حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے شیعہ رہنما سید مقتدی صدر نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے ایک یہودی امیدوار نے قرآن پاک کو جلایا ہے اور یہ عمل دنیا کے لیے ایک ناقابلِ معافی جرم ہے۔
انہوں نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ مغرب نے ایک بار پھر قرآن کریم کی توہین کر کے اسلام دشمنی اور اپنی اصل نفرت کو ظاہر کیا ہے۔
مقتدی صدر کے مطابق یہ واقعہ افسوسناک ضرور ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ دوسرے مذاہب کے پیروکار اور مذہبی رہنما خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاموشی اس بات کی علامت ہے کہ وہ دینی اقدار اور انسانی اصولوں سے دور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل صرف مسلمانوں کی توہین نہیں بلکہ مذہبی آزادی کے بنیادی حق پر بھی حملہ ہے۔ "اگر دین کو قبول کرنا آزادی ہے تو پھر ادیان پر حملہ آزادی کی مخالفت ہے۔"
مقتدی صدر نے مغرب کی دوہری پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "تمہاری نام نہاد آزادی اور جمہوریت جھوٹ پر مبنی ہے۔ جو چیز تمہارے خلاف ہو وہ حرام ہے لیکن جب وہی چیز دوسروں کے خلاف ہو تو تم اسے جائز سمجھتے ہو۔"
انہوں نے آخر میں خبردار کیا کہ اگر اللہ کا عذاب نازل ہوا تو "نہ تمہارے آہنی گنبد اور نہ ہتھیار تمہیں بچا سکیں گے، اس دن کا انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔"









آپ کا تبصرہ