۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
محمد عادل مہدوی 

حوزہ/ تکفیری و یزیدی ٹولے کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ یاد رکھو حسینیوں کا سر کاٹا تو جا سکتا ہے پر جھکایا نہیں جا سکتا لذا جب تک پاکستان کے شیعہ سنی یعنی حسینی زنده ہیں اور ان کے تن پر سر ہے وه نہ ہی اس متنازعہ نصاب تعلیم پر خاموشی اختیار کریں گے اور نہ ہی اہل بیت علیہم السلام کی توہین برداشت کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا محمد عادل مہدوی  سرپرست تشکل ولایت مشن پاکستان و اعضاء نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکیزگی، طہارت اور عصمت کی گواہی قرآن کریم اور نبی پاک صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے دی ہے اور دونوں اسلامی مذہب یعنی شیعہ و سنی اہل بیت علیہم السلام کو واجب الاحترام سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آئمہ اہل بیت علیہم السلام خصوصا امام سجاد علیہ السلام سے لیکر امام زمانہ علیہ السلام تک کو اگرچہ ہمارے سنی بھائی ہم شیعوں کی طرح حجت خدا اور معصوم نہیں سمجھتے لیکن انہیں اپنے زمانہ کے سب سے بڑے عالم ،فقیہ ،مفسر،متقی،زاہد،عارف اور مجتہد مانتے ہوئے اور اسی طرح ذریت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمجھتے ہوئے واجب الاحترام قرار دیتے ہیں اس حوالے سے چاروں سنی فرقوں کے بانی فقہاء اور آئمہ اہل بیت کے معاصر و غیر معاصر معروف اہل سنت علماء کی تصریحات موجود ہیں لہذا اہل بیت علیہم السلام میں سے کسی ہستی کی توہین دونوں اسلامی مذاہب کے نزدیک حرام ہے ۔

لیکن افسوس پنجاب میں تکفیری مولوی کے تکفیری بیٹے اور اس کے سرپرستوں کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کئے جانے والے متنازعہ بل کو نامناسب انداز میں اسمبلی سے پاس کروانے کے بعد عین اس کے مطابق جب سے یکساں نصاب تعلیم والا ڈھونگ رچایا گیا ہے جس میں درود شریف میں تحریف کردی گیی ہے ۔اہل بیت کا ذکر مٹا دیا گیا ہے، واقعہ کربلا بھلا دیا گیا ہے اور ہزاروں دیگر اسلامی دینی و تاریخی حقایق چھپا دیئے گئے ہیں نتیجۃ پاکستان کے اندر چھپے ہوئے یزیدی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کبھی امام زمانه علیہ السلام کی توہین، کبھی ان کی والدہ ماجدہ کی توہین، کبھی امام موسی کاظم علیہ السلام کی توہین اور کبھی امام تقی و امام نقی علیہما السلام کی توہین ۔

انہون نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ روز عاشورا کے بعد جو طریقہ تکفیری و یزیدی ٹولے نے اپنایا تھا ہم اسے ملکی مفاد میں نہیں سمجھتے لیکن اس نصابی خیانت و اھل بیت کی اہانت پر پاکستان کے بانیوں کی اولادیں خاموش بھی نہیں رہیں گی۔ لذا حکومت پنجاب سے محترمانہ اپیل کرتے ہیں کہ ملکی مفاد کو دیکھتے ہوئے ان تکفیریوں و یزیدیوں کو لگام دی جائے اور امید بھی کرتے ہیں کہ اس صورت حال میں حکومت حسینیوں کا ساتھ دیتے ہوئے حسینی ہونے کا ثبوت دے گی ۔ان شاءاللہ

البتہ تکفیری و یزیدی ٹولے کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ یاد رکھو حسینیوں کا سر کاٹا تو جا سکتا ہے پر جھکایا نہیں جا سکتا لذا جب تک پاکستان کے شیعہ سنی یعنی حسینی زنده ہیں اور ان کے تن پر سر ہے وه نہ ہی اس متنازعہ نصاب تعلیم پر خاموشی اختیار کریں گے اور نہ ہی اہل بیت علیہم السلام کی توہین برداشت کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .