۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آزادی ہندوستان

حوزہ/ اس یوم آزادی کے حسین اور پر مسرت موقع پر اس بات پر بھی غور کریں کہ وطن سے محبت کاتقاضا پرچم کشائی اور گانا بجانا اور خوشیاں منانا ہی نہیں ہے بلکہ اس خوبصورت جمہوری ملک سے محبت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اِس کی تعمیر وترقّی میں اپنا کردار ادا کریں۔

تحریر: مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی| اس ملک کی خاطر جان نچھاور کرنے والے ہر ایک شخص کو سلام!

سلام ان لوگوں پر جنھیں اس ملک سے محبت و عشق اور ہمدردی ہے...

ہمیں بھی اپنے وطن سے محبت ہے!

ہم وطن یہ گلستاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے

اس کا ہر سود و زیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے

تو آئیے! اس یوم آزادی کے حسین اور پر مسرت موقع پر اس بات پر بھی غور کریں کہ وطن سے محبت کاتقاضا پرچم کشائی اور گانا بجانا اور خوشیاں منانا ہی نہیں ہے بلکہ اس خوبصورت جمہوری ملک سے محبت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ ہم اِس کی تعمیر وترقّی میں اپنا کردار ادا کریں۔

ہندوستان کی آزادی کے اہداف و مقاصد کو نظر اَنْدَاز کر صرف ترنگا لہرانے سے اس ملک اور اس میں بسنے والے لوگوں کا کبھی کوئی الا بھلا نہیں ہونے والا ہے !

آزادی ہند کا جشن منانے کا مقصد تو یہ ہے کہ اس کے آئین و اصول کی روشنی میں ہر قوم و قبیلہ ہر دین و دھرم کے لوگ اس ملک عزیز میں پُراَمْن زندگی گزاریں اور اس ملک میں آزادی سے رہ سکیں ...

اس دن کو منانے کا مقصد ہندوستان کی آزادی کی تاریخ کے بارے میں شعور و بیداری پھیلانا ہے اور نئی نسلوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے اور یہی سہی معنوں میں آزادی کا بنیادی مقصد ہے... صرف سال میں ایک دن کی چند گھنٹے کی تقریب جشن آزادی میں پہلے سے لکھی تقریر، پرچم کشائی اور بینڈ باجے سے ہندوستانی عوام کے دلوں میں حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینا غیر ممکن ہے... اس کے لیے ہمیں ملک کے بےلگام،، بددہن، بگڑی میڈیا پر نفرت کی آگ شعلہ ور کرنے کے بجائے لوگوں میں خاص طور پر جوانوں میں کو اس ملک کے آزاد ہونے کے مقاصد اور اس کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد سے روشناس کرایا جائے تب ہی جا کر کہیں یہ ممکن ہے لوگ نعمت آزادی کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور جنگ آزادی میں قربانی دینے والوں کو تہہ دل سے خراج عقیدت پیش کریں خود کو بھی اس ملک کی تعمیر و ترقی اور اس کے استحکام و تحفظ کے لائق بنا سکیں...

یہ کہنا حق بجانب ہے کہ ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہوئے پچھتر سال ہوگئے لیکن آج بھی ہم فرسودہ نظام کے غلام ہیں اور اس جمہوری ملک میں کبھی مفاد پرستی کبھی جھوٹ، کبھی نفرت کبھی فساد و خونریزی، ظلم و زیادتی اور کبھی گندی اور گھناؤنی سیاست کے ہاتھوں جمہوریت کا جنازہ نکل چکا ہے حالانکہ کہ اس ملک کے آئین ان چیزوں کی نفی کرتا ہے اور سب کو مساویانہ حقوق پر زندگی بسر کرنے کی اجازت دیتا ہے لہذا یہ یوم آزادی کا جشن ،؛ ملک کےدلتوں ،مسلمان، مظلوموں،غریبوں، حاشیہ پر پڑے لوگوں سمیت اس ملک و معاشرے کے دیگر تمام کمزور طبقات کی زندگی کو بااختیار بنانے کا جشن ہونا چاہئے اور ان کی زندگی میں تبدیلی لانے کے بارے میں پہل اور جدوجہد کے اقدام کا جشن منایا جانا چاہئےاور پارٹی بازی سے بالا تر ہو کر ملک کے استحکام کے لئے سب کو مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ہمارا ملک بھی دیگر ملکوں کی طرح ترقی کے بام عروج پر پہنچے اور میرے خیال میں اسی سے ہمارے قومی رہنماؤں کی ایثار و قربانی اور شہادت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے....

نیک تمناؤں کے ساتھ

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترے

وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں

یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لئے

حیات جُرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .