۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
جنان اصغر

حوزہ/ کونسل کے صدر مولانا جنان اصغر مولائی نے کہا کہ ہم  آل سعود کے اس جرم کی شدید مذمت کرتے ہوئے یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ سامراجیت کے غلام خیانت پیشہ حکمرانوں کا جو انجام مصر، لیبیا، تیونس اور عراق میں ہوچکا ہے وہی تمہارا مقدر ہے اور مظلوموں کا خون اسے اور قریب کردے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دھلی/ آل سعود اپنی بقاء کیلئے ہاتھ پیر مار رہے ہیں اور اس کیلئے بے گناہ لوگوں یہاں تک کہ کمسن لڑکوں کو حکومت مخالف سرگرمیوں کے الزام میں سزائے موت سنا کر ان کے سر قلم کررہے ہیں۔

آل انڈیا شیعہ کونسل کے صدر مولانا جنان اصغر مولائی نے سعودی عرب میں ایک ہی دن میں ریکارڈ 81 لوگوں کے سرقلم کرنے پر جن میں 41 کم عمر شیعہ نوجوان تھے، آل سعود کی اس ظالمانہ اور مجرمانہ حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ خاندان آل سعود کی خیانتیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، حجاز مقدس کی سرزمین پر اپنی ظالمانہ حکومت کے قیام کی ابتداء سے آل سعود نے اسلام اور اس راہ میں لاکھوں بے گناہوں کا بے دریغ خون بہایا ہے اور مسلمانوں کے قتل وخونریزی کے علاوہ ان کا کوئی کارنامہ نہیں ہے۔ اب بھی ٨ سال سے یمن کے مظلوموں پر دن رات سامراجی طاقتوں کی مدد سے ظلم و جارحیت کا سلسلہ جاری ہے مگر نہتے اور برہنہ پا یمنیوں کی استقامت اور مردانگی کے نتیجہ میں ہر محاذ پر ذلت آمیز شکست کے سوا اسے کچھ نہیں ملا ہے، اسی تلملاہٹ میں اپنے ملک میں اس جنگ کی مذمت اور اسے روکنے کا مطالبہ کرنے والے لوگوں کو بد ترین سزائیں دی جاتی رہی ہیں جن میں سب سے زیادہ شرمناک اور مذموم کاروائی میں ایک ہی دن میں 81 لوگوں کے سر قلم کیا جانا ہے جن میں زیادہ تر 41 کم عمر نوجوان شیعہ اقلیت سے ہیں جن میں گرفتاری کے وقت 13 سال کا کمسن بچہ بھی ہے۔

کونسل کے صدر مولانا جنان اصغر مولائی نے کہا کہ ہم آل سعود کے اس جرم کی شدید مذمت کرتے ہوئے یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ سامراجیت کے غلام خیانت پیشہ حکمرانوں کا جو انجام مصر، لیبیا، تیونس اور عراق میں ہوچکا ہے وہی تمہارا مقدر ہے اور مظلوموں کا خون اسے اور قریب کردے گا۔ ہم انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت آل سعود کے جرائم کے خلاف اقدام کریں کیونکہ انسانی حقوق صرف گوری کھال اور نیلی آنکھوں والی قوموں کیلئے نہیں ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .