۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
سید عبداللہ عابدی نجف اشرف عراق

حوزہ/ ہم بھی اس بات  کو تسلیم کرتے ہیں کہ اظہار خیال کی آزادی جمہوری نظام میں سب کا مسلمہ حق ہے لیکن اس کے حدود بھی واضح اور روشن ہیں کہ اس حق کے نام پر کوئی، کسی عام انسان کی توہین کرنے کا حق نہیں رکھتا چہ جائے کہ کسی عظیم مذہبی شخصیت کی توہین کی جائے کہ جس سے دنیا کے کروڑوں افراد کے والہانہ جذبات وابستہ ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام مولانا سید عبداللہ عابدی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں فرانس کے گستاخانہ عمل کی مذمت کی اور اسے اسلام کی بڑھتی غیر معمولی مقبولیت کے بالمقابل ایک اوچھی حرکت قرار دیا۔

حوزۂ نجف اشرف کے اس محقق و دانشور نے اپنے بیان میں کہا، حالیہ برسوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں سامراج کی طرف سے اہانت آمیز افعال خواہ وہ بیانات کی صورت میں ھوں یا کار‌ٹون وغیرہ بنا نے کی  صورت میں  اسلام اور  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ایک منظم سازش کا  ایک حصہ ھے 
 روز بروز اسلام کی طرف لوگوں کے رجحان اور اسکی غیر معمولی مقبولیت سے گھبراکر  بنام آزادی  اظہار راے دشمن طاقتیں ایسے مذموم ھتکنڈوں  کا استعمال کر رہی ہیں۔

مولانا موصوف نے کہا،حالیہ16اکتوبر2020ء جمعہ کوفرانس میں اپنے شاگردوں کو آہانت آمیزخاکے دکھانے والے ٹیچر کا سر قلم کیے جانے کے واقعے کے بعد  فرانس  کے  ‌‌صدر  میکرون کا جائے وقوع پرپہنچا اورکھنا کہ ٹیچر کو اس لئے قتل کردیا گیا کیونکہ وہ آزادی رائے کے متعلق پڑھاتا تھا۔
 بلکہ حد تو یہ ہے کہ پوری ارکان پارلیمنٹ نے  اس گستاخ ٹیچر کو کھڑے ہو کر خراج عقیدت  بھی پیش کیا اور وزیر تعلیم نے ٹویٹ کر کے اسے ملک پر حملہ قرار دیا۔  
اظہار رائے کی آزادی کے سب سے بڑے علم بردار یورپ میں جب ہولوکاسٹ کومحض ایک مفروضہ قراردینااور یہودیوں کے خلاف کوئی بات لکھنا یا ان کی مخالفت کرنا انتہائی سنگین جرم ہے۔اور یورپی یونین نے تو اپنے ھم  رکن ملکوں کے لئے باضابطہ ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے کہ ہولوکاسٹ کو غلط قرار دینے والے ادیبوں یا مصنفین کو سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ جس میں ایک سے تین سال قید بامشقت کی سزا بھی شامل ہے تو پھر اسی فرانس میں مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش وہ بھی اس طرح کہ انکے سب سے عظیم رہنما کی اھانت  کرکے انکے دلوں کو ‌ٹھیس پھنچے  یہ کیا ھے۔؟

انہوں نے مزید کہا، ھم بھی اس بات  کو تسلیم کرتے ہیں کہ اظہار خیال کی آزادی جمہوری نظام میں سب کا مسلمہ حق ہے لیکن اس کے حدود بھی واضح اور روشن ہیں کہ اس حق کے نام پر کوئی، کسی عام انسان کی توہین کرنے کا حق نہیں رکھتا چہ جائے کہ کسی عظیم مذہبی شخصیت کی توہین کی جائے کہ جس سے دنیا کے کروڑوں افراد کے والہانہ جذبات وابستہ ہوں 

حوزہ نیوز ایجنسی بات کرتے ہوئے انہوں نے آخر میں کہا،توہین رسالت کی توجیہ میں آزادی بیان کا حوالہ دیکر فرانسیسی صدر نے اسلام کے حوالے سے اپنے اندر موجود کینہ کا در اصل اظہار کیا ہے جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا،ھم ایسے مذموم فعل کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور اس   پر تمام ممالک سے مذمت کی امید کرتے ھیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .