حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی کے پیرس اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب کے موقع پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی مذمت میں جاری بیانیہ کا متن حسب ذیل ہے:
«ثُمَّ کَانَ عَاقِبَةَ الَّذِینَ أَسَاءُوا السُّوأَی أَنْ کَذَّبُوا بِآیَاتِ اللَّهِ وَکَانُوا بِهَا یَسْتَهْزِئُونَ»
پھر جن لوگوں نے برائی کی اُن کا انجام بھی برا ہوا اس لئے کہ وہ خدا کی آیتوں کو جھٹلاتے اور اُن کی ہنسی اُڑاتے رہے تھے۔ (سورہ روم، آیت 10)
ایک ایسے وقت میں جب جدید دور کا انسان ایک طرف مادیت پرستی اور غیر دینی مسائل میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بہت سے مصائب کا شکار ہے تو اب دوسری طرف فرانس میں ہم نے ایک تقریب کا مشاہدہ کیا جس میں تاریخ انسانی کی ایک عظیم ترین ہستی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان میں توہین کی جسارت کی گئی ہے۔
حضرت عیسٰی علیہ السلام جیسی عظیم ہستی کی توہین کو صرف ایک حادثے سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ واقعہ اس شوم عمل کا حصہ ہے جس میں بعض شرپسند اور بددیانت افراد تمام الہی اور انسانی مقدسات اور اس سلسلے میں آزادی اظہار کے بہانے بارہا پیغمبران خدا اور آسمانی کتابوں کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں اور چونکہ ان پر کوئی رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا اس لئے انہوں نے اپنی جسارت کا یہ سلسلہ جاری رکھا بلکہ اس کا دائرہ کار مزید بڑھا دیا اور دن بہ دن ان کی توہین میں اضافہ ہوتا گیا۔
حوزہ علمیہ جمہوری اسلامی ایران اس توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ ہم توحیدی مقدسات کے دفاع میں دنیا کے تمام توحید پرستوں اور انسانی آزادی کے متلاشیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان سے عقیدتی اور توحیدی اتحاد قائم کرنے اس توہین کے خلاف ایک متفقہ موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آج ہم اپنے مسیحی بھائیوں اور بہنوں اور دنیا کے مذہبی لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آپس میں مل کر ان بے حرمتیوں کے خلاف ایک ہمہ جہت محاذ بنائیں اور ان توحید دشمن عناصر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور پھر کبھی ان ملحدوں اور کافروں کو اس جیسی حرکات کا اعادہ نہ کرنے دیں۔
آخر میں ہم آزادی کی آڑ میں مذہب دشمنی کو اپنے سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے والے ان سیاستدانوں اور حکمرانوں سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ ان مذموم حرکات کو ختم کریں تاکہ وہ ادیان الہی کے پیروکاروں کی ناراضگی اور نفرت کے سزاوار قرار نہ پائیں۔
علی رضا اعرافی
سرپرست حوزہ نیوز