۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
شیعہ علماء کونسل پاکستان شمالی پنجاب

حوزہ/ اہلسنت کے لبادے میں کچھ ناصبی، خارجی اور تکفیری عناصر فاسق و فاجر یزید لعین کو مقدس بنانا چاہتے اور اہلبیت اطہار کی عظمت کو کم کرنا چاہتے ہیں، ہم سنی شیعہ عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ شرپسند عناصر کی خرافات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے جنرل سیکرٹری علامہ سید جعفر عباس نقوی اور دیگر رہنماوں نے کہا ہے کہ اتحادِ اُمت وقت کی ضرورت ہے، جس کیلئے ملت جعفریہ پہلے بھی قربانیاں دے چکی ہے، افسوس اہلسنت کے لبادے میں کچھ ناصبی، خارجی اور تکفیری عناصر فاسق و فاجر یزید لعین کو مقدس بنانا چاہتے اور اہلبیت اطہار کی عظمت کو کم کرنا چاہتے ہیں، ہم سنی شیعہ عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ شرپسند عناصر کی خرافات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، یزید کل بھی لعین تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا، یزید کو مقدس ماننے والے نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی اور اسلام کے تحفظ کی تحریک کربلا کے انکاری ہیں، چودہ سو سال سے زائد عرصہ گزر چکا واقعہ کربلا تازہ ہے، سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے شام میں خطبوں اور بعد میں آج تک جاری عزاداری نے یزیدیت کے چہرے سے نقاب اتار دی ہے، اس لئے عزاداری یزیدی فکر کو کھٹکتی ہے، اس کی حفاظت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اہلسنت اور اہل تشیع عوام یزیدی سازش کا مقابلہ کریں گے، ہم واضح کرتے ہیں کہ مقدسات اہلسنت کی توہین جائز نہیں، جبکہ شیعہ علماء و مجتہدین اپنے فتاویٰ میں واضح کر چکے ہیں کہ ازواج مطہرات کی توہین کرنیوالا توہین رسالت کا مرتکب قرار پاتا ہے اور اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، البتہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کے دشمنوں کو مقدس بنا کر پیش کیا جائے گا تو اسے ہم تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آباء و اجداد کی توہین کرنیوالوں کیخلاف سزا کا قانون بنایا جائے، افسوس ہے کہ توہین عدالت پر تو مقدمہ ہوتا ہے لیکن پیغمبر اکرم(ص) کے آبا و اجداد اور ان کے والدین کی توہین اور تنقیص کرنیوالوں کیخلاف کوئی قانون نہیں۔ علامہ جعفر عباس نقوی نے شیعہ علما کونسل کی طرف سے ملک سے فرقہ واریت کے خاتمے، مذہبی طبقات میں پائی جانیوالی بے چینی اور خلفشار کے خاتمے کیلئے 16 نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے ان مطالبات پر عملی اقدامات اور مثبت پیشرفت نہ ہوئی تو 18 اکتوبر کے بعد احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تقریباً دو ماہ سے ملک کے مذہبی طبقات میں پائی جانیوالی بے چینی اور خلفشار نے ملکی فضا کو مکدر کرنے میں کردار ادا کیا ہے، دو دہائیوں بعد ملک ایک بار پھر فرقہ وارانہ اختلافات کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے، ہمارے بعض سادہ لوح مذہبی قائدین اور علماء تکفیری و ناصبی عناصر کے گھیرے میں آ کر اسلامی مکاتب کے درمیان پیدا کی گئی دراڑوں کو مزید وسیع کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی آبادیوں میں مساجد، مدارس، امام باگاہوں، مجالس اور جلوس کیلئے انعقاد میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور پورے پاکستان کی جیلوں میں بالخصوص پنجاب کی جیلوں میں قید شیعہ قیدیوں کی مذہبی آزادیوں پر جو ناروا پابندیاں عائد ہیں، وہ ختم کی جائیں اور انہیں باجماعت نماز، نماز جمعہ، نماز عیدین اور محرم الحرام سمیت پورے سال میں عزاداری امام حسین ؑ منعقد کرانے دی جائے۔

علامہ جعفر نقوی نے کہا ہے کہ عزاداری کے انعقاد اور دیگر پُرامن سرگرمیاں سر انجام دینے والے شیعہ افراد کو فورتھ شیڈول جیسے ظالمانہ قانون کی زد میں لایا جاتا ہے، یہ سلسلہ بند کیا جائے، سوشل میڈیا، سرکاری و غیر سرکاری ذرائع ابلاغ پر فرقہ وارانہ تحریروں اور شیعہ عقائد کیخلاف مواد کی تشہیر پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان مطالبات پر پیشرفت نہ ہوئی تو پُرامن عوامی احتجاج کیلئے عوام کو سڑکوں پر لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتہ بے گناہ افراد کو فوری رہا کیا جائے جن کیخلاف مقدمات یا شواہد ہیں، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ شیعہ علما کونسل کے رہنما نے ایران، عراق و شام جانیوالے زائرین کے حوالے سے حکومتی پالیسی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ فساد کی سازش میں کن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان لوگوں کے روابط کن افراد سے تھے؟ حکومت حقائق قوم کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اور ڈویژنل سطح پر شیعہ اوقاف بورڈ بنایا جائے۔ اس موقع پر سید محمد ہادی ایڈووکیٹ، سید اظہار بخاری، قاسم علی قاسمی، جعفر علی شاہ، بابر عباس نقوی، طفیل وٹو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .