۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد

حوزہ/ شیطان بہکانے کے لئے نکتہ ضعف کو دیکھتا ہے، علماء نے بڑی ہی دقتیں کی ہیں ریاضتیں کی ہیں عبادتیں کی ہیں اور ہرلحظہ ہوشیاری اور بیداری کا درس دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ حجتیہ قم،ایران میں آج بتاریخ ٢٧ ذی القعدہ ١٤٤٣ ہجری میں ''دشمن شناسی کے عنوان سے علمی اور بصیرتی ''پروگرام رکھا گیا۔ جسے حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد نے اپنے درس دیا۔

ہوشیاری اور بیداری وقت کی ضرورت ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد

انہوں نے اپنے درس میں بیان کیا کہ سب سے پہلے یہ آپلوگوں کی خدمت میں عرض کروں یہ دورہ یہ کارگاہ علمی کسی ایک خاص شخص سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر کسی کو آزادی دی جاتی ہے کہ وہ اپنی علمی فکری،سماجی توانائیاں کا استعمال کرتے ہوئے دقیق اور عمیق استدلالی چیزوں کو تشنہ عدالت کے درمیان پیش کرے تاکہ عال بشریت بنحو احسن اس سے بھرپور فایدہ اٹھاسکے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد نے کہا کہ اول خلقت سے ٢محاذ شروع ہوا، (١)محاذ حق (٢) محاذ باطل؛ محاذ حق کا نام آدم اور محاذ باطل کا نام شیطان ہے۔ حضرت آدم نے لوگوں کو آدمیت اور شیطان نے لوگوں کو شیطانیت کی راہ پہ لگایا،شیطان نے جب اپنی محنت اپنی ریاضت کا صلہ مانگا کہ میں نے بھی محنت کی ہے مجھے بھی صلہ چاہیئے خدانے کہا کیا چاہیئے شیطان بولا طولانی عمر،معبود حقیقی نے اسے بھی دیدیا،اب طولانی عمر میں جو شیطان کا کام بنا وہ فقط فساد و خونریزی کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ان شیطان لکم عدومبین ،دشمن تو ہے دشمنی کرتا ہے بنی آدم سے،سب سے زیادہ مضر والاکام جو کرتا ہے وہ لوگوں کے درمیان وسوسہ ڈالتا ہے۔

ہوشیاری اور بیداری وقت کی ضرورت ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد

حجة الاسلام والمسلمین خراسانی نژاد نے اپنے اس درس میں مزید کہا کہ شیطان سب سے بڑا دشمن ہے اس نے انبیاء تک سے دشمنی کی انہیں بھی نہیں چھوڑا۔ ہابیل اور قابیل کے زمانے میں آیا اور ایسے وسوسے ایجاد کئے کہ تاریخ اسے اب بھی فراموش نہیں کرسکتی،حضرت نوح نے کتنی زحمتیں برداشت کیں ٧١لوگوں کو کشتی میں لیکر راہ نجات کی طرف بڑھے مگر اسکے شر سے ہر لحظہ پناہ مانگی،شیطان بہکانے کے لئے نکتہ ضعف کو دیکھتا ہے، علماء نے بڑی ہی دقتیں کی ہیں ریاضتیں کی ہیں عبادتیں کی ہیں اور ہرلحظہ ہوشیاری اور بیداری کا درس دیا۔ شیطان کا اصلی کام خدا سے دوری ہے،دور کرنا، دور رہنا،،وسواس پیدا کرنا مشکوک بنانا، خدا سے قربت کے لئے بڑی ہی ریاضت کی ضرورت ہے۔

مزید کہا کہ علماء و محققین نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ امام خمینی سید علی کو بہت چاہتے تھے چھوٹے پن میں انہیں بہت کھلایا کرتے تھے مگر جب آخری وقت آیا لقاء اللہ کی تیاری کرنی پڑی تو اپنے لوگوں سے کہا جب میرا آخری وقت ہو تو اس بچے کونہ لانا کہیں ایسا نہ ہو سفر خداکی تیاری میں گھروالوں کی محبت غالب آجائے اللہ اکبر ہمارے علماء کی قربانی کا نتیجہ ہے نایب امام کی حفاظت کا نتیجہ ہے جو آج ہم ٹھنڈی سانس لے رہے ہیں، جوآج ہم کمالات کے سفر میں کامیابی کے راستے کو طے کررہے ہیں، ہوشیاری اور بیداری وقت کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .