حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید رضی پھندیڑوی دہلی نے عید الفطر کی مناسبت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنہ ۲۰۲۱ عیسوی کی عید دنیا کے مرحومین و مظلومین: ماں، باپ، بھایی بہن، چچا، ماموں، دوست، احباب وغیرہ کے نام۔
انہوں نے کہا کہ اس کرونا مہاماری میں نوع بشریت کا کثیر تعداد میں رحلت کرنا اور فلسطین اور افغانستان میں ظالموں کا بے گناہ معصوم بچیوں اور لوگوں کے قتل عام نے دل کو دہلادیا ہے ہمارے یہاں رسم ہے گذشتگان کے پسماندگان کو پہلی عید پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔ ہم سب سے پہلے چند رشتوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کیونکہ پسماندگان کے اقربا نے رحلت کی ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جس نے اپنی اولاد کے لیے ایثار، محبت، پیار، قربانی وغیرہ کو اپنے دامن میں آباد کر رکھا ہے جس کے سامنے صرف اورصرف اولاد کی بہتری اوراس کی خوشی ہوتی ہے۔ جب انسان کو دنیا میں کہیں بھی سکون میسر نہ آئے اور دنیا میں کوئی بھی اُس کے دُکھوں کا مداوا نہ ہو تو اپنی ماں کی آغوش میں آکر اپنے دکھوں اور پریشانیوں کے باوجودایسی راحت محسوس کرتا ہے جو اسے بادشاہت کے تخت پر بھی میسر نہیں ہوتی اللہ نے ماں سے بہتر شفیق و مہربان ہستی اس کائنات میں پیدا ہی نہیں کی یہ ہستی اپنے اندر محبت و پیار کا ایک ایسا لازوال ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر لئےہوئے ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ہے۔
مولانا موصوف نے بیان کیا کہ دنیا میں ماں کے بعد سب سے اہم اور اولین رشتہ باپ کا ہی ہوتا ہے ۔ والد ایک مضبوط سہارا ہے ۔اولاد کے لئے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔باپ کو خوش رکھنے والا اللہ تعالیٰ کو خوش رکھنے والوں میں شامل ہے والد محبت و چاہت ،صبرو خلوص،ایثارو بردباری کا پیکر ہے۔ ہم جس طرح دریا کو کوزے میں قید نہیں کر سکتے اس طرح والد کی محبت و شفقت ٍ، عنایا ت و خدمات ،محنت،حوصلہ وہمت کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ باپ ایک عظیم انسان ہے ماں اگر بنیاد ہے تو باپ اس بنیاد کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے۔ باپ اللہ کا ایک عظیم تحفہ ہے جو ہر درد ،دکھ سہہ کر اولاد سے وفا کرتا ہے۔ باپ کی مثال ایک ایسے درخت کی مانند ہے جس کی چھائوں اپنے بچوں کو غموں کی دھوپ سے بچائے رکھتی ہے۔ ماں کی محبت کے بعد صنف نسواں میں اگر کوئی بلا عوض محبت کرتا ہے تو وہ بہن ہے جو بھائیوں سے محبت بغیر لالچ کے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہنیں بھی اپنے بھائیوں کو والدین کی ڈانٹ سے بچانے کے لئے ڈھال بن جاتی ہیں بہن بھائی کا رشتہ حقیقت کی ایک سچی اور خوبصورت مثال ہے۔بہن بھائیوں کی محبت میں کوئی لالچ نہیں ہوتا۔ بہن اور بھائی کی محبت ایمان کی طرح ہوتی ہے۔بہن بھائی کا رشتہ ایسا ہے کہ اس کی مثال نہیں دی جاسکتی۔یہ دونوں ایک دوسرے کے بہترین دوست ہوتے ہیں۔سب سے اچھے محرم راز ہوتے ہیں۔غم گسار ہوتے ہیں،جان نثار ہوتے ہیں۔ ماں کی بے لوث ممتا، باپ کی پیار بھری شفقت کے بعد اگر کوئی خلوص، وفا سے گندھا ہوا رشتہ ہے تو وہ بھائی کا ہے۔ ایک ہی ماں باپ کی مذکر اولاد بھائی کہلاتی ہے، یہ نہایت اعتماد، پیار، اپنائیت بھرا رشتہ ہے۔ جسے برادری اور معاشرے میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ کسی کے تئیں خلوص، الفت کے اظہار کے لیے یہی لفظ کام آتا ہے۔ دل میں بھائی کے لیے جو ہم دردی ہے اس کا پرتو، عکس اور کچھ حصہ مستعار لینے کے لیے اسی مقدس لفظ کا سہارا لیتے ہیں۔ جیسے مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، یعنی جو جذبات بھائی کے لیے ہیں، ان کا حتی المقدور رخ مسلمان بھائیوں کی طرف ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ صلۂ رحمی کرنے والا جنت میں داخل ہوگا، رب رحمن کی خصوصی عنایتیں نصیب ہوتی ہیں، جو چاہے کہ اس کے گھر، خاندان، قبیلے میں آپسی محبت ہو، اس کے رزق میں وسعت، مال میں زیادتی، اور عمر میں اضافہ ہو اور بُری موت سے محفوظ رہے اسے چاہیے کہ صلۂ رحمی کرے۔ والدین کے بعد صلۂ رحمی کا سب سے زیادہ مستحق بھائی ہے۔ ان رشتوں کے علاوہ دیگر رشتے بھی ہیں جو قابل ذکر ہیں۔
آخر میں کہا کہ ہم ان ہی چند رشتوں کے تذکرہ ساتھ اس عالمی تعزیتی پیغام میں عید کے موقع پر تمام گذشتگان مرحومین و مظلومین کے پسماندگان کی خدمت میں خراج عقیدت و تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ سے دعا گو ہوں پالنے والے تمام مرحومین کی مغفرت فرما اور ان کو جوار معصومین میں جگہ عنایت فرما ان کے تمام پسماندگان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطافرمائے آمین۔ والحمدللہ رب العالمین والسلام