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لیے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہ تم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکرگزاری کے (خواہش مند) ہیںo‘‘(الدهر، 76 : 8، 9)

امام حسن علیہ السلام کا دسترخوان مدینہ میں بہت مشہور تھا- ایک شخص مہمان آیا اور جب کھانا کھانے بیٹھا تو ایک لقمہ کھاتا تھا اور ایک لقمہ بچا کررکھ لیتا تھا-
امامؑ نے فرمایا :
تو صاحب ِعیال ہے ؟
اسنے کہا :نہیں ! میں نے مسجد میں ایک شخص کو سوکھی روٹیاں کھاتے دیکھا ہے، چاہتا ہوں اسکی کچھ مدد کر دوں-
امام ع نے فرمایا :
بھائی وہ میرے بابا علی مرتضیٰ ؑہیں- انکی زندگی کا یہی معمول ہے-
ہم اہل _بیت ؑجو دنیا کو کھلاتے ہیں وہ اور ہوتا ہے اور جس پر خود اپنی زندگی گذارتے ہیں وہ اور ہوتا ہے - ہمارے لیے نعمتوں کا دسترخوان اللہ نے آخرت میں بچھایا ہے‘‘-

اسی کریم اہل بیت ؑ کےمدینہ میں مشہور دسترخوان کی یاد میں محبان ِاہل بیت ؑ ہر سال نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ ۲۲؍ جمادی الثانی کو امام حسن علیہ السلام کا دستر خوان سجاتے ہیں اور لوگوں کو کھانے کی دعوت دیتے ہیں۔اس عمل پر بھی دشمنان اہل بیت ؑ طرح طرح کے اعتراض کرتے ہیں مثلاً ایک تو یہی کہ ۲۲؍جمادی الثانی ہی کو یہ رسم کیوں ادا کی جاتی ہے ؟اس کا بہترین جواب یہ ہے کہ ہم ۲۶؍جنوری ہی کو کیوں آزادی مناتے ہیں۔کیا ان کے علاوہ تاریخوں میں ہم آزاد نہیں ہیں؟اس کا جواب ہوگا بیشک ہم ہر دن آزاد ہیں مگر اجتماعی حیثیت سے ایک ساتھ مل جل کر ایک مخصوص دن میں کسی خاص کام کو انجام دینے میں جو خصوصیت و اہمیت اور قدر و منزلت ظاہر ہوتی ہے وہ دوسری صورتوں میں نہیں ہوتی۔اور بزرگوں نے جو علم و معرفت کی بنیاد پر مذہبی رسومات کو قائم کیا ہے وہ مفید مصلحتوں سے خالی نہیں ہوتی ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

دعا ہے کہ اللہ رب العزت بحق مولا حسن مجتبی علیہ السلام تمام مومنین و مسلمین کے رزق و روزی میں اضافہ فرمائے ۔سب کے جان و مال و عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے۔ملک میں تمام اہل وطن کے لئے مزید امن و امان اور خوشحالی و ترقی کے مواقع پیدا کرے۔حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرمائے ۔الہی آمین

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ
رکن مجمع علماء وواعظین پوروانچل، ہندوستان
۔۔۔۔۔۔۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .