۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مجلس علمائے ہند

حوزہ/عالمی یوم قدس کے موقع پر مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ’آن لائن احتجاج ‘کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/عالمی یوم قدس کے موقع پر مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ’آن لائن احتجاج ‘کیا گیا ۔کورونا وبا کے پیش نظر پوری دنیا میں یوم قدس کی احتجاجی ریلیاں ملتوی کردی گئی ہیں اس لیے مجلس علمائے ہند نے ہندوستانی مسلمانوں سے اپیل جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو ’آن لائن احتجاج ‘ ضرور کریں ۔امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے گھر سے آن لائن احتجاج میں حصہ لیا ۔

انہوں نے مختلف بینروں کو ہاتھ میں لیکر امریکی و اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کی ۔اس کے علاوہ مجلس علمائے ہند کی اپیل پر پورے ہندوستان میں مختلف اداروں اور تنظیموں نے آن لائن احتجاج میں حصہ لیکر فلسطینی مظلوموں کی حمایت کی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز احتجاج بلند کرتےہوئے اپنا ملّی و انسانی فریضہ ادا کیا۔

جمعۃ الوداع کو آن لائن احتجاج کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدکلب جواد نقوی نے مختلف چینلوں پر براہ راست احتجاجی بیانات دیے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں احتجاج کیا۔

انہوں نے نماز کے بعد مجلس علمائے ہند کے یوٹیوب چینل اور فیس بک صفحے کے ذریعہ احتجاجی بیان جاری کیا۔مولانانے کہاکہ گذشتہ ستر سالوں سے اسرائیل فلسطینی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کیے ہوئے ہے ۔اسرائیل فلسطینی عوام پر تشدد کررہاہے اور جو اس زمین کے مالک ہیں انہیں ہی ان کی زمین سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔

مولانانے کہ قبلۂ اول کی بازیابی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا ہمارا فرض ہے ۔انہوں نے کہاکہ حقوق انسانی کی تمام تر تنظیمیں،اقوام متحدہ اور غلام عرب ممالک دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کس طرح فلسطینیوں پر ظلم کررہاہے مگر ان کی ہمت نہیں ہورہی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرسکیں ۔یہ عرب ممالک نہیں ہیں بلکہ غلام ممالک ہیں ۔انہوں نے اپنے مفادات کے تحت استعماری طاقتوں کی غلامی قبول کرلی ہے اور عالم اسلام کی دولت کو عیاشیوں پر خرچ کررہے ہیں۔

مولانانے کہاکہ کسی زمانے میں عرب اپنی حمیت اور غیرت کے لیے مشہور تھے مگر آج وہ اپنی بے غیرتی کے لیے مشہور ہیں ۔آج اسرائیل انہیں ذلیل کررہاہے مگر وہ اس ذلت پر خوش ہیں ۔اسرائیل روز فلسطینیوں پر تشدد کرتاہے ،انہیں قتل کیا جارہاہے مگر عرب ممالک کی بزدلانہ خاموشی جاری ہے ۔مولانانے کہاکہ امام خمینیؒ کی تحریک کا نتیجہ ہے کہ آج دنیا مسئلہ ٔ فلسطین سے باخبرہے ۔فقط ایران فلسطینیوں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کررہاہے لیکن تمام عرب ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔مولانانے کہاکہ اتحاد اسلامی ہی اسرائیل کی نابودی کی ضمانت ہے مگر اسرائیل مسلمانوں کو متحد نہیں ہونے دیتا ۔انہوں نے سب سے زیادہ سرمایہ کاری مسلمانوں میں تفرقہ ڈلوانے اور انتشار پھیلانے کے لیے کی ہے۔انہوں نے ایسے تربیتی ادارے قائم کیے ہیں جہاں ایسے مولوی تیار کیے جاتے ہیں جو در اصل صہیونی ہیں مگر وہ مسلمانوں کے درمیان جاکر امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں اور اسلام مخالف فتوے دیکر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسے ابوبکر بغدادی اسرائیل کا پروردہ تھا مگر اسے مسلمان بناکر پیش کیا گیا تاکہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جاسکے۔مولانانے کہاکہ قبلۂ اول کی بازیابی مسلمانوں کے اتحاد پر منحصر ہے ۔

عالمی یوم قدس کی مناسبت سے مجلس علمائے ہند کی جانب سے ویبنار کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں مختلف علماء نے تقاریر فرمائیں ۔مسئلۂ قدس پر منعقد ویبنار میں تقریر کرتے ہوئے شیخ الحدیث مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے کہا کہ عالمی یوم قدس سالانہ منانے کی کوئی چیز نہیں ہے ۔جب کسی دن کو رسمی طورپر منایا جاتاہے تو اس کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے ۔ہمارے بہت سے جلسوں اور پروگراموں کا یہی حال ہوا۔عالمی یوم قدس کو شدت کے ساتھ ایک تحریک کے طورپرمنایا جانا چاہیے اور اس کی عظمت اور اہمیت کو سمجھنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ رسول اکرم ؐنے فرمایا تھاکہ میری امت کا ایک طبقہ حق پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے گا جو ان کو نقصان پہونچانا چاہیں گے وہ نقصان نہیں پہونچا پائیں گے ۔ جب رسول اکرمؐ سے سوال کیا گیا کہ وہ لوگ کہاں ہوں گے تو آپ نے فرمایاکہ وہ مسجد اقصیٰ کے اردگرد ہوں گے ۔آخری دور کے اہل حق کی یہ علامت بیان کی گئی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے صہیونیوں اور اسرائیلیوں سے لڑیں گے اور اس کا تحفظ کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کو فرقہ بندی نے تباہ کیاہےجب اللہ نے ہمیں امت مسلمہ کہاہے تو پھر ہم شیعہ ،سنّی اور دیگر فرقوں میں کیوں تقسیم ہوگئے ہیں ۔ہم پہلے مسلمان ہیں اس کے بعد شیعہ و سنّی ہیں اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی اور کہاکہ یہ لوگ اہل حق کو جیلوں میں بند کرتے ہیں ،انکا قتل کرتے ہیں اور حق کی آواز کو دبانے کا کام کرتےہیں ،یہودیوں کے تلوے چاٹتے ہیں ،اپنے تحفظ کے لیے صہیونیوں سے مدد مانگتے ہیں ۔ان کے باڈی گارڈ تک اسرائیلی ہیں ۔ایسے عرب ممالک سے عالم اسلام کیا توقعات وابستہ رکھے گا ۔

معروف سنّی صوفی عالم مولانا شبیر علی وارثی نے کہاکہ مسلمان امام خمینیؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو قبلہ ٔ اول کی بازیابی کے لیے اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔آج فلسطین میں اسرائیلی ظلم و تشدد بڑھتا جارہاہے مگر عالم اسلام خاموش ہے ۔اللہ جانے یہ مسلمان ممالک کب ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں گے ۔آج مسلمان کو مسلمان کے مقابلے میں لاکر کھڑا کردیا گیاہے اور وہ ایک دوسرے کا قتل کررہے ہیں ۔اس استعماری سازش کو کیوں ناکام نہیں بنایا جاتا ؟۔مولانانے مسلمانوں سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مسئلۂ القدس پر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج درج کرانا چاہیے ۔

مولانا محمد محسن تقوی امام جمعہ شیعہ جامع مسجد دہلی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل منظم سازش کے تحت فلسطین پر قابض ہوا اور آج فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی تیاری ہے ۔آج اسرائیل اپنی توسیع پسندانہ پالیسی پر گامزن ہے اور اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں ۔مولانانے کہاکہ ہمیں دنیا کو مسئلہ فلسطین سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ بیداری پیدا ہواور دنیا اسرائیل کے خلاف فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں متحد ہوکر صدائے احتجاج بلند کرسکے ۔

مولانا سید رضا حیدر نے اپنے بیان میں کہاکہ ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو اس طرح احتجاج کرنا چاہیے کہ پوری دنیا اس احتجاجی آواز کا اثر قبول کرے اور اسرائیل لرز اٹھے ۔فلسطین کی آزادی اور قبلہ ٔ اول کی بازیابی ہر زندہ ضمیر شخص کا حسین خواب ہے ۔مولانا نے کہاکہ ہمیں ان اسباب پر بھی غور کرنا چاہیے کہ جن کی بنیاد پر اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کرلیا تاکہ اسرائیل کسی دوسرے مسلمان ملک پر قابض نہ ہوسکے ۔مولانانے کہاکہ جب مسلمان بیدار ہوں گے تبھی فلسطین آزاد ہوگا اور قبلۂ اول ہمارے پاس ہوگا۔
مولانا اصطفیٰ رضا نے کہاکہ فلسطین کا مسئلہ انقلاب اسلامی ایران سے پہلے فقط فلسطین اور عربوں کا مسئلہ تھا مگر امام خمینیؒ نے اس مسئلے کو عالمی بنادیا۔اس لیے آج ہمیں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں احتجاج کرنا چاہیے ۔

مولانا حیدر عباس رضوی نے اپنی تقریر میں کہاکہ اسرائیل نے منصوبہ بند سازش کے تحت فلسطینیوں کو فریب دیکر ان کی زمینوں پر ناجائز طریقے سے قبضہ کیا۔آج اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کے لیے اور انہیں بے گھر کرنے کے لیے سازشیں کررہاہے ۔ہمیں دنیا کو یہ پیغام دیناہے کہ ہم فلسطینی مظلوموں کے ساتھ ہیں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہیں ۔

ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے اپنی تقریر میں کہاکہ اسرائیل نے متعدد یوروپین ممالک کی مدد سے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کیا اور امریکہ نے اسرائیل کو ایک ملک کے طورپر تسلیم کرلیا ۔انہوں نے فقط فلسطین پر ہی قبضہ نہیں کیا بلکہ مسلمانوں کے قبلۂ اول پر بھی قبضہ کرلیا جو آج تک برقرار ہے۔اس سازش میں عرب ممالک ان کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کو بطور ایک ریاست تسلیم کرچکے ہیں ۔عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرلیے ہیں اور اس کے ساتھ مختلف سمجھوتے کیے جارہے ہیں تاکہ اسرائیل کو مزید طاقت بخشی جاسکے ۔اس لیے ہمیں اس سازش کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے ۔

ویبنار کا آغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت کلام پاک سے کیا ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے ۔آن لائن احتجاج میں مختلف علماء نے حصہ لیا اور اپنی تقاریر مجلس علمائے ہند کو ارسال کیں جنہیں یوٹیوب اور فیس بک اور دیگر ذرائع سے نشر کیا گیا ۔مولانا رضا حسین رضوی،مولانا فیض عباس مشہدی،ڈاکٹر حیدر مہدی،مولانا مہر عباس رضوی ،مولانا سرتاج حیدر اور دیگر علماء اور دانشوروں نے آن لائن احتجاج میں شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .